عرفان صدیقی کی بے گناہی کے دستاویزی ثبوت


ملک کے معروف صحافی، کالم نگار اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر  عرفان صدیقی کو جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پولیس کی بھاری نفری نے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کے سیکٹر G 10 / 2 کی گلی نمبر 13 /B میں واقع اپنا مکان نمبر 82 ایک شخص جاوید اقبال کو کرائے پر دے رکھا ہے لیکن قانون کے مطابق مقامی تھانے میں کرائے دار کے کوائف کی اطلاع نہیں دی۔

دستیاب اطلاعات کے مطابق یہ مکان عرفان صدیقی کے صاحبزادے عمران خاور صدیقی کی ملکیت ہے۔ 13 مئی 2014 کو اسلام آباد کیپیٹل اتھارٹی نے عمران خاور صدیقی کو اس جائیداد کی ملکیت کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا۔ جس کی نقل ذیل میں دی جا رہی  ہے۔

عمران خاور صدیقی اور ان کے کرائے دار جاوید اقبال کے مابین کرایہ نامہ 20 جولائی 2019 کو قرار پایا۔ جس مین عرفان صدیقی  کا کوئی ذکر نہیں۔ (کرایہ نامہ کی نقل نیچے دی جا رہی ہے۔)

20 جولائی 2019 کو جب مذکورہ کرایہ نامہ طے پایا تو اسلام آباد کی حدود میں کرایہ داری قانون نافذ نہیں تھا تاہم 22 جولائی کو ڈپٹی کمشنراسلام آباد نے بحیثیت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت اندراج کرایہ داری کی خلاف ورزی پر دفعہ 144ض ف نافذ کر دی گئی۔ تاہم اس دفعہ میں بھی کسی مالک مکان کے لئے مقامی تھانے کو اطلاع کرنے کی مدت تیس روز قرار دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنراسلام آباد کے اس حکم کو بنیاد بنا کر 26 جولائی کی رات عرفان صدیقی کے خلاف تھانہ رمنا میں ایف آئی آر نمبر243 درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اسلام آباد میں کرایہ داری قانون کی خلاف ورزی کا پہلا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کی کاپی نیچے دی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).