کیا حاصل بزنجو کو آصف علی زرداری نے دھوکہ دیا ہے؟ ہم سب خصوصی تجزیہ


باخبر حلقوں کے مطابق ان اطلاعات میں کافی وزن پایا جاتا ہے کہ چیئرمیں سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے میں ممکنہ طور پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمیں آصف علی زرداری نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حزب اختلاف کی قرار داد سے منخرف ہونے والوں میں سے سات سینٹرز کا تعلق پیپلزپارٹی، پانچ کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے اور دو کا چھوٹی جماعتوں سے تعلق ہے۔

صحافی عمر چیمہ نے ایک محتاط رپورٹ میں ان اطلاعات کے بارے میں واضح اشارے دیے ہیں۔ سینئر صحافی کا موقف ہے کہ 30 جولائی کو ملک کے اہم سیاسی رہنما اور ملک کے سب سے بڑے پراپرٹی ٹائیکون کے درمیان جیل میں ہونے والی خفیہ ملاقات میں معاملات طے پائے۔ پندرہ منٹ کی یہ ملاقات، مبینہ طور پر رات گئے منعقد ہوئی۔ ممکنہ طور پر آصف زرداری کو احتساب کے عمل میں نرمی کا یقین دلایا گیا ہے۔ جمعرات کی صبح حزب اختلاف کی ایک اہم شخصیت (جو خود بھی سینٹ کی رکن ہے) نے چند سینیٹرز کو اعلیٰ ترین قیادت کا پیغام پہنچایا۔ متعلقہ سینیٹرز اس غیر متوقع پیغام پر اس قدر حیران تھے کہ انہوں نے اپنے طور پر مبینہ ملاقات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی۔ اس ابتدائی رابطے میں سینیٹرز کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ انہیں کسے ووٹ دینا ہے۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت میں اہم ترین وفاقی وزارت پر متمکن رہنے والے ایک سابق سینیٹر نے ایوان بالا کے چنیدہ ارکان کو تفصیلی ہدایات سے آگاہ کیا۔ یہ سابق سینیٹر اپنی جماعت کی قیادت کے علاوہ مقتدر ترین حلقوں میں اپنی رسائی کے لئے بھی جانے جاتے ہیں۔ اس طرح بدھ تک لڑکھڑاتے ہوئے اعتماد کے ساتھ یکم اگست کا انتظار کرنے والی حکمران جماعت کے حق میں بازی پلٹ گئی۔

تاہم ان اطلاعات میں چند سوالات کا جواب ہنوز سامنے نہیں آ سکا۔

اگر مسلم لیگ نواز کے پانچ ارکان کے منحرف ہونے کی اطلاعات درست ہیں تو ان سے کس نے رابطہ کیا؟

ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر مذکورہ اطلاعات درست ہیں تو حزب اختلاف کے اتحاد کا مستقبل کیا ہو گا؟

ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر مذکورہ پراپرٹی ڈیلر کی طرف سے رابطوں کی اطلاعات درست ہیں تو اسے ایسی سرگرمی کے لئے کس نے ہدایات دیں؟

سیاسی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ماضی میں گیارہ برس تک جیل کاٹنے والے آصف علی زرداری اس مرحلے پر ایسا قدم اٹھا کر بلاول بھٹو کے سیاسی مستقبل سے کھلواڑ کر سکتے ہیں؟

ایک سوال یہ بھی ہے کہ ایسی کسی ڈیل سے بلاول بھٹو زرداری کس حد تک آگاہ تھے؟ اور کیا ایسے کسی ممکنہ سمجھوتے کو ان کی تائید بھی حاصل تھی؟

ایک سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ احتساب عدالت میں اپنی حالیہ پیشی کے موقع پر آصف علی زرداری نے صادق سنجرانی کے حوالے سے جو مبہم بیان دیا تھا، کیا وہ کسی فریق کو بالواسطہ اشارہ دے رہے تھے؟

متعلقہ سیاسی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر مبینہ ملاقات اور درپردہ سمجھوتے کی اطلاعات درست ہیں تو مریم نواز کی طرف سے ایوان بالا میں ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کے الزامات میں کتنا وزن باقی رہ پائے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).