شیلا ڈکشٹ کا طویل علالت کے بعد انتقال


شیلا ڈکشٹ

وہ طویل عرصے تک دہلی کی وزیر اعلی رہیں

دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا ڈکشٹ 81 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد دہلی میں انتقال کر گئی ہیں۔

شیلا ڈکشٹ انڈیا کے دارالحکومت کی تین مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں اور 1998۔ سے 2013۔ تک یہ اہم خدمات انجام دیتی رہیں۔

ڈکشٹ انڈیا کی جنوبی ریاست کریلا کے گورنر کے عہد پر بھی فائز رہیں اور وہ حزب اختلاف کی بڑی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کی صدر بھی رہیں۔

شیلا ڈکشٹ ہفتے کی سہ پہر کو دہلی کے ایک ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔

اس سال ہوئے انڈیا کے عام انتخابات میں انھیں کانگریس نے اپنا امیدوار بھی نامزد کیا تھا۔ لیکن وہ انڈیا کی پارلیمان کے ایوان زیریں جسے لوک سبھا کہا جاتا ہے اس کی شمالی دہلی کی نشست سے امیدوار منتخب نہیں ہو سکیں۔ ان انتخابات کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ ‘یہ بہت مایوس کن ہے ہمیں یہاں سے جیتنا چاہیے تھا۔’

ڈکشٹ کی موت پر انڈیا کے تمام سیاست دانوں نے تعزیتی پیغامات بھیجے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے گھروالوں اور حامیوں سے اپنے تعزیاتی پیغام میں کہا ہے کہ ‘وہ ایک گرمجوش اور خلیق شخصیت کی مالک تھیں اور انھوں نے دہلی کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

انڈیا کے صدر رام ناتھ کوند نے بھی تعزیتی پیغام بھیجا ہے۔ انھوں نے کہا کہن شیلا ڈ کشٹ کی موت کی خبر سن کر شدید صدما ہوا۔ ان کے دور میں دہلی تبدیلی کے ایک ایسے دور سے گزرا جس کی وجہ سے انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کانگریس جماعت کے سابق صدر راہول گاندھی نے کہا وہ اس خبر سے ہل کر رہ گئے ہیں۔ انھوں نے بڑی بے غرضی سے خدمات انجام دیں۔

https://twitter.com/narendramodi/status/1152531814155767809

راہول گاندھی نے کہا شیلا ڈکشٹ جی کی موت کی خبر سے انھیں شدید صدما ہوا ہے وہ کانگریس کی ایک بڑی محبت کرنے والی بیٹی تھیں جن کے ساتھ میرے ایک ذاتی تعلق تھا۔

شیلا ڈکشٹ اپنے شوہر کی موت کے بعد سیاست میں آئیں اور وہ سنہ انیس سو چوراسی میں پہلی لوک سبھا کی رکن منتخب ہوئیں۔ انھوں نے سنہ دو ہزار چھ میں بی بی سی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ جب وہ پہلی مرتبہ تقریر کرنے کھڑی ہوئیں تو ان کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے تھے۔

انھوں نے کہا ایک طویل عرصے تک سیاست میں رہنے کے باوجود وہ اب بھی سیاسی ہتھکنڈوں سے ناواقف ہیں اور وہ انھیں ان میں کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp