بورس جانسن: نئے برطانوی وزیر اعظم نے بریگزٹ کے حمایتیوں میں اہم وزارتیں تقسیم کر دیں


Boris Johnson meets the Queen

PA Media

برطانیہ میں بورس جانسن نے ٹریزا مے سے وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان لینے کے بعد اہم وزارتیں ان حکومتی اراکین میں تقسیم کی ہیں جو بریگزٹ کی حمایت کرتے ہیں۔

ڈومنک ریب کو سیکرٹری خارجہ جبکہ پریتی پٹیل کو سیکرٹری داخلہ کے عہدے سونپے گئے ہیں۔ ان دو ناموں کو حکومت میں دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔

پاکستانی نژاد ساجد جاوید، جو اس سے قبل وزیر اعظم مے کی کابینہ میں سیکرٹری داخلہ تھے، کو وزارت خزانہ دی گئی ہے۔ جیرمی ہنٹ سمیت ٹریزا مے کی کابینہ کے کئی نام بورس جانسن کی کابینہ میں شامل نہیں کئے گئے۔

ٹریزا مے کی کابینہ کے 17 ممبران یا مستعفی ہوئے یا انھیں نئی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا بورس جانسن برطانیہ کے ٹوٹنے کا موجب بن سکتے ہیں؟

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم اور ان کے مسلمان آباؤ اجداد

’برطانوی قوم میں نیا جذبہ بیدار کریں گے‘

وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانیہ بریگزٹ منصوبے پر عمل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔

انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ڈیڈلائن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

Sajid Javid

پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو وزارت خزانہ کا قلم دان دیا گیا ہے
Priti Patel

پریتی پٹیل کو سیکرٹری داخلہ کا عہدہ دیا گیا ہے

سیکرٹری خارجہ ہنٹ نے کابینہ کو الوداع کہتے ہوئے بتایا کہ انھیں ایک متبادل وزارت دی جا رہی تھی لیکن انھوں نے انکار کر دیا تھا۔

حیرت انگیز طور پر سیکرٹری دفاع پینی مورڈنٹ کو بھی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا حالانکہ وہ بریگزٹ کی حمایت کرنے والی ایک بڑی آواز ہیں۔

ایسا ہی ایک نام سیکرٹری بین الاقوامی تجارت لیام فارکس کا ہے جنھیں کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ بریگزٹ منصوبے کی مخالفت کرنے والے سیکرٹری کاروبار گریگ کلارک بھی ان 17 کی فہرست میں شامل ہیں۔

پینی مورڈنٹ، لیام فارکس اور گریگ کلارک نے کنزرویٹو پارٹی میں وزارت عظمی کے قلمدان کے لیے جیرمی ہنٹ کی حمایت کی تھی۔

Anti-Boris protesters

ڈاؤنگ سٹریٹ پر بورس جانسن کے خلاف احتجاج کے مناظر

بورس جانس کا انتخاب اور بریگزٹ

منگل کو برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ کے لیے ہونے والے انتخابات میں بورس جانس بانوے ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر اپنی جماعت کے سربراہ منتخب ہوئے اور بدھ کو اپنا عہدہ سنبھالا۔

مستعفی ہونے والی وزیر اعظم تھریسا مے نے بورس جانسن کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جماعت کی پچھلی نشستوں پر بیٹھ کر بورس جانسن کی بھر پور حمایت کریں گی۔

یاد رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) پر کسی معاہدے میں پہنچنے میں ناکامی کے بعد تھریسامے نے 24 مئی کو اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد حکمران جماعت کنزرویٹیو جماعت میں نئے سربراہ کے انتخاب کا عمل شروع ہوا تھا۔

مختلف مراحل میں ہونے والے اس انتخاب کی ابتدا میں دس امیدوار پارٹی کے سربراہ کے عہدے کے لیے سامنے آئے تھے لیکن آخری مرحلے تک پہنچتے پہنچتے صرف دو امیدوار وزیر خارجہ جرمی ہنٹ اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن میدان میں رہے گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp