فائز المرام یا فائز عیسی


جسٹس جناب قاضی فائز عیسی کا تعلق بلوچستان کے ایک معتبر گھرانے سے ہے۔ وہ عرصے سے قانون کی پاسداری میں مصروف رہے ہیں۔ جب سے محترم قاضی فائز عیسی کے بارے میں قانون کی شق 209 کے تحت دائر ریفرنس کی بات ہو رہی ہے عدلیہ اور انتظامیہ دو الگ الگ طبقوں میں تقسیم دکھائی دے رہے ہیں۔

معزز وکلاء اور منصف صاحبان کی ایک کثیر تعداد فاضل جج کے مواخذے کے خلاف صف آراء ہیں۔ اس ریفرنس کی حقیقت یہ ہے کہ محترم جج کی اہلیہ کی لندن میں جائیداد کا معلوم ہوا ہے جس بنا پر ان کی آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر جواب طلبی کی گئی ہے۔

فاضل جج نے اس سلسلے میں صدرِ مملکت کو دو خطوط بھی تحریر کیے جن میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ وزیراعظم صاحب نے بھی اپنی ان اقرباء کے اثاثے ظاہر نہیں کیے جو ان کی زیرکفالت نہیں لہٰذا اسی نہج پر اگر انہوں نے بھی اپنے ان رشتہ داروں کے اثاثے ظاہر نہ کر کے کون سا جرم کیا ہے۔ اگر قانون سے بالاتر کوئی نہیں اور قانون کی حکمرانی کی اولین ترجیح یہ ہے کہ بہ نظر قانون سب برابر ہیں اور قاضی فائز عیسی کا دامن پاک ہے تو سمجھ نہیں آتا کہ اس بات پر اس قدر اشتعال آور تحریک کی کیا ضرورت پیش آئی۔

قاضی فائز عیسی صاحب کو تو خود اپنے آپ کو اس مواخذے کے لیے پیش کر دینا چاہیے۔ اس جواب طلبی کو کردار کشی قرار دینا کسی صورت پسندیدہ نہیں ہے۔ ان کی سرخروئی سے عوام الناس کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہوگا اور خود ان کی عزت و احترام میں بھی اضافہ ہوگا۔ قاضی فائز عیسی کے لئے فائز المرام کا رتبہ منتظر ہے۔ قانون سے بالاتر کسی کو نہیں ہونا چاہیے اسی طرح جنرل مشرف اور دیگر بڑی مچھلیوں بشمول ججز کا بے لاگ احتساب قانون کی حکمرانی کے لئے لازم ہے تاکہ اس تاثر کو زائل کیا جاسکے کہ کسی ملکی ادارے کے بارے میں فیصلہ دینے سے ہی ججز کا احتساب ہوتا ہے۔

اس طرح کسی ایک شخص کو نشانہ بنانے کا تاثر زائل ہوگا۔ ساتھ ہی ہمارے قانون ساز اداروں کو ایسی قانون سازی کرنی چاہیے کہ کسی بھی دوسرے ملک میں جائیداد کی خرید و فروخت، رقوم کی منتقلی، بینک اکاؤنٹ کھلوانے اور سرمایہ کاری کے لیے وزارت خارجہ سے اجازت نامہ لینا لازم قرار دیا جائے جس میں غیر ممالک میں کاروبار و جائداد کی تمام تمام تفصیلات دینے کا پابند بنایا جائے تاکہ ملکی رقوم سے ملک ہی میں سرمایہ کاری کا رجحان فروغ پائے اس سلسلے میں دیگر کئی اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).