کراچی میں بارش: روشنیوں کے شہر میں ‘پتھر کے دور والا ماحول ہو گیا ہے’


کراچی

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پیر سے شروع ہونے والی مون سون کی بارشوں نے جہاں نکاسی آب کے نظام کو شدید متاثر کیا ہے وہیں اس سے زیادہ مشکلات کا سامنا کراچی الیکٹرک کے صارفین کو اٹھانا پڑا ہے۔

پاکستانی سوشل میڈیا کے ٹاپ ٹین ٹرینڈز میں ایک جانب #Karachirains کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ چل رہا تھا تو اس کے ساتھ ساتھ ‘ kelectric’ کو استعمال کرتے ہوئے صارفین بجلی فراہم کرنے والے ادارے کو کوستے ہوئے نظر آئے۔

جنید احمد نامی صارف نے منگل کی رات کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 33 گھنٹوں سے بجلی کے بغیر ہیں اور کوئی شرم یا کوئی حیا ہے؟

عائشہ صدیقہ نام کی صارف نے صورتحال کا نقشہ کچھ اس طرح کھینچا کہ ان کے ‘فون کی بیٹری ختم ہونے والی ہے، پاور بینک پہلے ہی مر گیا ہے، فرج میں رکھی آئس کریم دودھ بن گئی ہے، وائی فائی بند ہو گیا ہے، گویا کہ پتھر کے زمانے والا ماحول ہو گیا ہے۔’

کے الیکٹریک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دن بھر تفصیلات آتی رہیں لیکن ان میں مسلسل اسی بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ ان کی ٹیم حالات سے نبرد آزما ہے تاہم شہر کے اکثریت حصے میں بجلی کی فراہمی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے۔

منگل کی شب پہلے انھوں نے اپنے ٹوئٹر پر وضاحت میں کہا کہ ‘شہر کے بیشتر حصوں میں بارشوں کے بعد بجلی کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے البتہ چند مقامات بشمول ڈیفنس کے علاقے میں بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث بحالی کا کام مکمل نہیں ہوا۔’

لیکن پھر اپنے ہی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انھوں نے مزید ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سپر ہائی وے کے نزدیک گلزار ہجری کے علاقے میں ان کے اہم ترین گرڈ سٹیشن میں پانی آنے جانے سے حالات کافی نازک ہو گئے ہیں اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر وہاں بجلی کی فراہمی بند کر دی گئی ہے۔

کے الیکٹرک کے مطابق اس معطلی سے ‘سہراب گوٹھ، سپر ہائی وے، ابول اصفہانی روڈ، گلشن، عزیز آباد، لیاقت آباد، ملیر، فیڈرل بی ایریا، سرجانی ٹاؤن، شادمان، گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی’ سمیت کئی علاقے بجلی سے محروم رہیں گے۔

اسی خدشے کا اظہار صحافی حسن زیدی نے ٹوئٹر پر کیا اور کہا کہ ‘بجلی ایک بار پھر منقطع ہو گئی ہے اور ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ ایک گرڈ سٹیشن میں پانی آ گیا ہے۔ مجھے اچھے آثار نہیں لگ رہے۔’

کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس کی رہائشی حبا معین نے ٹویٹ میں کہا کہ ‘میرے گاؤں میں 32 گھنٹے سے بجلی نہیں ہے اور میرے پاس بغیر استری کے پہننے والے کپڑے بھی ختم ہو گئے ہیں۔’

فیشن ڈیزائنر نومی انصاری بھی اس صورتحال سے سخت نالاں دکھائی دیے اور انھوں نے ٹویٹ کی ‘سب سے سخت لفظ جو میں جانتا ہوں وہ ہے ‘نفرت’ اور مجھے کے الیکٹرک سے نفرت ہے۔’

ایک اور ٹویٹ میں اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ گذشتہ روز دوپہر سے بجلی نہیں ہے اور مسلسل شکایات کے باوجود کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوا۔ ‘یہ پاگل پن ہے۔’

کراچی کے مختلف مقامات سے صارفین نے بتایا کہ ان کے گھر 30 سے 40 گھنٹے سے زیادہ عرصے گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہوئی ہے اور جن مقامات پر آ بھی رہی ہے وہاں یا تو وولٹیج کم ہے یا فیز پورے نہیں آ رہے۔

واضح رہے کہ پیر کو بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے شہر میں کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp