عرفان صدیقی کی گرفتاری: پاکستان کے مختلف صوبوں میں رائج کرایہ داری کے قوانین اور ضابطے


عرفان صدیقی

عرفان صدیقی کو کرائے داری کے قانون کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے مشیر اور ان کے تقریر نویس ہونے کی بدولت عرفان صدیقی کا ذکر سابق حکومت کے دور میں اکثر ٹی وی اور اخباروں میں ملتا تھا تاہم اب ان کی خبروں میں آنے کی وجہ ان کی گرفتاری، اور پھر ہتھکڑیاں پہنے لی گئی چند تصاویر ہیں۔

عرفان صدیقی کو جمعے کی رات کرائے داری کے اس حکم نامے کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا جو کچھ دن پہلے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے جاری کیا تھا۔ انہیں اتوار کے روز ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

یہ حکم نامہ ہے کیا؟

اس حکم نامے کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کوئی بھی شخص اپنی پراپرٹی رہائشی یا غیر رہائشی کرائے دار کو دینے سے قبل پولیس کے پاس کرایہ دار کی تمام معلومات کا اندراج کرانے کا پابند ہے۔

پولیس نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور عرفان صدیقی نے کرایہ دار کے کوائف تھانے جمع نہ کروا کر تعزیراتِ پاکستان کے سیکشن 188 کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔

خیال رہے کہ ایسا ہرگز نہیں کہ یہ حکم نامہ پہلی بار جاری کیا گیا ہو۔ اسلام آباد میں وقتاً فوقتاً رہائشیوں کے لیے ایسی ہدایات دی جاتی ہیں، جبکہ پولیس کی جانب سے متعدد بار یہ اشتہارات بھی دیئے جاتے رہے ہیں کہ کرایہ داروں سے متعلق تمام کوائف متعلقہ پولیس اسٹیشن میں درج کروائے جائیں۔

سنہ 2017 میں شہریوں کی سہولت کے لیے اسلام آباد پولیس کی ویب سائیٹ پر رجسٹریشن کا پورٹل بھی کھولا گیا تاکہ مالک مکان یا کرایہ دار گھر بیٹھے کوائف کا اندراج کر سکیں۔

تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اسلام آباد کے کرایہ داری سے متعلق قانون، اسلام آباد رینٹ ریسٹریکشن آرڈیننس 2001 میں ایسی کسی پابندی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پراپرٹی کی خرید و فروخت اور کرایہ داری کا کام کرنے والے ایک ڈیلر محمد سلیم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘موجودہ حالات میں ہر شخص ضروری سمجھتا ہے کہ وہ پولیس کو اپنے کرایے دار سے متعلق آگاہ کرے اور ان کا اندراج کرائے۔‘

فلیٹ

پراپرٹی کا کاروبار کرنے والوں کے مطابق موجودہ حالات میں ہر شخص ضروری سمجھتا ہے کہ وہ پولیس کو اپنے کرایے دار سے متعلق آگاہ کرے اور ان کا اندراج کرائے

انھوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل پولیس ویری فیکیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جبکہ رہائشی اپنے متعلقہ مقامی تھانے میں بھی اندراج کرا سکتے ہیں۔

اس حکم نامے کے تحت مقامی پولیس کو مالک مکان اور کرایہ دار کے شناختی کارڈ (غیر ملکی ہونے کی صورت میں پاسپورٹ کی کاپی) اور کرایہ دار کے ساتھ معاہدے کی کاپی جمع کروانا پڑتی ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے علاوہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں اس حوالے سے قوانین اور ضابطے موجود ہیں۔

پنجاب

پنجاب انفارمیشن آف ٹمپوریری ریذیڈینس ایکٹ 2015 کے مطابق صوبے میں پراپرٹی ڈیلر، مالک، اور کرایہ دار پراپرٹی کی کرایے پر حوالگی کے پندرہ یوم کے اندر مقامی پولیس کے پاس تمام کوائف جمع کرانے کے پابند ہیں۔

بلوچستان

بلوچستان ریسٹریکشنز آن رینٹڈ بلڈنگز (سیکیورٹی) ایکٹ 2015 میں زیادہ سخت پابندی عائد کی گئی ہے اور اس کی وجہ شاید صوبے میں امن و امان کی صورتحال ہے۔

اس ایکٹ کے مطابق پراپرٹی ڈیلر اور مالک مکان کرایہ دار کے ساتھ معاہدے کے تین دن کے اندر معاہدے کی کاپی، شناختی کارڈ کی کاپیاں، اور دو ایسے افراد جو گواہی دے سکیں کے وہ کرایہ دار کو جانتے ہوں (گواہوں کے شناختی کارڈ کی کاپیاں) جبکہ کرایے دار کے ساتھ رہنے والے چودہ سال سے زائد عمر کے مردوں کے کوائف متعلقہ تھانے میں آفیسر انچارج کے پاس جمع کروانے ہوتے ہیں۔

مطلوبہ کوائف جمع کر کے پولیس انھیں ایک رسید جاری کرتی ہے اور پولیس اسٹیشن یا لیویز تھانے کی ڈائری میں بھی یہ تمام تفصیلات درج کی جاتی ہیں۔

اس ایکٹ کے مطابق متعلقہ پولیس یا لیویز آفیسر انچارج کی ہدایت کے تحت کسی بھی وقت کرائے پر لی گئی عمارت کا معائنہ کر سکتے ہیں۔

فلیٹ

سندھ کے قانون کے تحت پولیس کے پاس کسی بھی وقت انسپیکشن یا معائنے کا اختیار ہے

خیبرپختونخوا

خیبر پختونخوا ریسٹریکشنز آن رینٹڈ بلڈنگز (سیکیورٹی) ایکٹ 2014 کے تحت پراپرٹی ڈیلر اور مالک مکان کرایہ دار کے ساتھ معاہدے کے سات دن کے اندر معاہدے کی تصدیق شدہ کاپی، مالک اور کرایہ دار کے شناختی کارڈ کی تصدیق شدہ کاپی، دو ایسے افراد جو کرایہ دار کو جانتے ہوں، کے شناختی کارڈ کی کاپیاں، جبکہ کرایے دار کے ساتھ رہنے والے چودہ سال سے زائد عمر کے مردوں کے کوائف متعلقہ تھانے میں آفیسر انچارج کے پاس جمع کرائیں کروانے کے پابند ہیں۔

اس ایکٹ کے مطابق متعلقہ پولیس افسر تھانے کے آفیسر انچارج کی ہدایت کے تحت کسی بھی وقت کرایے پر لی گئی عمارت کا معائنہ کر سکتے ہیں۔

سندھ

سندھ انفارمیشن آف ٹیمپورری ریذیڈینٹس ایکٹ 2015 کے مطابق صوبے میں پراپرٹی ڈیلر، مالک، اور کرایہ دار، پراپرٹی کی کرایے پر حوالگی کے 48 گھنٹوں میں پولیس کے پاس تمام کوائف جمع کرانے کے پابند ہیں۔

ایکٹ کے مطابق پولیس کے پاس کسی بھی وقت انسپیکشن یا معائنے کا اختیار ہے اور وہ دستاویزات کا جائزہ لے سکتی ہے۔

پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام کرایہ داروں کا ڈیٹا بیس تیار رکھے اور حاصل کی گئی معلومات کو صرف پاکستان پینل کوڈ 1860 کے تحت اور دہشت گردی کے جرائم کی تحقیقات، عدالتی کارروائی اور ان جرائم کی روک تھام کے لیے استعمال کرنے کی مجاز ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp