اناؤ ریپ کیس میں گواہ کی موت: ’خاندان کے ایک ایک فرد کو دھمکی ملی ہے‘


متاثرہ کی بہن

متاثرہ لڑکی کی چچیری بہن (کزن) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں اور ان کے خاندان کو سکیورٹی دی جائے

انڈیا میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکنِ اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے شہر انّاؤ میں پیش آنے والے ریپ کے معاملے میں پھنستے ہی چلے جا رہے ہیں۔

اتوار کو اس معاملے کی مرکزی کردار متاثرہ لڑکی جب بذریعہ کار رائے بریلی جا رہی تھیں تو ان کی کار کو ایک ٹرک نے ٹکر مار دی۔

اس واقعے میں متاثرہ لڑکی شدید زخمی ہوئیں جبکہ ان کے دو رشتہ داروں کی موت واقع ہو گئی۔ کار میں سوار لڑکی کے وکیل بھی زخمی ہیں اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ریپ، قتل، دھمکیاں، حراست میں موت یہ حقیقت ہے یا فلم

انڈیا: ریپ معاشرے کی بےحسی کا عکاس

کار اور ٹرک کی اس ٹکر کو ایک سازش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے اور اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔

کلدیپ سنگھ سینگر کے معاملے پر جب حزبِ اختلاف نے بی جے پی کو نشانہ بنایا تو بدھ کو بی جے پی (یوپی یونٹ) نے کہا کہ کلدیپ سنگھ سینگر پارٹی سے پہلے ہی معطل ہیں اور ابھی ان کی معطلی ختم نہیں ہوئی ہے۔

اس معاملے میں کلدیپ سنگھ سینگر سمیت دس افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ لکھنؤ میں متاثرہ لڑکی کا علاج کیا جا رہا ہے۔

متاثرہ لڑکی کی حالت کیسی ہے؟

لڑکی کی چچیری بہن کے مطابق ان کی حالت تشویشناک ہے اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔ ’ڈاکٹروں کے مطابق ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ان کے سر پر چوٹ لگی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی ایک سال سے تحقیقات ہو رہی ہیں اور سی بی آئی ایک ماہ میں دو بار بیان لیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایم ایل اے کے خوف سے متاثرہ لڑکی چاچا کے پاس دہلی میں رہتی تھی کیونکہ وہاں کیمرے لگے تھے۔ سکیورٹی تھی۔‘

متاثرہ

انّاؤ ریپ کیس کی متاثرہ لڑکی کی حمایت میں دہلی میں جلوس نکالے گئے

انھوں نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ لڑکی کے چچا کو بھی جھوٹے مقدمے میں گذشتہ نو ماہ سے جیل میں قید کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’نو مہینوں سے ہم لوگ بھٹک رہے ہیں۔ ہمیں مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ کیس واپس لے لو نہیں تو مار دیں گے۔‘

متاثرہ لڑکی کی کزن نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب ان کی کزن بیان دینے انّاؤ آئیں تو کلدیپ سینگر کے لوگ کہنے لگے کہ ’ابھی تو ان کے چچا کو اندر کیا ہے، انھیں لٹکانا اور تمہیں مارنا باقی ہے۔‘

انھوں نے کلدیپ سینگر کے حامیوں کے حوالے سے الزام لگایا کہ انھوں نے ان کی کزن کو کہا ’تم کیس واپس لو گی؟ نہیں، تم بڑی نڈر ہو۔ تمہیں مار دیں گے تبھی فرصت ملے گی۔‘

ان کے مطابق یہ ساری باتیں جب ان کی کزن نے اپنی چچی کو بتائيں تو چچی نے کہا ’تم اپنا بیان دو اور گھر آ جاؤ، وہاں رہنا محفوظ نہیں ہے۔ میری کزن نے کہا کہ وہ اتوار کے دن چچا سے ملنے کے بعد آئے گی۔ اتوار کو تو اس کے لیے موت کھڑی تھی۔‘

‘نہ کزن کو انصاف ملے گا، نہ چچا کو’

انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کوئی عام حادثہ نہیں تھا اور دونوں بہنیں (ان کی والدہ اور خالہ) اس کیس کی پیروی کرتی تھیں۔

’ابھی جو تحقیق ہو رہی ہے اس میں میں سی بی آئی سے خوش ہوں لیکن انّاؤ کی پولیس سے نہیں ہوں۔‘

ان کے مطابق عدالت میں انصاف نہیں ہے۔ ’یہاں سامنے سامنے ناانصافی ہوتی ہے۔ ہر بار تاریخ ملتی ہے کیونکہ اس (متاثرہ لڑکی) کی موت کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی۔‘

انھیں انصاف کی کوئی امید بھی نہیں ہے، نہ اپنی کزن کے لیے اور نہ ہی ان کے چچا کے لیے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تین خواتین ہیں جبکہ دوسری طرف پورا گینگ ہے۔

’پہلے سکیورٹی ملی تھی۔ لیکن وہ اسے بٹھا کر کچھ لانے چلے جاتے تھے۔ باہر وہ محفوظ نہیں تھی تو اسے اندر بٹھا کر چلے جاتے تھے۔ اسی دوران میری کزن کو دھمکیاں دی جاتی تھیں۔‘

‘ہم کچل کر مار دیے جائیں گے’

ان کے بقول پچھلے نو ماہ میں جب سے متاثرہ لڑکی کے چاچا مہیش سنگھ کو جیل بھیجا گیا، تو وہ لوگ انھیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’جب چچا نہیں ہیں تو ہم کہاں رہیں گے۔ جہاں جائيں گے وہیں کچل کر مار دیے جائيں گے۔‘

انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ان کی چچی کو راستے میں گھیر لیا گیا تھا، لیکن چونکہ وہ کچھ لوگوں کو پہچانتی تھیں اس لیے ان کے نام تھانے، ایس پی، وزیر اعلی اور وزیر اعظم تک کو بھیج دیے گئے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

متاثرہ لڑکی کی کزن کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم مودی جی تک ہماری بات پہنچا دیجیے۔ جو جھوٹے مقدمے لگائے گئے ہیں انھیں واپس لیا جائے۔ چچا کو 307 کے مقدمہ میں جیل میں ڈالا گیا ہے۔ وہ اپنے دروازے پر کھڑے تھے، جنھوں نے گولی چلائی وہ باعزت بری کر دیے گئے۔‘

کلدیپ سینگر کی جماعت سے ان کا سوال تھا کہ ان کو اب تک پارٹی میں کیوں رکھا گیا ہے؟

انھوں نے بتایا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمان ساکشی مہاراج سینگر سے تو ملنے گئے، لیکن ان کی کزن کی مزاج پرسی نہیں کی۔

’صرف سمرتی ایرانی (مرکزی وزیر) آئیں تھیں اور دلاسہ دے کر چلی گئیں۔‘

اناؤ ریپ کیس ہے کیا؟

اناؤ ریپ کیس دراصل جون 2017 کا معاملہ ہے جس میں اترپردیش کی ریاستی اسمبلی کے رکن کلدیپ سینگر پر ایک 17 برس کی لڑکی کے ریپ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کر رہی ہے جس نے مقدمے میں کلدیپ سینگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہوئی ہے۔

ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی نے اپریل 2018 میں اترپردیش کے اس وقت کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے کے کچھ عرصہ بعد ان کے والد بھی دورانِ حراست انتقال کر گئے تھے۔

جولائی 2018 میں سی بی آئی نے کلدیپ سینگر، ان کے بھائی اور تین پولیس اہلکاروں سمیت دس افراد کے خلاف متاثرہ لڑکی کے والد کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کے معاملے پر بھی فردِ جرم داخل کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp