حمایت علی شاعر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں وفات پاگئے


صبح صبح ہی یہ خبر پڑھنے کو ملی کہ نامور شاعر نغمہ نگار دانشور حمایت علی شاعر آج کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں وفات پاگئے جبکہ گذشتہ روز ان کی 93 ویں سالگرہ منائی گئی آج اس خبر سے دل نہایت دکھ اورکرب سے بھر گیا اس خبر کے بعد کئی اہم واقعات ایکساتھ میرے ذہن میں فلم کی طرح چلنے لگے

دراصل موصوف سے میرا پہلا تعارف 1996 میں کراچی سے شائع ہونے والے شبنم رومان کے ادبی جریدہ ’اقدار‘ سے ہوا جس میں ان دنوں حمایت علی شاعرکی سرگذشت کے عنوان سے آپ بیتی قسط وار شائع ہوتی تھی کئی سال وہ آپ بیتی قسط وار چلتی رہی جو ہندو پاکستان کے سیاسی سماجی اور ثقافتی پہلوؤں کے گرد گھومتی ہوئی قیام پاکستان کے وقت ہجرت وخون سے لت پت لباس میں لپٹی ایک یادگار کہانی کی طرح چلتی جاتی تھی اس کومسلسل پڑھتے رہنے اور اس وقت کے واحد ٹی وی چینل PTV پر ان کے مشاعرے سننے کے بعد ان سے ملنے کی تمنّا پیدا ہوئی تو 1998 میں مجھے اور شاہ زیب انجم کو پاکستان کرسچین رائٹرز گلڈ کراچی کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے دعوت نامہ ملا

وہاں پہنچ کر پہلے دو تین دن تو کانفرنس میں مصروف رہے فارغ ہونے کے بعدایک دن میں اور شاہ زیب نے کئی گھنٹے مسلسل حمایت علی شاعر صاحب کا گھر ڈھونڈتے رہے مگرہمیں ان کا گھر نہ مل سکا پھردوسرے دن صبح 9 بجے ہی ہم گھر سے نکلے اور ان کا گھر تلاش کرنے میں لگ گئے کافی تلاش کے بعد کہیں سے پتہ چلا کی موصوف پاکستان سے ہجرت کرگئے ہیں جبکہ ’اقدار‘ اور ’شاعر‘ ممبئی میں ان کا موجودہ ایڈریس کراچی کا ہی شائع ہورہاتھا بہرحال دکھ اور رنج کی بات تھی کہ ہمیں ناکام واپس پنجاب گوجرانوالہ لوٹنا پڑا۔

اب گذشتہ ڈیڑھ دو دہائی سے میں یہاں برطانیہ میں مقیم ہوں لہذا اس سال ستمبر میں میں نے امریکہ اور کینڈا جانے کا پروگرام بنایا اور حمایت علی شاعر صاحب سے ملاقات کے سلسلے میں ان کے بیٹے محترم اوجِ کمال (مدیر دنیائے ادب کراچی) سے اس سلسلے میں بات بھی ہوئی مگر شاید قسمت کو یہ منظور نہیں تھا اس لیے آج میں اپنے آپ میں بہت بے بس ولاچار محسوس کررہاہوں۔ آج یہ تحریر اور یہ سطور لکھتے ہوئے میرا دل اور روح پر بہت بوجھل ہیں خدا ان کے روح کو ٹھنڈی جگہ رکھے۔

حمایت علی شاعر 1926 ء میں اورنگ آباد، بھارت میں ایک فوجی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا پیدائشی نام حمایت تراب ہے۔ حمایت علی نے پہلے افسانہ نگاری سے شروعات کی۔ پھر انہوں نے شاعری کا رُخ کیا۔ وہ 1950 ء کے اوائل میں کراچی آکر ریڈیو پاکستان کا حصہ بنے۔ ریڈیو میں مختلف ذمہ داریاں انجام دینے کے ساتھ 60 ء کے عشرے میں انہوں نے پاکستان کی فلمی دنیا میں بطور گیت کار قدم رکھا اوربہت سے ایوارڈ حاصل کیے تھے۔ 2002 ء میں حکومت ِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس دیا گیا۔

حمایت علی شاعر کے کئی تحقیقی کارناموں میں اردو ادب میں غزل کے آغاز سے لے کر عصرحاضر تک غزل کے بدلتے اسلوب اور روایات کے ساتھ ساتھ شعرائے کرام کے انداز پر تفصیلی روشنی ڈالنا بھی شامل ہے۔ آپ نے جدید اردو شاعری میں ”ثلاثی“ کے فن کو ایجاد کیا۔ آپ نے پی ایچ ڈی کے سلسلے میں اپنا مقالہ ”پاکستان میں اردو ڈراما“، سندھ یونیورسٹی (حیدر آباد) سے جمع کروایا۔ نہایت عالم فاضل شاعر۔ آپ کے ڈراموں کا مجموعہ ”فاصلے“ کے عنوان سے طبع ہوا۔

آپ کی ایک اور تصنیف ”شکست کی آواز“ میں منظوم ڈرامے شام ہیں۔ حمایت علی شاعر سندھ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ رہے اور رٹائرمنٹ کے بعد ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے، بعد ازاں امریکا۔ کینڈا چلے گئے اورزندگی کا باقی حصہ وہیں مقیم رہے۔ 1950 ء میں آپ کا شعری مجموعہ ”گھن گرج“ بھارت سے شائع ہوا۔

آپ 9 عدد شعری مجموعوں کے خالق ہیں، ا ن میں سے واحد گیتوں کا مجموعہ ”سرگم“ ہے۔ دیگر مجموعوں میں ”آگ میں پھول“، ”مٹی کا قرض“، ”تشنگی کا سفر“ اور ”ہارون کی آواز“ شامل ہیں۔ حمایت علی شاعر نے اردو کے مختلف شعرأکا انتخاب ”دودِ چراغِ محفل“ کے عنوان سے شائع کیا۔ شیخ ایاز کے بارے میں ایک جامع تحقیق ”شیخ ایاز“ کے عنوان سے مرتب کی جو اسی عنوان سے شائع ہوئی۔ 1979 ء میں آپ کی دوسری تحقیق ”اردو نعتیہ شاعری کے 700 سال“ ہندُستان سے شائع ہوئی۔

”برزخ“ آپ کے نثری ڈراموں پر مبنی کتاب کا نام ہے۔ شعر و شاعری کے علاوہ آپ صحافت، ادارت۔ تدریس، فلم سازی، ہدایت کاری اور نغمہ نگاری سے بھی منسلک رہے۔ آپ نے حیدر آباد سندھ میں دو اخباروں میں بھی ملازمت کی جن کے نام ”جناح“ اور ”منزل“ تھے۔ ساتھ ہی آپ نے حیدر آباد سندھ میں ”ارژنگ“ کے نام سے ایک ثقافتی ادارہ بھی قائم کیا تھا۔ ٹیلی ویژن پر ان کے کئی تحقیقی پروگرام پیش کیے جا چکے ہیں، جن میں پانچ سو سالہ علاقائی زبانوں کے شعراء کا اردو کلام خوشبو کا سفر، اردو نعتیہ شاعری کے سات سو سال پر ترتیب دیا گیا پروگرام عقیدت کا سفر، احتجاجی شاعری کے چالیس سال پر ترتیب دیا گیا پروگرام لب آزاد، پانچ سو سالہ سندھی شعرا کا اردو کلام محبتوں کے سفیراور تحریک آزادی میں اردو شاعری کا حصہ نشید آزادی کے نام سر فہرست ہیں۔

حمایت علی شاعر نے دو فلمیں ”نوری“ اور ”گڑیا“ بھی بنائیں اور فلم ”آنچل“ اور ”دامن“ کے لیے نغمہ نگاری پر آپ کو ”نگار ایوارڈز“ بھی دیے گئے۔ دیگر فلموں میں ’جب سے دیکھا ہے تمھیں، دل نے تجھے مان لیا، دامن، اک تیرا سہارا، خاموش رہو، کنیز، میرے محبوب، تصویر، کھلونا، درد دل اور نائلہ کے نام سر فہرست ہیں۔ انھوں نے ایک فلم لوری بھی پروڈیوس کی تھی جو اپنے وقت کی کامیاب ترین فلم تھی۔ ان کے ہمیشہ زندہ رہنے والے منتخب نغمے :۔

جب رات ڈھلی، تم یاد آئے ”اک نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ“ نہ چھڑاسکوگے دامن ”حسن کو چاند، جوانی کو کنول کہتے ہیں“ خداوندا، یہ کیسی آگ سی جلتی ہے سینہ میں ”نوازش کرم، شکریہ مہربانی“ ابھی اور بھی بہت کچھ ہے ان کے بارے میں کہنے کے لئے لیکن کیا کیا جائے جون ایلیاکے اس شعر کے ساتھ اپنی تحریر تمام کرتا ہوں۔

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا

ایک ہی شخص تھاجہان میں کیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).