ایران جوہری معاہدہ: بات چیت کا مقصد خلیج میں حالیہ کشیدگی کو کم کرنا ہے


ایران

ہنگامی بنیادوں پر شروع کی جانے والی اس بات چیت کا مقصد حالیہ کشیدگی کو کم کرنا اور سنہ 2015 کی جوہری ڈیل کو مکمل ختم ہونے سے بچانا ہے

خلیج میں تیل بردار بحری جہازوں کے معاملے پر بڑھتی کشیدگی کے سائے میں ایران کی جوہری ڈیل کو بچانے کے لیے بات چیت کا آغاز ہو گیا ہے۔

ویانا میں برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے حکام سے ملاقات کے بعد ایران کے ایک سینیئر حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت ‘تعمیری’ ماحول میں ہوئی ہے۔

ایران کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ گذشتہ برس اس وقت ہونا شروع ہوا تھا جب امریکہ نے جوہری ڈیل سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر نئی پابندیوں کا اطلاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایران: ٹینکر کے یرغمالیوں کی تصاویر جاری

امریکہ کا سعودی عرب میں فوج تعینات کرنے کا اعلان

آبنائے ہرمز: ایران نے برطانوی آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا

گذشتہ ہفتوں میں ایران اور برطانیہ نے ایک دوسرے کا ایک، ایک تیل بردار بحری ٹینکر قبضے میں لے لیا تھا۔ اور اس کے باعث جنم لینے والی کشیدگی نے ایک بار پھر سنہ 2015 میں سائن کی گئی نیوکلئیر ڈیل کو بچانے کے حوالے سے دباؤ بڑھا دیا تھا۔

ایران نے رواں ماہ یورینیم افزودہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد سے تجاوز کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ یورینیم افزودگی کا مقصد ریکٹر کے لیے ایندھن پیدا کرنا ہے تاہم امریکہ اور یورپ کا ماننا ہے کہ ایسا جوہری پروگرام کی بڑھوتری کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔

اس بات چیت سے کیا امید ہے؟

ہنگامی بنیادوں پر شروع کی جانے والی اس بات چیت کا مقصد حالیہ کشیدگی کو کم کرنا اور سنہ 2015 کی جوہری ڈیل کو مکمل ختم ہونے سے بچانا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے حکام نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ خلیج میں ہونے والے واقعات پر ‘سخت پریشان’ ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘یہ وقت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے اور وہ راستہ اختیار کرنے کا ہے جس پر چل پر کشیدگی میں اضافے کو روکا جا سکے اور بات چیت کا دوبارہ آغاز کیا جا سکے۔’

ایران کی جانب سے ویانا میٹنگ میں شرکت کرنے والے ایران کے نائب وزیرِ خارجہ عباس اراخچی کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے ایران کا تیل بردار جہاز پکڑنا سنہ 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی تھا جبکہ ایران نے برطانیہ کی اس تجویز کو بھی ‘اشتعال انگیز’ کہا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تیل بردار جہازوں کو یورپی مشن کی نگرانی میں وہاں سے گزارا جائے۔

میٹنگ کے بعد ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘بات چیت تعمیری ماحول میں ہوئی۔ گفتگو اچھی رہی۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے ہر مسئلے کو حل کر لیا ہے، تاہم میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ بہت سی یقین دہانیاں دی گئی ہیں۔’

ایران

ملاقات میں شامل چین کے نمائندے فو کونگ کا کہنا تھا کہ ‘تمام فریقین نے سنہ 2015 کے معاہدے کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی ہے اور۔۔۔۔ انھوں نے امریکہ کی جانب سے یک طرفہ طور پر پابندیاں عائد کرنے کی شدید مخالفت کی ہے۔’

رواں ماہ ایران اور برطانیہ کے مابین کشیدگی اس وقت بڑھی جب برطانوی بحریہ نے گریس ون نامی ایرانی تیل بردار ٹینکر کو جبرالٹر میں اپنے قبضے میں لیا۔ برطانیہ نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی ٹینکر یورپی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیل شام لے جا رہا تھا۔

تاہم ایرانی حکام نے اس الزام کی تردید کی تھی۔

اس واقعے کے کئی روز بعد ایران کے ایک برطانوی تیل بردار جہاز سٹینا ایمپرو کو اپنی تحویل میں یہ کہتے ہوئے لے لیا کہ جہاز نے ‘بین الاقوامی بحری اصولوں کی خلاف ورزی’ کی ہے۔

اتوار کے روز برطانیہ نے آبنائے ہرمز سے گزرنے والے اپنے بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے دوسرا بحری جنگی جہاز بھیجا ہے۔

حالیہ دنوں میں پیش آئے واقعات

  • رواں ماہ کے آغاز پر امریکہ نے یہ کہتے ہوئے ایک ایرانی ڈرون کو مار گرایا تھا کہ وہ ایک امریکی ایئر کرافٹ کیرئیر کے بہت قریب آ گیا تھا
  • جون میں ایران کی جانب سے ایک امریکی ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد امریکہ نے ایران کو فضائی حملوں کی دھمکی دی تھی
  • جون میں بارودی مواد کے ذریعے آبنائے ہرمز میں دو تیل بردار ٹینکرز کو نقصان پہنچایا گیا تھا
  • مئی میں دھماکہ خیز مواد سے متحدہ عرب امارت کی بحری حدود میں چار ٹینکرز کو نقصان پہنچایا گیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp