گھر میں بلی کیوں پالی جائے؟


آج سات اگست ”اوور دا ہمپ“ بدھ کا دن ہے۔ صبح الائزا نے مجھے جگایا۔ وہ جگانے کے لیے اپنا پنجہ چہرے پر آہستہ سے مارتی ہے۔ کبھی بھی رات میں ‌ نہیں بلکہ صرف روشنی ہوجانے کے بعد جس سے پتا چلتا ہے کہ جانوروں ‌ کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ جاگنے اور ناشتہ کرنے کا صحیح وقت کیا ہوتا ہے۔ 2017 میں ‌ فروٹ فلائی ریسرچ کے ذریعے بایولوجکل کلاک کے جین دریافت کرنے پر تین امریکی سائنسدانوں کو نوبل پرائز دیا گیا تھا۔ اس موضوع پر میں ‌ نے دو سال پہلے لکھا تھا۔

جب میں ‌ نے الائزا کے کھانے کا کین اٹھایا تو میاؤں میاؤں کر کے ساتھ میں ‌ چلنے لگی کہ جلدی سے کھول دیں۔ اس کو چلتے پھرتے اور کھانا مانگتے دیکھ کر مجھے خوشی محسوس ہوئی کہ اس کی طبعیت بہتر ہوگئی ہے۔ پچھلے جمعے الائزا کی میمری کینسر کی سرجری تھی۔ سرجری ہونے کے بعد دو دن تک اس نے کچھ کھایا پیا نہیں تھا۔

جب ہم چھوٹے بچے تھے تو ہمارے گھر میں ‌ کنسٹرکشن چل رہی تھی اور چھت پر بہت سارے لکڑی کے تختے پڑے ہوئے تھے۔ ایک مرتبہ ایک بلی کا چھوٹا سا بچہ ان کے نیچے چلا گیا تھا۔ بچے لکڑیوں ‌ پر اچھل کود کر کھیل رہے تھے اور جب وہ لکڑیاں ‌ ہٹیں تو بلی کے بچے کا پچکا ہوا وجود ان کے نیچے سے نکلا تھا۔

جب عائشہ میری بیٹی ہر وقت کہتی کہ مجھے بلی دلا دیں اور نوید کہتا تھا کہ مجھے کتا دلا دیں تو مجھے اس بلی کے بچے کا خیال آجاتا تھا اور میں ان سے یہی کہتی تھی کہ ہمیں جانور سنبھالنے نہیں آتے ہیں، تم لوگ بڑے ہو جاؤ اور جب کالج میں ‌ اپنا اپارٹمنٹ لو تب لے لینا۔ کوئی چھ سال پہلے آخر کار اپنے بچوں کو دوسرے لوگوں ‌ کے جانوروں سے کھیلتے دیکھ کر اور منتیں ‌ کرنے پر میں نے ہمت جمع کی اور ہم ایک دن سیکنڈ چانس سینٹر گئے۔

سیکنڈ چانس سینٹر میں ‌ وہ لوگ اپنے پالتو جانور چھوڑ جاتے ہیں جو ان کا مزید خیال نہ رکھ سکیں۔ اگر سیکنڈ چانس سے کوئی ان کو گود نہ لے تو پھر ان جانوروں کو جان سے مارنے کے لیے آخری سینٹر بھیج دیا جاتا ہے۔ ہر سال امریکہ میں تقریباً تین ملین جانوروں ‌ کو اس طرح مارا جاتا ہے۔ سیکنڈ چانس سے جب ہم الائزا کو لائے تو وہ تین سال کی تھی۔ الائزا کے بچے بند کرنے کی سرجری پہلے سے ہوچکی تھی اور اس کو بیماریوں ‌ سے بچاؤ کے ٹیکے بھی لگے ہوئے تھے۔ بلی رکھنے کے لیے سٹی پرمٹ بھی لیا جس کو ہر سال نیا کروانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ الائزا کی جلد کے نیچے ایک کمپیوٹر چپ لگی ہوئی ہے تاکہ اگر وہ گم جائے اور کسی شیلٹر میں لے جائی جائے تو وہ یہ پتا چلا سکیں کہ یہ کس کی بلی ہے۔

کچھ لوگ اپنی بلیوں ‌ کے ناخن نکلوا دیتے ہیں تاکہ وہ کسی کو زخمی نہ کرسکیں لیکن ہم لوگوں ‌ نے الائزا کے پنجوں کو نکلوانے کی سرجری نہیں کروائی کیونکہ اسٹڈیز سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بلیوں ‌ کا رویہ مزید جارحانہ ہوجاتا ہے، وہ زیادہ کاٹنے لگتی ہیں اور ان کے پنجوں ‌ میں طویل عرصے کے لیے درد بیٹھ جاتا ہے۔

بلی پالنے کے بہت سارے فائدے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ بلیاں پالتے ہیں ان میں ‌ دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ ان لوگوں میں تنہائی کا احساس اور اداسی کم ہوجاتی ہے۔ جن لوگوں کے پاس بلی ہوتی ہے ان کو نیند بھی بہتر آتی ہے اور جو بچے بلیوں ‌ کے ساتھ پلے بڑھے ہوں ‌ان میں ‌ الرجیز کم ہوتی ہیں۔ جن لوگوں ‌ کے بچے بڑے ہوچکے ہوں اور خالی گھونسلے کے احساس کا شکار ہوں، ان کے لیے بلیاں پالنا اور بھی فائدہ مند ہے۔ اس سے ان کا دل بہلا رہتا ہے اور وہ اپنے جوان بچوں ‌ کی زندگی میں دخل اندازی کم کر سکتے ہیں۔

الائزا کو گھر لانے کے بعد میں ‌ نے کیٹ سائیکالوجی پڑھنا شروع کی تاکہ مجھے اس کے رویے سمجھنے میں اور اس سے کمیونیکیشن میں ‌ مدد ملے۔ جب بلیاں ‌ مطمئین اور خوش ہوں ‌ تو وہ پھررر آواز نکالتی ہیں۔ اگر وہ کسی بات پر ناراض ہوں ‌ تو پورا جبڑا کھول کر غراتی ہیں۔ ان کی مونچھوں ‌ کی سمت میں ‌ بھی معنی ہیں۔ ان کی شخصیت ملکہ عالیہ جیسی ہے اور وہ اپنی مرضی کی مالکہ ہیں۔ ان سے کچھ کروانا بہت مشکل کام ہے۔ جبکہ کتے کو کچھ کرنے کو کہیں تو وہ ایک دم تیار ہو جاتا ہے۔

بال پھینک کر کہیں یہ لے آؤ تو بھاگ بھاگ کر حکم مانے گا جیسے اس کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے آپ کے لیے بال واپس لانا۔ ایک مرتبہ سارے گھر میں ‌ تلاش کیا اور آوازیں دیں لیکن الائزا کا کچھ پتا نہیں چلا۔ ہم لوگ سارے محلے میں ‌ ڈھونڈتے پھرے اور جب گھر واپس آئے تو وہ سامنے کرسی پر بیٹھی تھی۔ ایک مرتبہ ایک کھڑکی کھلی رہ گئی تو وہ اس میں ‌ سے نکل کر چھت پر چلی گئی اور سارا دن وہاں پھنسی رہی اور میاؤں میاؤں کرتی رہی۔ جب ہم لوگ گھر پہنچے تو نوید نے دیوار کے ساتھ سیڑھی لگا کر اس کو نیچے اتارا۔ الائزا کو معلوم ہے کہ مدد کے لیے کیسے پکارنا ہے۔

ایک مرتبہ ایک بلی کو فوجی اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ 1949 میں ‌ یانگٹز کے واقعے میں ایچ ایم ایس ایماتھسٹ بری جہاز پر سائمن نام کی بلی بھی سوار تھی۔ 101 دن کے محاصرے میں ‌ سائمن نے زخمی ہوجانے کے باوجود اپنی چوہے پکڑنے کی ذمہ داری پوری کی تاکہ وہ راشن وقت سے پہلے ہی ختم نہ کردیں۔ اس کے علاوہ سائمن نے فوجیوں ‌ کو جذباتی سہارا بھی فراہم کیا۔ یو کے واپس آجانے کے کچھ ہی عرصہ بعد سائمن کی وفات ہوگئی۔ سائمن کو اس کی موت کے بعد یوکے کے ڈکن میڈل سے نوازا گیا۔

جب حال ہی میں ‌ الائزا کے میمری کینسر کی تشخیص ہوئی تو ہمیں ‌ پہلی بار یہ معلوم ہوا کہ اس کے کبھی بچے ہوئے تھے۔ ویٹرنیرین کے مطابق الائزا ترکی نسل کی بلی ہے اور یہ 1955 سے پہلے شمالی امریکہ میں ‌ نہیں ‌ پائی جاتی تھیں۔ لوگ اس نسل کی بلی کو پسند کرتے ہیں۔ یہ جان کر افسوس ہوا کہ الائزا کے بچے شاید پیسے کمانے کے لیے پیدا کروائے گئے تھے اور اس کے بعد اس کو سیکنڈ چانس میں ‌ چھوڑ دیا گیا تھا۔

گاندھی جی نے کہا کہ ”کسی بھی قوم کی عظمت اور ان کی اخلاقی ترقی کا اندازہ یہ دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے جانوروں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔ “ انہوں ‌ نے یہ بھی کہا کہ ”زندگی قیمتی ہے، ہمارے لیے بھی اور جانوروں کے لیے بھی۔ “

جاپانی معاشرہ دنیا کے مہذب ترین معاشروں ‌ میں ‌ سے ایک ہے۔ جب وہاں ‌ زلزلہ آیا، کافی لوگ مرگئے اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا تب بھی ان کو دوسرے انسانوں کا اتنا لحاظ تھا کہ بھوکے پیاسے ہونے کے باوجود قطار میں ‌ لگ کر صرف اسی دن کے لیے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے مدد وصول کی۔ جاپانی کلچر میں ‌ بلیوں کی بہت اہمیت ہے۔ جب میں ‌ جاپان گئی تو وہاں ‌ ٹی وی پر ایک چینل سارا دن کیمرہ لے کر بلیوں ‌ کے پیچھے پیچھے چلنے کی فوٹیج دکھا رہا تھا۔ انٹرنیٹ پر بھی بلیوں کی وڈیوز کی حکمرانی ہے۔ بلیاں ہزاروں سالوں سے انسانوں ‌ کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے ارتقاء پذیر ہیں۔ یہ پروسس تقریباً 12 ہزار سال پہلے شروع ہوا تھا۔ قدیم مصری بلیوں ‌ کی پوجا کرتے تھے۔

ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ بڑے ہوکر باہر جا کر دہشت گردی کرتے ہیں یا گھریلو تشدد میں ‌ ملوث ہوتے ہیں ان میں ‌ سے اکثر بچپن میں ‌ جانوروں ‌ پر تشدد کرتے تھے۔ یہ افراد اپنے الفاظ، رویے اور تشدد سے دوسرے انسانوں ‌ کو تکلیف دے کر لذت محسوس کرتے ہیں۔ اس دماغی بیماری کو سیڈزم کہا جاتا ہے۔

Definition of sadism
: the derivation of sexual gratification from the infliction of physical pain or humiliation on another person
جانوروں ‌ کے ساتھ بہتر سلوک کرنے سے لوگ بہتر انسان بن سکتے ہیں جو ایک بہتر معاشرہ تخلیق دے سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).