پاکستان میں فضائی حادثات کی تاریخ


راولپنڈی

راولپنڈی میں پیر اور منگل کی شب آرمی ایوی ایشن کا ایک چھوٹا طیارہ راولپنڈی کی حدود میں گر کر تباہ ہو گیا جس کے نیتجے میں پانچ فوجیوں سمیت کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق آرمی ایوی ایشن کا ایک چھوٹا طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران راولپنڈی کے علاقے موہڑ کالو میں حادثے کا شکار ہوا۔ یہ اس سال کا دوسرا تربیتی طیارہ ہے جو حادثے کا شکار ہوا ہے۔

رواں سال جنوری میں بلوچستان کے علاقے مستونگ کے مقام پر پاکستانی فضائیہ کا طیارہ ایف سیون پی جی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

راولپنڈی: فوجی طیارہ آبادی پر گر کر تباہ، 18 ہلاک

’بھائی، بھابھی، بھتیجا سب جل کر راکھ ہو گئے‘

راولپنڈی میں رہائشی علاقے پر طیارہ گرنے سے ہلاکتیں

اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے کو حادثہ

جولائی سنہ 2018 میں ہائبرڈ ایوی ایشن کے طیارے ڈی اے 42 کو لاہور کے والٹن ایئر پورٹ سے اڑنے کے چند لمحوں بعد دوبارہ زمین پر اتارنا پڑا جب اس کا دروازہ ہوا میں جاتے ہی کھل گیا۔ اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

راولپنڈی

دنیا بھر میں سنہ 2017 فضائی حادثات کے حوالے سے محفوظ ترین تصور کیا جاتا ہے۔ ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کی سنہ 2019 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2017 میں دس ایئر لائنز کے حادثات میں 44 انسانی جانوں کا ضیاع ہوا جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں قدرے کم ہے۔

فروری سنہ 2017 میں فیصل آباد کے مقام پر شاہین ائیر فلائینگ ٹریننگ سکول کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا۔ جس میں دونوں پائلٹ مارے گئے تھے۔

مئی سنہ 2017 میں پاکستانی فضائیہ کا جنگی طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران میانوالی کے مقام پر گر کر تباہ ہوا جس میں طیارے کا پائلٹ ہلاک ہو گیا۔ طیارہ سبزہ زار علاقے کے قریب تباہ ہوا جس کی وجہ طیارے میں تنیکی خرابی بتائی گئی۔

اگست سنہ 2017 میں سرگودھا کے مقام پر پاکستان فضائیہ کا ایک طیارہ تباہ ہوا جس میں پائلٹ کو بچا لیا گیا۔

ستمبر سنہ 2017 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی سکھّر جانے والی پرواز پی کے 390 کو انجن میں آگ لگنے کی وجہ سے دوبارہ واپس بلایا گیا۔ سول ایوی ایشن کی طرف سے ہونے والی تفتیش میں کسی جانی نقصان یا زخمیوں کی تصدیق نہیں ہوئی۔

راولپنڈی

اکتوبر 2017 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی سیالکوٹ سے ریاض جانے والی پرواز پی کے 755 کو ہنگامی صورت حال کی بنیاد پر لاہور موڑ دیا گیا۔ بعد میں ہونے والی تفتیش میں پتا چلا کہ جہاز میں دھواں پھیلنے کی وجہ سے جہاز کا رخ موڑا گیا تھا جبکہ سول ایوی ایشن کی تحقیقات کرنے پر اس کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ فوجی طیارے ایف سیون پی جی کو سنہ 2002 میں پاکستان فضائیہ میں ایف سکس طیارے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔

اب تک نو سے دس ایسے طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں لیکن فضائی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حادثات نارمل حدود میں ہیں۔

راولپنڈی

پاکستان میں پیش آنے والے فضائی حادثات کی تاریخ کچھ یوں ہے۔

دسمبر سنہ 2016 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا ایک جہاز حویلیاں کے قریب گرکر تباہ ہو گیا تھا۔

حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے میں 42 مسافر اور عملے کے پانچ اراکین سوار تھے۔

20 اپریل سنہ 2012 کو نجی ایئر لائن بھوجا ایئر لائن کی پرواز لوئی بھیر کے قریب گر کر تباہ ہوئی تھی، اس میں 127 افراد سوار تھے۔

28 نومبر سنہ 2010 کو ایک چھوٹا طیارہ کراچی کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا اور اس حادثے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

راولپنڈی

بین الاقوامی فضائی حادثوں اور ہنگامی مواقع پر نظر رکھنے والے تنظیم ‘ایئر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس’ کے مطابق اس حادثے سے قبل پاکستان میں 35 ایسے حادثے ہوئے ہیں جن میں 705 افراد ہلاک ہوئے۔

پاکستان کی فضائی تاریخ کا سب سے جان لیوا حادثہ بھی اسلام آباد کے قریب 28 جولائی سنہ 2010 کو پیش آیا تھا جب نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی پرواز مارگلہ کی پہاڑیوں سے جا ٹکرائی تھی اس میں 152 افراد سوار تھے۔

اس سے قبل دس جولائی سنہ 2006 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا فوکر طیارہ ملتان ایئر پورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اُس میں 45 افراد ہلاک ہوئے جن میں ہائی کورٹ کے دو جج، فوج کے دو بریگیڈیئر اور بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے۔

مسافروں کی اموات کا سبب بننے والے حادثوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز یا ابتدا میں پاک ایئر ویز کو 11 حادثے اندرونِ ملک ہی پیش آئے جن میں سے پانچ حادثے فوکر طیاروں کے تھے۔

سنہ 2006 میں ملتان کا فوکر طیارے کا حادثہ پی آئی اے کی تاریخ کا اندرونِ ملک سب سے جان لیوا حادثہ تھا جس کے بعد فوکر طیاروں کا استعمال بند کر دیا گیا تھا۔

پاکستان میں اب تک فوجی مسافر طیاروں کے دس حادثے پیش آئے ہیں۔

آخری حادثہ پاکستان ایئر فورس کے فوکر طیارے کا تھا جو 20 فروری سنہ 2003 کو پیش آیا۔ کوہاٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مصحف علی میر 17 افسران سمیت مارے گئے تھے۔

پاکستانی فضائیہ کے لیے اب تک مال بردار طیارے ہرکولیس سی ون تھرٹی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے ہیں جن میں خصوصی کیپسول رکھ کر مسافروں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

پی آئی اے طیارہ

ہرکولیس سی ون تھرٹی کے چار حادثوں میں سے 17 اگست سنہ 1988 کو بہاولپور کے قریب پیش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر اور فوجی آمر جنرل ضیا الحق سمیت 30 اہم شخصیات اور فوجی افسران کی موت کا سبب بنا۔

پاکستانی سرزمین پر گذشتہ 63 برس میں غیر ملکی ہوائی کمپنیوں کے نو فوجی اور غیر فوجی مسافر بردار طیاروں کو حادثے پیش آئے۔

ان میں سے تین حادثوں میں افغانستان کے مسافر بردار طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ 13 جنوری سنہ 1998 کو افغان ہوائی کمپنی آریانا ایئر کا مسافر طیارہ خوژک پہاڑی سلسلے میں توبہ اچکزئی کے علاقے میں گرا۔ اس حادثے میں 51 مسافر ہلاک ہوئے اور یہ 28 جولائی سنہ 2010 سے پہلے تک پاکستانی سرزمین پر سب سے زیادہ جان لیوا فضائی حادثہ تھا۔

نو جنوری سنہ 2002 کو امریکی ایئر فورس کا ہرکولیس سی ون تھرٹی بلوچستان کی شمسی ائر بیس کے قریب گر کر تباہ ہوا اور سات مسافروں کی موت کا سبب بنا۔ یہ پاکستان میں کسی غیر ملکی طیارے کا آخری حادثہ تھا۔

24 فروری سنہ 2003 کو ایدھی ایئر ایمبولینس کا سیسنا 402 طیارہ کراچی کے قریب آٹھ مسافروں کی موت کا سبب بنا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32551 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp