نصرت جہاں روحی: انڈیا میں فلموں سے سیاست میں آنے والی نومنتخب رکنِ پارلیمان


نصرت جہاں روحی

‘فلموں سے سیاست میں آنا یقیناً ایک شعوری فیصلہ تھا۔ جب میرا نام (پہلی مرتبہ) امیدواروں کی فہرست میں آیا تو ایک لمحے کے لیے ذرا ڈر سا لگا لیکن پھر اسے ایک ذمہ داری کے طور پر قبول کر لیا۔’

نصرت جہاں روحی انڈیا میں کم عمر نومنتخب اراکینِ پارلیمنٹ میں شامل ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ بنگالی فلموں کی ایک مقبول اداکارہ رہیں۔

انڈیا میں گذشتہ انتخابات کے دوران وہ بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے

مذہب کے لیے فن کی دنیا چھوڑنے والے فنکار

مسلمان بھی ہوں اور انسان بھی!

پتہ کرو، کبوتر مسلمان ہے یا ہندو؟

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نصرت نے بتایا کہ ان کے لیے سیاست ایک بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔ ’میں نے ایک اداکارہ کے طور پر پہلے بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینر جی کی انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا۔ انھوں نے ایک بار کہا تھا کہ پارٹی کے لیے کام کرو۔‘

سیاست میں آنے کے بعد وہ مسلسل خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں اور انھیں نوجوانوں میں خاص مقبولیت حاصل ہے۔

نصرت جہاں روحی

نصرت کو غیر مذہب لڑکے سے شادی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا

’مذہب دل میں ہونا چاہیے‘

پارلیمنٹ میں منتخب ہونے کے فوراً بعد انھوں نے ایک ہندو/جین صنعت کار نکھل جین سے شادی کی۔ جہاں اعتدال پسند اور سخت گیر ہندو تنطیموں نے سیاست میں آنے پر نصرت کے فیصلے کی ستائش کی تو وہیں بعض مسلمان مذہبی رہنماؤں نے غیر مذہب لڑکے سے شادی کرنے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نصرت نے بتایا کہ شادی بیاہ انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا ’انڈیا ایک سیکولر ملک ہے اور لوگوں کی ذہنیت ان معاملوں میں بہت وسیع ہو چکی ہے۔

’ہر کسی کو اپنا ساتھی منتخب کرنے کا حق ہے۔ زندگی میری ہے، میں اسے جس طرح چلاؤں۔ میں نے جس سے شادی کی نہ انھوں نے دیکھا کہ میں مسلمان ہوں اور نہ میں نے دیکھا کہ وہ ہندو ہیں۔ پہلے تو انسان اچھا ہونا چاہیے زندگی نبھانے کے لیے۔’

وہ کہتی ہیں کہ مسلمانوں کے ایک بہت چھوٹے طبقے نے ان کی شادی کے بارے میں سوال اٹھایا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ‘میں مسلمان پیدا ہوئی تھی۔ میں مسلمان ہوں اور مسلمان رہوں گی۔ مذہب انسان کے دل میں ہونا چاہیے، دماغ میں نہیں۔’

نصرت جہاں روحی

حلف برداری کے لیے وہ پارلیمنٹ میں اپنی مانگ میں سیندور اور گلے میں منگل سوتر پہن کر آئیں

مانگ میں سیندور

شادی کے بعد جب وہ پارلیمان میں حلف برداری کے لیے آئیں تو انھوں نے ہندو شادی شدہ خواتین کی طرح اپنی مانگ میں سیندور اور گلے میں منگل سوتر (خاص طرح کا لاکٹ) پہنا ہوا تھا۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر نصرت کے اس روپ نے خاصی مقبولیت حاصل کی لیکن اس پر کچھ حلقوں کی جانب سے انھیں ’ٹرول‘ کیا گیا۔

اس پر نصرت کا کہنا تھا کہ ‘میں نے (سیندور اور منگل سوتر کے بارے میں) کچھ سوچا نہیں تھا۔ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ شادی کے بعد جس طرح شادی شدہ خواتین اپنا روایتی انداز اختیار کرتی ہیں، میں نے وہی کیا تھا۔’

گذشتہ انتخابات کے بعد انڈیا کے پارلیمان میں خواتین ارکان کی تعداد بڑھنے پر وہ خوش ہیں۔ نصرت کہتی ہیں کہ وہ ایوان میں زبردستی خواتین کے معاملات اٹھا کر یہ تاثر نہیں دینا چاہتیں کہ وہ کوئی ‘فیمینسٹ’ ہیں۔

نصرت جہاں روحی

وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ کئی فلموں کی شوٹنگ بھی کر رہی ہیں

نصرت کہتی ہیں کہ وہ زندگی کے مثبت پہلوؤں پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ ‘پارلیمان میں عورتوں کی تعداد بڑھنے پر مجھے خوشی ہے۔ کہیں سے تو اچھی شروعات ہوئیں۔ دھیرے دھیرے دیکھتے ہیں ہم اور بہتر وقت کی طرف بڑھیں۔’

وہ موجودہ پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ کئی فلموں کی شوٹنگ بھی کر رہی ہیں۔

نصرت تمام مذاہب کی رسومات کا احترام کرنے کے حق میں ہیں۔ حال ہی میں وہ کولکتہ میں ہندو تہوار جگن ناتھ یاترا میں مہمانِ خصوصی تھیں۔ وہاں انھوں نے روایتی ہندو پوجا کے ساتھ ساتھ یاترا کا افتتاح کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp