مکی آرتھر، اظہر محمود، گرانٹ فلاور اور گرانٹ لوڈن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ


مکی آرتھر

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے مکی آرتھر نے 28 ٹیسٹ میچوں میں ذمہ داریاں نبھائیں جن میں سے پاکستان نے 10 میچ جیتے، 17 ہارے جبکہ ایک ٹیسٹ ڈرا رہا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق ان کے علاوہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور، بولنگ کوچ اظہر محمود اور ٹرینر گرانٹ لوڈن کے معاہدوں میں بھی توسیع نہیں کی جائے گی۔

ان تمام افراد کے کنٹریکٹ 15 اگست کو ختم ہوں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی نے چند روز قبل ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

انگلینڈ کے نئے کوچ کے لیے مکی آرتھر کا نام زیرِ غور

’مکی آرتھر صاحب! یہ پاکستان کا ڈریسنگ روم ہے‘

جب مکی آرتھر کا سر بے یقینی میں جھک گیا

کرکٹ کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے کوچنگ سٹاف میں تبدیلیاں لانی چاہئیں۔

کرکٹ کمیٹی نے اپنی سفارشات پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کو بھیج دی تھیں جنھوں نے بدھ کے روز ان سفارشات کی منظوری دے دی۔

مکی آرتھر کتنے کامیاب ثابت ہوئے؟

مکی آرتھر 6 مئی 2016 کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کیے گئے تھے یہ عہدہ سابق فاسٹ بولر وقار یونس کے جانے سے خالی ہوا تھا۔

مکی آرتھر کا نام کوچ تلاش کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے تجویز کیا تھا جس میں رمیز راجہ اور وسیم اکرم شامل تھے۔

اظہر محمود

بولنگ کوچ اظہر محمود کے معاہدے میں بھی توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

مکی آرتھر پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے سے قبل سنہ 2005 سے سنہ 2010 تک جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہے تھے اس عرصے میں جنوبی افریقی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر رہی تھی لیکن انھیں کپتان گریم اسمتھ کے ساتھ اختلافات کے سبب عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

مکی آرتھر سنہ 2011 سے سنہ 2013 تک آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہے لیکن اس دوران آسٹریلوی کرکٹرز کے ساتھ بھی ان کے شدید اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔

جب مکی آرتھر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ بنے اس وقت پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کی باگ ڈور مصباح الحق کے ہاتھوں میں تھی جنھوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا اختتام پاکستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان کی حیثیت سے کیا تھا۔

مصباح الحق کے جانے کے بعد سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم زیادہ کامیابیاں حاصل نہ کر سکی یہی وجہ ہے کہ مکی آرتھر بھی تنقید کا نشانہ بنتے رہے کہ وہ ٹیم کے لیے موثر حکمت عملی ترتیب دینے میں ناکام رہے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے مکی آرتھر نے 28 ٹیسٹ میچوں میں ذمہ داریاں نبھائیں جن میں سے صرف 10 جیتے 17 میں شکست ہوئی اور ایک ٹیسٹ ڈرا رہا۔

گرانٹ فلاور

پاکستان کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کا معاہدہ 15 اگست کو ختم ہو رہا ہے اور انھیں بھی توسیع نہیں دی جائے گی

ٹیسٹ کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی بہت اچھی رہی اور سرفراز احمد کی قیادت میں یہ ٹیم عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر جا پہنچی جبکہ ون ڈے انٹرنیشنل میں مکی آرتھر کے نام کے آگے چیمپینز ٹرافی کی جیت درج ہے۔ لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں مکی آرتھر کا مجموعی ریکارڈ غیرمتاثر کن ہے کیونکہ 66 ون ڈے میں پاکستانی ٹیم صرف 29 میچز جیتنے میں کامیاب ہو سکی، 34 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تین میچز نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔

مکی آرتھر باب وولمر سے بڑے کوچ نہیں

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مکی آرتھر کے کوچ ہوتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم نے سب سے بڑی کامیابی یقیناً چیمپینز ٹرافی میں حاصل کی لیکن اگر ان کی مجموعی کوچنگ کا جائزہ لیا جائے تو ان کا کوئی غیر معمولی ریکارڈ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب تک جنوبی افریقہ، آسٹریلیا یا پاکستان کی ٹیموں میں سینیئر کرکٹرز موجود رہے مکی آرتھر کامیاب رہے۔

بازید خان کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر باب وولمر سے بڑے کوچ نہیں ہیں حالانکہ باب وولمر نے بھی ایک اچھا کوچ ہونے کے باوجود بڑی ٹرافیاں نہیں جیتی تھیں۔

اگر پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچ جاتی تو ممکن تھا ان کے عہدے میں توسیع ہو جاتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp