اناؤ ریپ کیس: انڈین سپریم کورٹ کا مقدمہ اترپردیش سے دلی منتقل کرنے اور 45 دن میں سماعت مکمل کرنے کا حکم


انڈین سپریم کورٹ

انڈیا کی سپریم کورٹ نے اناؤ کی ایک نوعمر لڑکی کے ریپ اور قتل کی مبینہ کوشش کے پانچوں مقدمے اترپردیش سے دلی منتقل کر دیے ہیں۔

اب یہ مقدمے سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں چلیں گے۔

متاثرہ لڑکی کی جانب سے گذشتہ ہفتے چیف جسٹس کو لکھے گئے ایک خط کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے حکم دیا ہے کہ اناؤ کے ریپ سے متعلق پانچوں مقدمات کی سماعت روززانہ کی بنیاد پر کی جائے اور مقدمے کی کاروائی 45 دنوں کے اندر پوری کی جائے۔

متاثرہ لڑکی کے وکیل نے ریاستی پولیس کی سکیورٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جس پر عدالت نے سینٹرل ریزو پولیس فورس کو حکم دیا کہ وہ مقدمے کا فیصلہ آنے تک متاثرہ لڑکی اور اس کے گھر والوں کو تحفظ فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیے

اناؤ ریپ کیس: ’خاندان کے ہر فرد کو دھمکی ملی ہے‘

ریپ، قتل، دھمکیاں، حراست میں موت یہ حقیقت ہے یا فلم

کٹھوعہ ریپ کیس کا فیصلہ، تین مجرموں کو عمر قید

انڈیا میں ریپ کے بڑھتے واقعات

عدالتِ عظمیٰ نے اترپریش کی حکومت کو جمعے تک متاثرہ لڑکی کی والدہ کو 25 لاکھ روپے عارضی معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بی بی سی ہندی کی دیویا آریا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر ہم اس مقدمے کو نہ لڑتے تو بھی وہ ہمیں نہ چھوڑتے۔ یہ مقدمہ اب نازک مرحلے میں ہے۔ انصاف ملنے کی امید کہاں ہے، میرے خاندان میں اب صرف بچے ہی باقی ہیں۔ ہم کہاں جائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے گذشتہ دو روز سے اپنی بیٹی کو نہیں دیکھا۔ انھوں نے ہمیں صرف یہی کہا ہے کہ ہم وہاں سے چلے جائیں۔ ہمیں معلوم نہیں کہ آیا وہ ٹھیک ہو جائے گی۔ صرف خدا کو معلوم ہے۔‘

اپنی بیٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر خودسوزی کی کوشش کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمارے خاندان میں سب کی یہی سوچ تھی۔ میری بیٹی نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہیں مل رہا تو ہمیں خود کو ختم کر لینا چاہیے۔ جب ہمیں کوئی کھلانے والا نہیں ہے تو ہم کیا کر سکتے تھے۔

’ہم نے اسے نہیں روکا۔ ہمیں نے اس سے کہا ’اگر تم خود کو مارنا چاہتی ہیں تو ہم سب آپ کے ساتھ مریں گے۔‘

متاثرہ لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’ہم ہمیشہ خوف کے ساتھ رہتے ہیں، لیکن ہمیں زندہ رہنا ہے۔ ہم اس ذہنیت میں رہتے ہیں کہ اگر وہ ہمیں مار ڈالیں تو وہ ہمیں مار ڈالیں۔ ہم روزمرہ کی زندگی گزارنا نہیں روک سکتے۔ جو بدترین ہوگا وہ کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ ریپ کا یہ واقعہ سنہ 2017 کا ہے اور اس کے ملزم حکمراں جماعت بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر ہیں جو اس وقت جیل میں ہیں۔ ان پر اب متاثرہ لڑکی اور اس کے گھر والوں کو قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام ہے۔

متاثرہ لڑکی گذشتہ دنوں اپنے وکیل اور کچھ رشتے داروں کے ساتھ ایک کار میں جس وقت اناؤ سے رائے بریلی جا رہی تھے اس وقت مخالف سمت سے آتے ہوئے ایک بے نمبر کے ٹرک نے ان کی کار کو ٹکر ماری جس میں لڑکی کی دو خاتون رشتے دار ہلاک ہو گئیں۔

اس واقعے میں خود متاثرہ لڑکی اور اس کے وکیل بری طرح زخمی ہوئے اور وہ لکھنؤ کی میڈیکل یونیورسٹی میں زیر علاج ہیں جہاں دونوں کی حالت نازک ہے۔

‏عدالتِ عظمی نے ہدایت کی ہے کہ اگر وہ اس حالت میں ہوں کہ انھیں دلی لایا جا سکے تو انھیں لکھنؤ سے دلی کے ہسپتال میں منتقل کر دیا جائے۔

اناؤ ریپ کیس احتجاج

اس دوران اس واقعے پر پورے ملک میں شدید ردعمل کے بعد بی جے پی نے رکن اسمبلی اور ریپ کے ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کو پارٹی سے بھی نکال دیا ہے۔

متاثرہ لڑکی کی ماں نے لکھنؤ میں ہسپتال کے باہر بی بی سی بات کرتے ہوئے سینگر کے اخراج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا ‘میں نے اپنی بچی کے ریپ کے بعد اپنے شوہر کو کھویا، اپنے دو رشتے داروں کو گذشتہ روز کھویا، ہو سکتا ہے میں بھی نہ بچوں، ہم ‎خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں لیکن ہمیں جینا ہے۔‘

اناؤ ریپ کیس ہے کیا؟

اناؤ ریپ کیس دراصل جون 2017 کا معاملہ ہے جس میں اترپردیش کی ریاستی اسمبلی کے رکن کلدیپ سینگر پر ایک 17 برس کی لڑکی کے ریپ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کر رہی ہے جس نے مقدمے میں کلدیپ سینگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہوئی ہے۔

ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی نے اپریل 2018 میں اترپردیش کے اس وقت کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے کے کچھ عرصہ بعد ان کے والد بھی دورانِ حراست انتقال کر گئے تھے۔

جولائی 2018 میں سی بی آئی نے کلدیپ سینگر، ان کے بھائی اور تین پولیس اہلکاروں سمیت دس افراد کے خلاف متاثرہ لڑکی کے والد کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کے معاملے پر بھی فردِ جرم داخل کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp