یورپ میں شدید گرمی کے بنتے ٹوٹتے ریکارڈ
یورپ کے مغربی علاقوں میں گرمی کے گذشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔ جون کے مہینے میں بھی یورپ میں بسنے والوں کو شدید گرمی کا سامنا تھا۔ پیرس میں درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے اور گرمی کی شدید لہر کے باعث شمالی فرانس میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
برطانیہ میں درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچنے کی توقع ہے۔ برطانیہ میں چلنے والی ریل گاڑیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کم رفتار سے چلیں تاکہ ریل کی پٹریوں کو شدید گرم ہونے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
گذشتہ دو دنوں کے دوران بیلجئیم، جرمنی اور ہالینڈ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ دو مرتبہ ٹوٹ چکا ہے۔
برطانیہ کے موسمیاتی ادارے نیشنل ویدر سروس کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یورپ میں ہیٹ ویو یعنی شدید گرمی کی لہر کے واقعات بڑھے ہیں۔
فرانس میں حکام نے پیرس سمیت 19 دوسری ریاستوں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیے ہیں۔ ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 42 سے 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
بیلجئیم، جرمنی اور ہالینڈ میں پہلے ہی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ بدھ کے روز بیلجئیم میں 39.9 ڈگری سینٹی گریڈ، جرمنی میں 40.5 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہالینڈ میں 39.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
فرانس میں لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دن کے اوقات میں غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر مت نکلیں، اور اگر ممکن ہو تو لوگ گھروں سے کام کریں۔ بچوں کے سکول پہلے ہی بند ہیں۔
نوٹرے ڈیم چرچ کو حال ہی میں دوبارہ تعمیر کرنے والے چیف آرکیٹیکٹ نے تنبیہ کی ہے ہے شدید گرمی کی وجہ سے گرجا گھر کی چھت گر سکتی ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق گرمی کی وجہ سے پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس برس پڑنے والی گرمی نے سنہ 2003 کا موسمِ گرما کی یاد تازہ کر دی ہے۔ سنہ 2003 میں شدید گرمی کے باعث 15 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہالینڈ میں گرمی کے باعث اس ہفتے سینکڑوں سور ہلاک ہو چکے ہیں۔ بدھ کے روز لندن سے بیلجئیم جانے والی ٹرین کو گرمی کے باعث پیش آئے حادثے کی وجہ سے کئی مسافر اس میں پھنس گئے تھے۔
گذشتہ ماہ یورپ کے کئی علاقوں میں شدید گرمی پڑی تھی اور جون کے مہینے کو گرم ترین ماہ قرار دیا گیا تھا۔
فرانس میں گرمی کا ریکارڈ ٹوٹا تھا اور درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
اس کے علاوہ چیک ریپبلک، سلواکیا، آسٹریا، لیگزمبرگ، پولینڈ اور جرمنی میں بھی جون کے مہینے میں درجہ حرارت کافی زیادہ رہا تھا۔
موسم گرما میں گرمی ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ تاہم برطانیہ کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید گرمی پڑنے کے واقعات بڑھے ہیں اور لوگ کو ہر برس پہلے سے زیادہ گرمی برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔
بی بی سی 5 لائیو پروگرام میں محکمہ موسمیات سے منسلک ڈاکٹر پیٹر ساٹ کا کہنا تھا کہ اس برس گرمی نے موسم اور آب و ہوا دونوں ہی کے ریکارڈ توڑے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے گذشتہ برس ایک سٹّڈی کی تھی اور اس کے مطابق سنہ 1750 کی نسبت اب برطانیہ میں گرمی 30 گنا بڑھ چکی ہے اور اس کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ماحول میں اخراج ہے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
- کیا روزانہ نہانا ضروری ہے؟ - 25/04/2024
- خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘ - 24/04/2024
- ’مغوی‘ سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، لوئر دیر سے تعلق رکھنے والا مبینہ ’اغوا کار‘ بھی زیرِ حراست: اسلام آباد پولیس - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).