اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ کی ہلاکت کا امریکی دعویٰ


امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے جانشین حمزہ بن لادن کی موت ہوگئی ہے۔

تاہم اس دعوی کے بعد حمزہ بن لادن کی موت کے حوالے سے کسی بھی قسم کی مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں ہیں اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ انھیں کب اور کہاں ہلاک کیا گیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ امریکہ حمزہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے آپریشن میں شامل تھا لیکن تفصیلات کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

اسی بارے میں مزید پڑھیے

امریکہ کو اسامہ بن لادن کے بیٹے کی تلاش

اسامہ بن لادن: القاعدہ کی نئی لیڈر شپ کہاں ہے؟

’حمزہ بن لادن بھی امریکہ کے لیے خطرہ‘

امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے حکومتی اہلکاروں نے یہ ضرور بتایا کہ حمزہ بن لادن کی موت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے پہلے دو سال کے دوران ہوئی ہے تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز اس دعوی کی تصدیق نہیں کر سکے۔

روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو اس سوال پر کہ آیا انھیں اس آپریشن کے بارے میں کوئی علم تھا، جواب میں کہا کہ ‘میں اس بارے میں کوئی بات کرنا نہیں چاہتا۔’

وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی اس خبر پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے۔

اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی عمر 30 سال تھی اور وہ 11 ستمبر 2001 کو اپنے والد کے ہمراہ افغانستان میں موجود تھے جب امریکہ میں حملے کیے گئے تھے۔

حمزہ

بروکنگز انسٹٹیوٹ کے مطابق افغانستان پر حملے کے بعد وہ اپنے والد کے پاکستان منتقل ہو گئے تھے تاہم جب 2011 میں امریکی افواج نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں آپریشن کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تو اس وقت حمزہ ایران میں نظر بند تھے۔

بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ امریکی حکومت حال ہی میں حمزہ بن لادن کی موت کے بارے نتیجے پر پہنچی ہے کیونکہ اس سال فروری میں انھوں نے حمزہ بن لادن کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو دس لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تھی اور حمزہ کو القاعدہ کا اہم لیڈر قرار دیا تھا۔

حمزہ بن لادن نے ماضی میں مغربی ممالک میں دہشت گردی کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انھیں 2017 میں عالمی دہشت گرد قرار دیا جب انھوں نے امریکہ کو اسامہ بن لادن کو قتل کرنے پر انتقام کی دھمکیاں بھی دیں۔

اس سال مارچ میں سعودی عرب نے اعلان کیا کہ انھوں نے حمزہ بن لادن کی شہریت منسوخ کر دی ہے، اور کہا کہ یہ فیصلہ نومبر 2018 میں جاری کیے گئے شاہی فرمان کے تحت لیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp