متحدہ اپوزیشن کا ملک گیر یوم سیاہ: ’ہم سلیکٹڈ اور جعلی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں‘


مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج اپوزیشن یوم سیاہ اس لیے منا رہی ہے کیونکہ آج سے ایک سال قبل عوام کے ووٹ کو پاؤں تلے روندا گیا اور راتوں رات مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

کوئٹہ میں جمعرات کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ریاستی اداروں سے کہا ہے کہ وہ ایک نالائق شخص کے لیے عوام سے نہ ٹکرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے عوام اور ملک کے ادارے ہیں وہ عمران خان کے ادارے نہیں ہیں۔

نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق پاکستان ملسم لیگ نواز کی نائب صدر نے کہا کہ وہ ان ریاستی اداروں پر فائز لوگوں سے کہتی ہیں کہ وہ عمران خان کی خاطر اداروں کو عوام سے نہیں ٹکرائیں بلکہ ووٹ کو عزت دیں اور عوام کے مسائل حل کریں۔

انھوں نے جلسے کے شرکا سے کہا کہ اگر نااہل حکومت کو آخری دھکہ لگانے کے لیے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا گیا تو کیا وہ ان کا ساتھ دیں گے تو شرکا نے ہاتھ کھڑے کر کے کہا کہ وہ ساتھ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

اپوزیشن 25 جولائی کو یومِ سیاہ منائے گی

آل پارٹیز کانفرنس:’حکومت ملکی سلامتی کے لیے خطرہ‘

کسی کے خلاف نہیں پاکستان کے حق میں جمع ہوئے: بلاول

جلسہ

مریم نواز نے کہا کہ وہ نواز شریف کی بے گناہی کا مقدمہ لیکر کوئٹہ آئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام نے خود جج کی ویڈیو دیکھ لی ہے جس میں جج خود کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔

انھوں نے جلسے کے شرکا سے پوچھا کہ جب کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہو تو کیا اس کو جیل میں ہونا چاہیے تو لوگوں کا جواب نفی میں تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایک نالائق شخص کو وزیر اعظم بنا دیا گیا ہے جس کی حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوا دیا ہے اور گذشتہ ایک برس کے دوران ریکارڈ 16 ہزار ارب ڈالر کے قرضے لیے ہیں۔

مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا روزگار ختم ہو چکا ہے اور نوبت فاقوں تک آن پہنچی ہے۔ آج پاکستان کے لیے ہر دن یوم سیاہ ہے اور ملک سنگین ترین بحرانوں کا شکار ہے۔‘

مریم نواز کی تقریر کے دوران یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے` جیسے نعرے بھی لگے تاہم ان نعروں کو نظر انداز کرتے ہوئے انھوں نے اپنی تقریر جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ امریکہ کے دوران صدر ٹرمپ نے عمران خان کو سامنے بیٹھا کر کہا کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتیں اچھی نہیں تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اچھا نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ گذشتہ حکومتوں نے ملکی مفادات کا سودا نہیں کیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان اداروں کے لوگوں کو اس لیے امریکہ ساتھ لے کر گئے کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ کوئی ان کی بات نہیں سنے گا۔

مریم

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت سنگین بحرانوں سے دوچار ہے جن سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے اور ہر ادارہ اپنے حدود میں رہ کر کام کرے۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ انتخابات سے دو ماہ پہلے نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو کہا گیا کہ انھیں اس مرتبہ پارلیمنٹ میں نہیں چھوڑا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انھیں کہا کہ آپ ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھ سکتے ہو لیکن عوام سے دور نہیں رکھ سکتے ۔

مریم نواز نے بلوچستان کا انتخاب کیوں کیا؟

نواز لیگ کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کو بتایا کہ یہ فیصلہ ان کی جماعت کا متفقہ فیصلہ تھا اور ‘مریم نواز کا کوئٹہ جانا ایک پیغام ہے۔’

‘مریم نواز کا کوئٹہ جا کر جلسہ کرنے کا فیصلہ علامتی ہے۔ یہ ان طاقتوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ جو مریم نواز کی آواز کو دبانا چاہتی ہیں۔ ہم انہیں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مریم نواز ڈری نہیں، میدان میں موجود ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ جب سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی حکومت گرائی گئی تھی پہلے بلوچستان کی اسمبلی میں رد و بدل کیا گیا تھا۔ ‘مریم نواز کا کوئٹہ جانا یہ پیغام بھی ہے کہ ہم آج بھی وہیں موجود ہیں۔’

تجزیہ نگار اور صحافی صباحت زکریا کا کہنا تھا ‘اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ایک ایسا علاقہ جہاں پہ احساسِ محرومی پایا جاتا ہو، مریم نواز کی جماعت یہ سمجھتی ہو گی کہ وہاں موجود خلا کو پر کر کے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔’

نواز لیگ کی صوبے پنجاب کی ترجمان عظمٰی بخاری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یومِ سیاہ کے موقع پر مریم نواز کا کوئٹہ میں جا کر جلسہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی ‘جماعت چاہتی ہے کہ وہ ایک قومی رہنما کے طور پر ابھریں نہ کہ صرف پنجاب میں رہیں۔ بہت جلد آپ انہیں کراچی میں بھی دیکھیں گے۔’

شہباز شریف

لاہور میں شہباز شریف کا خطاب

پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے جمعرات کو لاہور میں اپوزیش کے جلسۂ عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہ عمران خان نیازی سن لو یہ عوام کا سمندر تمہیں خش وخاک کی طرح بہا لے جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پچھلے سال آج کے دن تاریخ کی سب سے بدترین دھاندلی ہوئی تھی۔ چترال سے لیکر کراچی تک انتخابات میں ڈیوٹی کرنے والے عملے کو باہر نکال کر گنتی کی گئی جبکہ رات کو 11:30 بجے مشینیں بند ہو گئیں۔نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ملک میں روزگار بند، تاجر پریشان جبکہ عوام کی زبان بند کی جا رہی ہے۔ انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ عوام اب تمہاری آواز بند کرے گی۔پاکستان مسلم لیگ کے صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، کیا آپ مزید بےروزگاری، روٹی مہنگی چاہتے ہو اگر نہیں تو ایک ہی طریقہ ہے عمران نیازی کو اٹھا کر سمندر میں غرق کر دوشہاز شریف نے کہ کہ عمران خان کو ہٹا کر پاکستان کو بچانا ہو گا۔ احتساب کے نام پر بدترین انتقام چل رہا ہے۔ میں آج آپ کو بتانے آیا ہوں کہ نواز شریف آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ آج آپ نے ثابت کر دیا ہے کہ جب لاہور نکلتا ہے تو پورا پاکستان نکلتا ہے۔ آج پورے ملک میں اپوزیشن نے اکٹھے ہو کر یہ پیغام دے دیا کہ اب ہم نہیں یا تم نہیں۔

انھوں نے کہا کہ آج ہم اس لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ عوام کو بتا سکیں کہ 25 جولائی 2018 کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا گیا۔

کراچی میں بلاول کا خطاب

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم سلیکٹڈ اور جعلی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت جمہوریت، سیاست، آزادیِ صحافت، انسانی حقوق، غریب، مزدور، کسان، صوبے اور وفاق نشانے پر ہیں۔ جب تک سلیکشن اور کٹھ پتلی حکومتوں کے خلاف جدوجہد نہیں ہو گی کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں ایک ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق جمعرات کی شب باغ جناح کراچی میں متحدہ اپوزیشن کے بڑے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 پاکستان کی تاریخ کا ایک اور سیاہ ترین دن ہے۔ اس دن ایک جعلی اور سلیکٹڈ حکومت قائم کی گئی۔ آج ہم اس جعلی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں عوام کا شکر گزار ہوں جنھوں نے ہماری آواز پر لبیک کہا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے متحدہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ پیپلز پارٹی کے رشتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے مفتی محمود اور دیگر کے ساتھ مل کر 1973 کا آئین بنایا۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نواز کے ساتھ میثاق جمہوریت کیا جس کی وجہ سے 18 ویں ترمیم منظور اور 73 کا آئین بحال ہوا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب نے مل کر جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔ آج ہم سب کو نظر آ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے ۔ وفاق پر حملے ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے بہت سے مسائل ہیں۔ کوئی ایک سیاسی جماعت یہ مسائل حل نہیں کر سکتی اس لیے آج ہم پھر متحد ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا ’آج پارلیمان ہی نہیں جمہوریت نشانے پر ہے۔ سیاست دان ہی نہیں سیاست نشانے پر ہے۔ میڈیا اور صحافی ہی نہیں آزادیِ صحافت نشانے پر ہے۔ انسان ہی نہیں انسانی حقوق نشانے پر ہیں غربت ہی نہیں غریب کسان اور مزدور نشانے پر ہیں۔ تاجر ہی نہیں تجارت نشانے پر ہے۔ چند قوانین ہی نہیں پورا آئین نشانے پر ہے۔ ایک صوبہ ہی نہیں وفاق نشانے پر ہے۔‘

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ جعلی حکومت بنانے کے لیے سب کو ایک ٹوکری میں جمع کیا گیا پھر انھیں اپنی ٹوپی پہنائی گئی اور پھر اس کے اوپر بھاری بھرکم بوٹ رکھ دیے گئے۔

انھوں نے کہا کہ مرضی کے انتخابی نتائج نہ ملے تو آر ٹی ایس سسٹم بٹھا دیا گیا، پولنگ سٹیشنز سے عملے کو باہر نکال دیا گیا، رات کو جیتے ہوئے امیدوار کو ہرا دیا گیا، کراچی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور کراچی سے اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کرنے کی روایت برقرار رکھی گئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان تمام حربوں کے باوجود پھر بھی جعلی حکومت نہ بن سکی تو آزاد ارکان کو جہانگیر ترین کے جہاز سے اٹھوا کر بنی گالا پہنچا دیا گیا۔ ’عمران خان نے جن لوگوں کو قاتل اور ملک دشمن کہا تھا ان لوگوں کو عمران کی جھولی میں ڈال دیا گیا۔‘

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ یہ سلیکشن نہیں تو اور کیا ہے؟۔ میں انھیں سلیکٹڈ نہ کہوں تو کیا کہوں۔؟

انھوں نے کہا کہ جس وزیر اعظم کو اپنے وزیر رکھنے اور بجٹ بنانے کا اختیار نہ ہو، جس کے لیے پیسہ کوئی اور مانگ کر دے رہا ہو، اسے عالمی فورم پاکستان کی عزت کا پاس نہ ہو، میں اسے الیکٹڈ کیسے کہوں؟۔ جس وزیر اعظم کو جرمنی اور جاپان کی سرحدوں کا پتہ نہ ہو، جس کو اپنے وزیر خزانہ کا پتہ آئی ایم ایف سے چلے میں اسے سلیکٹڈ نہ کہوں تو کیا کہوں۔؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ جعلی حکومت ہے اور ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم اسے اصلی حکومت تسلیم کریں۔ ہم نہیں مانتے اس سلیکٹڈ اور جعلی حکومت کو۔ ہم نہیں مانتے اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ انھیں چھ مہینے دے دیے جائیں۔ ہم نے اسے ایک سال دے دیا ہے۔ عمران جھوٹا آدمی ہے، اس کا فلسفہ جھوٹ بولنا ہے، یہ کہتا ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ جھوٹ شرما جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’ یہ پاکستان کا پہلا اور آخری حکمران ہے جسے تاریخ، فلسفہ، آداب، اخلاقیات، مذہب، معیشت، سیاست اور پارلیمان کا پتہ ہی نہیں ہے۔ وہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ ہے۔ عمران خان وزیر اعظم ہونے کے قابل نہیں ہے۔ عمران نالائق اور نااہل ہے۔ اس میں نہ صلاحیت ہے اور نہ اہلیت ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جب تک سلیکشن ہوتی رہے گی اور کٹھ پتلی حکومتیں بنتی رہیں گی ہمارے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ سلیکٹڈ عوام کے ووٹ سے نہیں آتے۔ یہ امپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں۔ یہ عوام کی چیخیں نکالتے ہیں۔ جب تک ہم ان کے خلاف جدوجہد نہیں کریں گے سلیکٹڈ عوام کو مارتے رہیں گے۔ ہمیں سلیکٹڈ لوگوں کے خلاف جدوجہد کرنا پڑے گی اور علم بغاوت بلند کرنا پڑے گا۔ ہم کٹھ پتلی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم سلیکٹڈ کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔

جلسہ عام سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیئر نائب صدر ایاز صادق، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رضا محمد رضا اور نیشنل پارٹی کے اسحاق بلوچ نے بھی خطاب کیا۔

پشاور میں بھی اپوزیشن کا یومِ سیاہ

ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں بھی متحدہ اپوزیشن نے جمعرات کو یومِ سیاہ منایا اور یوم سیاہ کا جلسہ موٹر وے رنگ روڈ پر منعقد کیا۔

نامہ نگار عزیر اللہ خان کے مطابق جلسے سے عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند یار ولی خان، جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، آفتاب شیر پاؤ، پاکستان مسلم لیگ نواز کے احسن اقبال کے علاوہ دیگر قائدین نے خطاب کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سنہ 2018 کے عام انتخابات جھوٹ اور دھوکہ تھے۔ انھوں نے کہا کہ سلیکٹڈ اب ریجیکٹڈ ہو چکے ہیں۔ انھوں نے پشتو زبان میں نعرہ لگایا نہیں مانتے نہیں مانتے تمھاری حکومت نہیں مانتے‘۔

واضح رہے کہ پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے عام انتخابات کے انعقاد کا ایک سال مکمل ہونے پر جمعرات کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا۔

یوم سیاہ منانے کا فیصلہ حزبِ اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس میں بننے والی ‘رہبر کمیٹی’ کے پہلے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

گذشتہ برس 25 جولائی کو پاکستان بھر میں عام انتخابات ہوئے تھے جس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کر کے حکومت بنائی تھی، جبکہ اپوزیشن کی جماعتوں نے ان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔

متحدہ حزبِ اختلاف کے طے شدہ پروگرام کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی، جمعیتِ علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پشاور جبکہ مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp