آرٹیکل 370 کے ذریعے کشمیر کی حیثت میں تبدیلی: پاکستان اب کیا کر سکتا ہے؟


انڈیا کی طرف سے کشمیر کی ریاست کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ پاکستان کو کس طرح متاثر کرسکتا ہے؟ پاکستان کے پاس اب کیا آپشنز ہیں اور کیا وہ انڈیا کو کشمیر میں من مانی کرنے سے روک سکے گا؟ کیا کشمیر میں پیدا ہونے والی صورتحال کا افغانستان میں قیام امن کی تازہ کوششوں سے کوئی تعلق ہے؟ ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے بی بی سی کے رفاقت علی نے پاکستان کے دو سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ اور شمشاد احمد سے بات کی ہے۔

’یہ انڈیا کا صدر ٹرمپ کو جواب ہے‘

شمشاد احمد، سابق سیکرٹری خارجہ

شمشاد احمد

پاکستان نے کشمیر میں انڈین اقدامات کے بعد صیحیح اقدامات اٹھائے ہیں: شمشاد احمد

‘انڈیا نے کشمیر میں جو اقدام کیے ہیں اس سے اس کا اپنا گھناؤنا چہرہ سامنے آیا ہے۔ وہ پچھلے دس برسوں سے اس کی تیاری کر رہا تھا۔

’جب صدر ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کی تھی تو میں نےکہا تھا کہ پاکستان کو بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انڈیا کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اقدام دراصل صدر ٹرمپ کو جواب ہے۔

’انڈیا میں اس وقت وہی سوچ ہے جو پاکستان کےقیام کے خلاف تھے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ناکام حکمرانی کے جو ادوار گزرے ہیں اس سے انڈیا کو مزید حوصلہ ملا ہے ۔

’کشمیر کے مسئلے پر پاکستان ہمیشہ حق پر تھا اور ہے اور پاکستان کی حکومت نے ایک منٹ بھی ضائع کیے بغیر وہ اقدامات کرنے شروع کر دیئے جو اسے کرنے چاہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کو مراسلے لکھے ہیں اور دنیا کی طاقتوں کو اس بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کا کشمیر کی ’نیم خودمختار‘ حیثیت ختم کرنے کا اعلان

محبوبہ مفتی:’پاکستان پر انڈیا کو ترجیح دینے میں غلط تھے‘

’اسرائیل کی طرح انڈیا کشمیر میں قابض طاقت بن جائے گا‘

پاکستان کو اقوام متحدہ کے دروازے پر دستک دینی چاہیے

اقوام متحدہ

پاکستان کو اقوام متحدہ کے دروازے پر دستک دینی چاہیے، شمشاد احمد

’ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ اب کتنا مؤثر ادارہ ہے۔ حقیقت میں وہ اپنے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر پاتا لیکن وہ اپنی قراردادوں کا محافظ ہے اس لیے پاکستان کو اقوام متحدہ کے دروازے پر ہی دستک دینی ہو گی اب اقوام متحدہ کے لیے لازم ہے کہ وہ انڈیا کو روکے۔انڈیا نے کشمیر کے بارے میں جو فیصلے کیے ہیں اس سے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی اثر نہیں پڑھتا۔ ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ ایسے اقدامات کرے گا جس سے نریندر مودی کو لگام دیا جا سکے گا۔

’نریندر مودی نے اپنی بیمار ذہینیت کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کو نہیں معلوم کہ اگر صورتحال ہاتھ سےنکل گئی تو کشمیر آج ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔

کشمیر کی صورتحال کا افغانستان کے امن سے تعلق

’دو ہزار آٹھ میں صدر اوباما نے بطور صدارتی امیدوار کہا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے اور وہ مسئلہ کشمیر حل کرانا چاہیں گے لیکن جب وہ صدر منتخب ہو گئے تو اسی وقت ممبئی کا واقعہ ہو گیا اور پھر کشمیر صدر اوباما کی ڈکشنری سے غائب ہو گیا۔ اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ممبئی واقعے کو کس نے انجنیئر کرایا تھا اور اس کا فائدہ کس ہوا تھا۔

’اب جب ٹرمپ نے کشمیر میں ثالثی کی پیشکش کی ہے تو اسی وقت واضح ہو گیا تھا کہ انڈیا کشمیر میں کچھ بڑا کرے گا۔ لیکن اب جب صورتحال سامنے آ چکی ہے، پاکستان کو غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان بطور نیوکلیئر طاقت اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اپنے دوستوں، عالمی طاقتوں سے مشورے کے بعد اپنی حکمت عملی تشکیل دینی چاہیے۔ پاکستان کی حکومت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ ہمیں پاکستان میں اپنے آپ کو ملک کے اندر مضبوط رکھنا ہے اور ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

’پاکستان کشمیر کی عالمی حیثیت کو بحال رکھے گا‘

نجم الدین شیخ

’پاکستان کو معلوم ہے کہ انڈیا نے جو کچھ کیا ہےاس کی قانونی بنیادیں مضبوط نہیں ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ایک عالمی تنازعہ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اور اور پاکستان اور انڈیا کے مابین ہونے والے تمام دو طرفہ معاہدوں میں اس کا بار ذکر ہے۔ جب انڈیا پاکستان سے بات نہیں بھی کرتا تھا تب بھی کہا جاتا تھا کہ وہ شملہ معاہدے پر قائم ہیں۔

’انڈین سکیورٹی فورسز جو کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اس سے یہ مسئلہ شدت اختیار کرے گا اور طوفان اٹھے گا۔ فاروق عبداللہ اور محمودہ مفتی جنہوں نے اپنے آپ کو انڈیا کے ساتھ نتھی کر رکھا تھا، انھوں نے بھی انڈیا کے ایکشن کو غاصبانہ قبضہ قرار دیا ہے۔ انڈیا جتنا بھی جبر کرے گا اس کےخلاف اتنی ہی مزاحمت ہو گی۔

’پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے کر جائے گا اور بتائے گا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کی حیثت کےبارےمیں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔

پاکستان اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کشمیر کی انٹرنیشنل حیثیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔

مزید پڑھیے

افغان مذاکرات میں ’پیشرفت‘ لیکن معاہدے میں وقت لگے گا

’افغان تنازع کےپیشِ نظر انڈین حکمت عملی قابل مذمت ہے‘

افغان طالبان: ’پاکستان دعوت دے تو جائیں گے‘

’پاکستان کو متحاط بھی رہنا ہے‘

’اب کشمیر میں ایسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، جس میں انڈیا کہے گا کہ پاکستان کی وجہ سے کشمیر میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ انڈیا کہہ رہا ہے کہ آٹھ لوگوں نے دراندازی کی کوشش کی ہے۔ اس سے وہ پاکستان پر بہتان نہیں لگایا جا سکے گا لیکن پاکستان کو بہت محتاط رہنا ہو گا تاکہ ان کے پاس کے کوئی شہادتیں نہ ہوں۔

’افغانستان: تنازعے کے حل میں رخنہ؟‘

طالبان مذاکرات

افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات جاری ہیں

’میرے خیال میں افغانستان میں صلح کی کوششوں کو آگے بڑھانا پاکستان کے مفاد میں ہے اور خطے میں رونما ہونے والی دوسرے واقعات کی وجہ افغانستان میں امن کی کوششیں رکنی نہیں چاہیں۔

’لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان امریکہ اور دوسرےدوستوں کو یہ بھی سمجھائے گا کہ اگر خطے میں استحکام کے لیے پاکستان اور انڈیا کے تنازعے حل ہونے کی ضرورت ہے۔

افغانستان میں امن کا قیام ایک مشکل کام ہے اور اگر سیزفائر ہو جاتا ہے اس کے بعد بھی کئی سال تک بات چیت کا عمل جاری رہے گا۔ میرے خیال میں افغانستان میں امن کی کوششیں جاری رہنی چاہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp