’افغانستان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے‘ کا بیان: کابل نے واشنگٹن سے ٹرمپ کے بیان پر وضاحت طلب کر لی


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

افغان حکومت نے امریکہ سے صدر ٹرمپ کے افغانستان کے بارے میں اس بیان پر وضاحت طلب کرلی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی جنگ ایک ہفتے میں ختم کر سکتے ہیں اور افغانستان کو دنیا کے نقشے سے مٹا سکتے ہیں۔

افغان صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے ‘اسلامی جمہوریہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو دیکھتے ہوئے سفارتی اور حکومتی ذرائع سے واشنگٹن سے صدر ٹرمپ کے اس بیان کی وضاحت چاہتے ہیں، جو انھوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورے کے دوران دیا تھا۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا ’اگر میں افغان جنگ جیتنا چاہتا تو افغانستان کو صٖفحۂ ہستی سے مٹا سکتا تھا اور یہ دس دنوں کا کام ہے لیکن میں نہیں چاہتا کہ وہاں ایک کروڑ لوگ مریں۔’

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ کی ثالثی کی آفر پر کشمیری خوش

ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش، انڈیا کا انکار

عمران ٹرمپ ملاقات: آخر امریکہ پاکستان سے چاہتا کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ اس پر کام کر رہے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا کیسے ہو۔

امریکی صدر کا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا ‘امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ وہ خطے میں پولیس کا کردار ادا کرے۔‘

افغانستان کے صدارتی محل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت امن عمل میں امریکہ کی کاوشوں کی حمایت کرتی ہے لیکن وہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق کسی دوسرے ملک کو نہیں دیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان

امریکی صدر کے افغانستان کے بارے میں بیان کے بعد افغانستان میں سوشل میڈیا پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور صارفین نے لکھا کہ افغانستان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے دنیا کے نقشے سے مٹا نہیں سکتی ہے۔

سابق افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں صدر ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان عوام اس طرح کے بیانات کو اپنی توہین سمجھتی ہے۔

پاکستان میں افغانستان کے سابق سفیر حضرت عمر نے ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ افغان حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ‘چنگیز خان اور اس سے پہلے حملہ آور بھی افغانستان اسی نیت کے ساتھ آئے اور گئے مگر یہ ملک آج بھی ایسا چمک رہا جیسا کہ آسمان میں ستارہ! لیکن آپ کی باتیں ان کے لیے تحفہ ہے، جنھوں نے بموں کی ماں سمیت اپنی سر زمین پر مختلف قسم کے اسلحوں کے آپ کے تجربوں کا خیر مقدم کیا تھا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp