امریکہ نے چین کو ’کرنسی میں رد و بدل‘ کرنے والا ملک قرار دے دیا


کرنسی

امریکہ نے سرکاری طور پر چین کو ’کرنسی میں رد و بدل‘ کرنے والا ملک قرار دیا ہے۔ اس بیان کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

امریکہ محکمہ خزانے کے اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے میں چینی یویان کی قدر میں تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی۔ چینی کرنسی یویان کی قدر میں گراوٹ کے لیے عالمی مارکیٹ تیار نہیں تھی کیونکہ چین عموماً اپنی کرنسی کو سہارا دینے کے لیے اقدامات کرتا ہے۔

گذشتہ ہفتے چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 300 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر دس فیصد ڈیوٹی لگانے کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ، چین کی شدت اختیار کرتی تجارتی جنگ

تجارتی معاہدے سے یہ جنگ ختم ہو جائے گی؟

چین بمقابلہ امریکہ: تجارتی جنگ کا مستقبل کیا؟

پیر کو سنہ 2008 کے بعد سے پہلی مرتبہ ڈالر سات چینی یویان کی سطح پر آ گیا جس کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے چین پر اپنی کرنسی میں رد و بدل کرنے کا الزام عائد کیا۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1158407058519207936

امریکی حکومت کا کہنا تھا کہ اب وزیر خزانہ سٹیون منوچن عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کریں گے تا کہ ’چین کے حالیہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر منصفانہ مسابقتی فائدہ کو ختم کیا جاسکے۔‘

امریکی حکومت کے جانب سے یہ اقدام خاص اہمیت کا حامل ہیں کیونکہ امریکہ پہلے ہی چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کر رہا ہے اور اس نے چینی درآمدات پر ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔

تاہم یہ صدر ٹرمپ کی صدارتی مہم کے وعدے کو پورا کرتا ہے جنھوں نے صدارتی دفتر سنبھالنے سے پہلے ہی چین کو اپنی کرنسی میں رد وبدل کرنے والا کہنے کا عہد کیا تھا۔

یہ فیصلہ پیر کو یورپ اور امریکی بازار حصص میں مندی کی رحجان کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔ چینی کرنسی میں ایک دم گراوٹ کے باعث وال سٹریٹ کی مرکزی سٹاک مارکیٹ میں سنہ 2019 کا برا ترین کاروباری دن دیکھا گیا ہے۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1158350120649408513

بی بی سی کے نیویارک میں بزنس نمائندے مچل فلیوری کے تجزیہ کے مطابق اس اقدام سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن اس بات پر روشنی ڈالنا اہم ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین کتنی تیز رفتاری سے چیزیں جنوب میں چلی گئیں۔

جب امریکی محکمہ خزانہ کسی ملک کو کرنسی میں رد و بدل کرنے کا نام دیتا ہے جیسا کہ اس معاملے میں چین کے ساتھ ہوا تو عموماً اس کا اگلا مرحلہ دونوں ممالک میں مذاکرات کا ہوتا ہے۔ لیکن اس معاملے میں دونوں ممالک میں گذشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے تجارتی مذاکرات چل رہے ہیں۔

اس عمل نے امریکہ کے لیے راہ ہموار کر دی ہے کہ وہ چینی درآمدات پر ڈیوٹی لگا دے۔ لیکن صدر ٹرمپ کی تجارت میں ’سب سے پہلے امریکہ‘ نظریے کے تحت ایسا پہلے ہی ہو رہا ہے۔

امریکی وزیر خزانہ سے توقع ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنے تحفظات بتانے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات کریں گے لیکن یہ واضح نہں ہے کہ اس سے کیا حاصل ہو گا۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس فیصلے سے تکنیکی طور پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن ان کے اہم سیاسی اثرات ضرور مرتب ہوں گے۔ لیکن کوئی نہیں سمجھتا کہ جب تجارت کی بات آئے گی تو چین کی جانب سے سمجھوتے کا امکان بڑھ جائے گا۔

اگر کرنسی کی جنگ کا امکان پہلے سے گھبرائے سرمایہ کاروں کے اعصاب کو مزید جھنجھوڑ کر رکھ دے تو اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

امریکہ کرنسی میں رد و بدل کی وضاحت اس وقت کرتا ہے جب ’ممالک اپنی کرنسی اور امریکی ڈالر کے مابین ادائیگیوں کے ایڈجسٹمنٹ کے مؤثر توازن کو روکنے یا بین الاقوامی تجارت میں غیر منصفانہ مسابقتی فائدہ حاصل کرنے کے مقاصد کے لیے اپنی کرنسی اور امریکی ڈالر کے مابین شرح تبادلہ میں رد و بدل کرتے ہیں۔‘

یویان بمقابلہ ڈالر

کرنسی

امریکہ کی جانب سے سنہ 1994 میں صدر بل کلنٹن انتظامیہ کی طرف سے چین کو کرنسی میں رد و بدل کرنے والا ملک قرار دینے کے بعد سے اب تک کسی اور ملک کو سرکاری طور پر کرنسی میں رد و بدل کرنے والا ملک قرار نہیں دیا گیا۔

امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے اعلان میں کہا ہے ’ غیر ملکی مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر مداخلت کے ذریعے کم قیمت کی کرنسی کو سہولیات فراہم کرنے کی چین کی ایک طویل تاریخ ہے۔‘

’حالیہ دنوں میں چین نے ماضی کی طرح ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے زرمبادلہ کے خاطر خواہ ذخائر کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp