80 کی دہائی کا ’بلیک اینڈ وائٹ‘ چین


فوٹوگرافر ایڈریئن بریڈ شا 1984 میں بیجنگ پہنچے اور 30 سال تک چینی ثقافت اور تیزی سے بدلتے طرزِزندگی کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرتے رہے۔

A man stands on a platform attached to a moving bicycleتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionشینگ ہائی، 1985

اپنی نئی کتاب ’دی ڈور اوپنڈ: 1980s چائنا‘ میں بریڈ شا نے اپنی 30 سال کی محنت اور 20 لاکھ تصاویر کے خزانے میں سے روزمرہ زندگی کے چنندہ مناظر شائع کیے ہیں۔

ذیل تصاویر ان کے مجموعے سے لی گئی ہیں:

A man paints over a billboardتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionبیجنگ، 1989: جدید چینی ریاست کے بانی ماؤزے تنگ کے ایک قول پر رنگ کیا جا رہا ہے

بریڈ شا بتاتے ہیں: ’بڑے بڑے پروپیگنڈا بورڈز، جو عموماً مرکزی شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب ہوتے تھے، کی جگہ آہستہ آہستہ غیر ملکی مصنوعات کے اشتہاروں نے لے لی۔ لیکن ان میں سے اکثر اشیا مقامی دکانوں میں دستیاب ہی نہیں ہوتی تھیں۔‘

اس کا مقصد ایسی چیزوں کے بارے میں آگاہی پھیلانا تھا، تاکہ جب چین اتنا امیر ہو جائے تو وہ یہ مصنوعات درآمد کر سکے تو ان کے خریدار بھی موجود ہوں۔

Two boys sit on bikes in the streetتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionشینگ ہائے، 1985: سائیکل چلاتے بچے ایک غیر ملکی کو سڑک میں کھڑا دیکھ کر محضوض ہوتے ہوئے

اُس زمانے میں چین کے کسی بھی شہر میں کسی غیر ملکی کا نظر آنا کافی غیر معمولی بات تھی۔

Muhammad Ali sparring with a man in the streetتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionبیجنگ، 1985: مشہور باکسر محمد علی کا چین کا دورہ

سنہ 1985 میں بریڈ شا نے سابق باکسر اور ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی کے ساتھ ایک ہفتہ گزارا۔

’علی کا شمار ان پہلے سیاحوں میں ہوتا ہے جن کی تصویر بنانے کا مجھے اتفاق ہوا۔ انھں اس وقت بیجنگ میں اولمپک مقابلے منعقد کرنے کے لیے مشیر کے طور پر بلایا گیا تھا۔‘

’اُس وقت محمد علی کی چال میں پارکنسنز کی بیماری کی وجہ سے سستی نہیں آئی تھی اور وہ دنیا بھر میں پہچانے جاتے تھے۔ وہ جہاں جاتے، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے۔‘

Models walk along a catwalkتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionبیجنگ، 1985: فانسیسی ڈیزائنر پیئر کارڈن کی جانب سے منعقد کیے جانے والا فیشن شو

’چین میں اصلاحات کے بعد منعقد ہونے والا یہ غالباً پہلا فیشن شو تھا۔ یہاں آئے لوگوں کی شکلیں دیکھنے والی تھیں!‘

Construction next to a riverتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionشینگ ہائی، 1987: شہر کی بندرگاہ پر بننے والی نئی عمارتوں کا منظر

مجھے حیرت ہوتی تھی کہ شینگ ہائی جیسے بڑے شہر کے نصف حصے پر بالکل کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی، یہاں تک کہ دریا پار کرنے کے لیے پُل بھی نہیں بنا تھا۔‘

آج یہی شہر نیویارک سے کم نہیں دِکھتا۔

A crowd watches a ride at a fairgroundتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionشینگ ہائی، 1985: میلے کے گرد ہجوم
A young girl walks with her grandma in the streetتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionچینگ ڈو، 1985: ایک بچی والد اور دادی کی نگرانی میں اپنے پہلے قدم لے رہی ہے
A man shows off a personal cassette player in the streetتصویر کے کاپی رائٹADRIAN BRADSHAW
Image captionشینگ ہائی، 1985: واک مین، یعنی ذاتی استعمال والا ٹیپ ریکارڈر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے

تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp