انڈیا کا کلبھوشن تک قونصلر رسائی ’خوف سے پاک’ ماحول میں دینے کا مطالبہ


کلبھوشن جادھو

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن جادھو کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

انڈیا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جاسوسی اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار اور سزا یافتہ انڈین شہری کلبھوشن جادھو کو ‘دباؤ اور سزا کے خوف سے پاک’ ماحول میں قونصلر رسائی فراہم کرے۔

انڈین وزارتِ خارجہ کے حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس متوقع ملاقات کی ‘پرائیویسی’ کے حوالے سے مذاکرات جمود کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ دو دن قبل پاکستان نے باضابطہ طور پر انڈیا کو کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی تھی۔ پاکستان نے یہ پیشکش گذشتہ ماہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کے پس منظر میں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کلبھوشن جادھو کیس: کون جیتا، کون ہارا

کلبھوشن جادھو کیس، کب کیا ہوا

کلبھوشن جادھو کب مرے گا؟

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران آگاہ کیا تھا کہ ‘ہم نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں انڈیا کو کلبھوشن جادھو تک رسائی کی باضابطہ پیشکش کر دی ہے۔’

بعد ازاں انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے نامہ نگاروں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان نے پیشکش کی ہے۔ ہم عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں اس پیشکش کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم جو بھی جواب دیں گے وہ سفارتی چینل کے توسط سے دیں گے ۔’

یاد رہے کہ 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور قونصلر رسائی دے۔

عدالت نے قرار دیا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر تک رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن جادھو کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے کے خلاف انڈیا نے مئی 2017 میں عالمی عدالت انصاف کا دورازہ کھٹکھٹایا تھا اور استدعا کی تھی کہ کلبھوشن کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

عالمی عدالت نے انڈیا کی یہ اپیل مسترد کر دی تھی تاہم پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کو قونصلر تک رسائی دے اور ان کی سزایے موت پر نظرِ ثانی کرے۔

کلبھوشن جادھو کے بارے میں پاکستان کا دعوی ہے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس آفسر ہیں جنھیں سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان ایک عرصے سے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کا الزام انڈیا پر عائد کرتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp