ٹی ایم ٹی: ہوائی کا آتش فشاں جو خلائی مخلوق کا وجود ثابت کرنے میں مدد کر سکتا ہے


خلا

Science Photo Library

موئنا کیا آتش فشاں کی چوٹی کے قریب نئی طاقتور ٹیلی سکوپ نصب کرنے سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملنے کے علاوہ سائنس اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ لیکن ہوائی کے کچھ باشندے اصرار کر رہے ہیں کہ یہ مقدس جگہ ہے اور یہاں پر تعمیراتی کام نہیں ہونا چاہیے۔

گذشتہ ہفتے مظاہرین نے موئناکیا پر واقع تعمیراتی سائٹ پر جانے والا راستہ بلاک کر دیا۔ اگر پانی کے نیچے واقع پہاڑ کی بنیاد سے پیمائش کی جائے تو موئنا کیا دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔

مظاہرے کرنے والے کم از کم 33 افراد کو گرفتار کیا گیا اور وارننگ کے بعد رہا کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ناسا کی دوربین خلائی مخلوق کا سراغ لگا پائے گی؟

خلائی مخلوق کی تلاش: دس دلچسپ حقائق

’یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟‘

ہوائی کے گورنر نے ایک ‘ہنگامی اعلان’ کیا جس کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت بڑھا دی گئی لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں پارٹیوں کے لیے ‘پُر امن اور تسلی بخش’ حل چاہتے ہیں۔

چند افراد نے بتایا کہ موئناکیا اور تھرٹی میٹر ٹیلی سکوپ منصوبہ (ٹی ایم ٹی) ان کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے۔

ٹی ایم ٹی کی تعمیر کے حمایتی: ‘یہ ہمیں خلائی مخلوق تک لے جا سکتا ہے’

یونیورسٹی آف ہوائی میں کام کرنے والے ایسوسی ایٹ ماہر فلکیات روئے گیل کے مطابق ‘ایک اشاریہ چار بلین ڈالر کی لاگت سے بننے والی ٹی ایم ٹی انسانوں کے سب سے بڑے سوالات میں سے ایک کا جواب ڈھونڈنے میں مدد کر سکتی ہے کہ کیا دوسرے سیاروں پر کوئی مخلوق موجود ہے؟’

وہ کہتے ہیں ‘ہم پہلی بار اس قابل ہو جائیں گے کہ ستاروں کے گرد واقع جگہ جہاں زندگی پنپ سکتی ہے وہاں زمین جتنے بڑے سیاروں کی پیمائش کر سکیں۔ ہم دیکھ سکیں گے کہ اگر ان سیاروں کے ماحول میں پانی یا ایسے مالیکیول ہیں جو شاید حیاتیاتی سرگرمیوں کی وجہ سے موجود ہوں۔’

‘میں کہکشاؤں کا مطالعہ کرتا ہوں کہ کیسے وقت گزرنے کے ساتھ وہ کائنات میں مختلف اقسام کے ماحولیات میں بدل جاتے ہیں۔ ٹی ایم ٹی ہمارے مطالعے کو دوردراز موجود کہکشاؤں پر مبذول کر دے گی۔ یہ کہکشاؤں کی شروع سے اب تک کی زیادہ مکمل نقشہ کشی کرنے میں ہماری مدد کرے گی۔’

‘موجودہ ٹیلی سکوپ کے ساتھ کائنات دیکھنا ایسے ہے جیسے ہم انسان کا مطالعہ کریں جب وہ لڑکپن میں ہوں۔ ٹی ایم ٹی ہماری مدد کرے گی کہ ہم ان کے بچپن کو دیکھ سکیں۔’

وہ کہتے ہیں ‘نئی طاقتور ٹیلی سکوپ کے ساتھ ہم ہمییشہ ہی کوئی ایسی نئی چیز دیکھتے ہیں جو ہم نے سوچی نہیں ہوتی۔’

ٹی ایم ٹی کی تعمیر کے مخالف: ‘یہ ہمارا مندر ہے’

ٹی ایم ٹی کی تعمیر کے خلاف مظاہرے کرنے والے انائینا ہو نامی ایک گروہ کی صدر کیالوہا پِسکی اوٹا کا کہنا ہے ‘مقامی باشندوں کے لیے یہ پہاڑ مندر کی مانند ہے اور تخلیق کرنے والی ذات اور مخلوق کے درمیان ایک رشتہ فراہم کرتا ہے۔’

کیالوہا کا کہنا تھا ‘اس میں ہمارے چند سب سے عظیم اور محترم آباؤ اجداد دفن ہیں۔ یہ امن اور الوہا کی علامت ہے۔’

خداؤں کی سلطنت سمجھی جانے والی چوٹی ‘مخصوص چیزوں، انمول چیزوں، عظیم لوگوں، پادریوں اور پیشواؤں کی جانب سے کیے جانے والے افعال کے لیے مخصوص کی گئی ہے۔ یہ لوگوں کے لیے کوئی عام سی جگہ نہیں ہے۔’

موئنا کیا کے اوپر اب تک کئی ٹیلی سکوپ تعمیر کی جا چکی ہیں اور کیالوہا اور دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں کیے جانے والے وعدوں پر یقین نہیں ہے کہ ٹی ایم ٹی آخری ٹیلی سکوپ ہو گی۔

ان کا کہنا تھا ‘ہم نے علم فلکیات کو موانا کیا پر جگہ دی لیکن یہ لوگ تو مسلسل اور کا مطالبہ کرتے جا رہے ہیں اور اس موقع پر ہمیں ‘نہ’ کرنی پڑے گی۔ کیونکہ جب ہم ‘ہاں` کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی معدومیت سے دوچار زمینوں کی تباہی کو ہاں کہہ رہے ہیں۔’

کیالوہا کا مزید کہنا تھا کہ موئنا کیا پر تعمیرات کرنا ایسے تھا جیسے ‘گرجا گھر کے اندرونی حصے کو نقصان پہنچانا کیونکہ اس پورے علاقے میں مذہبی چیزیں بکھری ہوئی ہیں۔’

‘انسانوں کی بنائی ہوئی یہ سب عمارتیں ہمارے مذہبی مقام کے درمیان واقع ہیں۔’

نقشہ

وہ کہتی ہیں کہ ٹی ایم ٹی کی تعمیر اس بات کا اشارہ ہے کہ معیشت انسانی حقوق پر سبقت لے گئی ہے۔ مقدس مقام ہونے کے ساتھ ساتھ یہ پہاڑ پانی کا ذریعہ اور ماحول کے حوالے سے ایک اہم جگہ تھی۔’

کیالوہا نے ٹی ایم ٹی کی تعمیر کرنے والے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اسے کینیری جزیرے پر منتقل کرنے پر غور کریں اور یہ کہ تب تک مظاہرے ہوتے رہیں گے۔

وہ سوال کرتی ہیں ‘انسانی زندگی ہماری کھوج کی جستجو سے زیادہ ضروری ہے۔ کھوج کی جستجو تو ٹھیک ہے لیکن جب آپ لوگوں کو ہو رہی تکلیف انھیں سہنے دیں تو اس کا کیا مطلب ہے؟’

ٹی ایم ٹی کی حمایتی: ‘علم فلکیات مجھے میری ثقافت سے جڑے رکھنے میں مدد کرتا ہے’

موئنا کیا پر پہلے سے بنی رصد گاہوں پر چار سے زائد سالوں تک کام کرنے والی ہوائی کی مقامی رہائشی الیکسس اوکوہیڈو کہتی ہیں کہ آتش فشاں ایک ‘مقدس اور خاص مقام ہے جس کے ساتھ بہت عزت سے پیش آنا چاہیے۔’

وہ کہتی ہیں ‘جو تعلیمی مواقع تھرٹی میٹر ٹیلی سکوپ منصوبہ فراہم کرے گا، میں اس وجہ سے اس منصوبے کی حمایت کرتی ہوں۔’

‘علم فلکیات ان ذرائع میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے میں اپنی ثقافت سے سب سے زیادہ قریب محسوس کرتی ہوں۔ ہوائی کے باشندے شاندار سائنسدان، انجینیئر اور مجموعی طور پر مسئلے حل کرنے والے لوگ ہیں۔ یہ بات مجھے کافی متاثر کرتی ہے کہ کس طرح یہ لوگ ہوا، لہروں اور ستاروں کا مشاہدہ کر کے وسیع بحر الکاہل کو سمجھنے کے لائق ہوئے۔’

‘میرا عقیدہ ہے کہ موئنا کیا میں ہم جو کام کر رہے ہیں وہ اس ورثے کی توسیع ہے اور اس وجہ سے میں اپنے آپ کو ہوائی کا باشندہ کہتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہوں۔’

الیکسس کے مطابق ٹی ایم ٹی اس پہاڑ پر موجود ثقافتی اہمیت کی حامل جگہوں کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔

‘میرے لیے ٹی ایم ٹی اس پورے مرحلے میں پونو ہے’ یعنی ہوائی کی زبان میں یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کرتی۔

ٹی ایم ٹی کی مخالف: ‘یہ سائنس کی مخالفت نہیں ہے’

مقامی ہوائین سیاست پر مرکوز پولیٹکل سائنس کی پروفیسر نوئیلانی گُڈ یئر کاؤپوا کہتی ہیں ‘موئنا کیا کچھ ایسی ماورائی طاقتوں کے گھر کے طور پر جانا جاتا ہے جو پانی سے منسلک ہیں۔ وہ پہاڑ کے گرد بارش کی شکل میں موجود ہیں۔’

ہزاروں سائنسدان اور خلاباز جن میں سے کافی لوگ اس منصوبے کے ساتھ جُڑے اداروں کے ساتھ کام کرتے ہیں، نے ٹی ایم ٹی کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو مجرم قرار دینے کی مذمت کی ہے۔

نوئیلانی نے زور دیا کہ ٹی ایم ٹی کے خلاف مظاہرے سائنس کی مخالفت نہیں ہیں۔

وہ کہتی ہیں ‘دراصل یہ صنعتی ترقی اور زمین، قدرتی ذخائر، نازک اور قیمتی ماحول کی تناہ حالی کی مخالفت ہے۔ ہم تماشائی بن کر دیکھتے رہے اور ہمارے ماحول اور کئی قیمتی ذخائر ختم ہوئے اور ان کو نقصان پہنچا۔ اب ہم یہ سب ہوتا نہیں دیکھیں گے۔’

ٹی ایم ٹی کے حمایتی: ‘پہاڑ سب کے لیے کافی ہے’

کیلیپا بیبایان کہتے ہیں کہ موئنا کیا نے بہت عرصے تک اس مینار کا کردار ادا کیا ہے جو انھیں سمندر سے گھر پہنچاتا تھا۔

ان کا کہنا ہے ‘پہاڑوں کے ساتھ میرے رشتہ ان تجربات کی وجہ سے ہے جو میں نے سمندر میں سفر کے وقت ستاروں کو استعمال کرتے ہوئے خود کے لیے ایک ہدایتی نظام قائم کر کے کیے۔ بغیر کسی آلے کے ہوائی کی طرف سفر کرتے ہوئے ہم اکثر موانا کیا کو ہی مرکز بناتے ہیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ علم فلکیات کی قدر مکمل طور پر ثقافتی وجوہات کی وجہ سے کرتے ہیں۔

‘بطور انسانیت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارا سیارہ لمبی اور بھرپور زندگی گزارے۔ لیکن مستقبل میں کبھی اس سیارے پر موجود زندگی ختم ہو جائے گی اور علم فلکیات اس کائنات کے آغاز اور ہم جس سمت میں جا رہے ہیں، اس کی کھوج کر رہی ہے۔’

خلا

Science Photo Library
‘موئنا کیا کچھ ایسی ماورائی طاقتوں کے گھر کے طور پر جانا جاتا ہے جو پانی سے منسلک ہیں۔ وہ پہاڑ کے گرد بارش کی شکل میں موجود ہیں۔’

کیلیپا کا کہنا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد ٹی ایم کو کائنات میں داخلہ کا ذریعہ سمجھ کر منصوبے کی منظوری دے دیتے۔

وہ کہتے ہیں ‘میرا خیال ہے کہ لوگ بھول گئے ہیں کہ سمندر کو کھوجنے کے لیے ہم نے ساحل کا محفوظ پن چھوڑا اور سمندر میں ہزاروں میل تک چھوٹی کشتیوں میں سفر کر کے ستارے دریافت کیے۔’

وہ کہتے ہیں کہ پہاڑ پر سب کے لیے جگہ ہے اور لوگوں کو سیکھنا ہو گا کہ مل جل کر کیسے رہا جائے۔

ٹی ایم ٹی کی مخالف: ‘ہوائی ہی ایک ثقافت ہے’

ٹیریزا کیوہونانی ٹیبر سوشل میڈیا پر ٹی ایم ٹی کے خلاف تحریک کی حمایت کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوائی کی ثقافت، ہوائی کی زبان، ہوائی کے ذخائر اور ہوائی کے لوگ ہی ہوائی کو ہوائی بناتے ہیں۔ اگر آپ ان چیزوں کو ختم کرنا شروع کر دیں گے تو ہوائی ہوائی نہیں رہے گا۔’

ان کا مزید کہنا تھا ‘ہم نہیں چاہیں گے کہ کوئی شخص اپنی عبادت کی جگہ گنوائے یا وہ جگہ جہاں وہ اپنے عقیدے کے مطابق کسی ماورائی طاقت سے رابطہ قائم کرتا ہے۔ موانا کیا اور تمام پہاڑ اور تمام مقدس مقامات اتنے ہی احترام اور اہمیت کے لائق ہیں جتنی کوئی مسجد یا گرجا گھر۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp