کیا یہ بھی کوئی یہودی یا غیر ملکی سازش ہے؟


قیامِ پاکستان، ایک ایسی آزادی کی داستان جس کی بنیادوں میں خونچکاں قربانیوں کی کئی داستانیں چھپی ہوئی ہیں۔ خوف کی دبیز تہوں میں اپنے گھر بار چھوڑنے والوں کی لاکھوں کہانیاں ہیں۔ میری نانی، دادی اور ان کے خاندان اس ہجرت کا حصہ تھے۔ وہ اس ہجرت کو ”أجاڑے“ کے نام سے یاد کیا کرتی تھیں۔ کسی کو سالوں سے بسا گھر بار ایک دم سے چھوڑ دینا پڑے تو اسے ”أجاڑا“ کہنا مناسب ہی ہو گا۔ وہ بتایا کرتی تھیں کہ تقسیم سے پہلے ہندو اور سکھ بھی ان کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ امن قائم تھا لیکن تقسیم کی خبر سے بے یقینی اور خوف کی فضا قائم ہو گئی۔

تقسیم کے بعد میرے آباٶ اجداد ایک گاٶں میں رہائش پذیر ہو گئے اور جب میرے والد نے شہر میں گھر بنایا اور اپنے خاندان کو شہر لے آئے تو میری دادی کا کہنا تھا کہ ”میری تو دو ہجرتیں ہو گئیں۔“

ایک بڑا انسانی المیہ اس وقت بھی پیدا ہوا جس پر قابو پا تو لیا گیا لیکن نہ جانے کیوں المیوں کا یہ سلسلہ رکا نہیں اور تا حال جاری ہے۔ جغرافیائی آزادی تو مِل گئی لیکن اس کے ساتھ جو خواب جڑے تھے ان کی تعبیر ابھی بھی باقی ہے۔

ہمیں سرکار کی طرف سے ترتیب شدہ نصاب میں پڑھایا گیا کہ پاکستان کو درحقیقت اِس لیے بنایا گیا کہ اِسے اسلام کا قلعہ بنانا مقصود تھا۔ اِسلام کا قلعہ تو پتا نہیں لیکن عجیب نفرت کا بازار ضرور بنا دیا گیا۔ ہماری قومی یکجہتی صرف ایک مذہبی اختلاف کی مار ہے جِس کی بنیاد پر ہم آپس میں ہی کشت و خون کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔

خواب تھا کہ ہم دنیا کی قوموں میں نمایاں مقام حاصل کریں گے۔ تعلیم میں تحقیق و جستجو کے نئے در کھولیں گے۔ قانون کی بالادستی ہو گی اور محمد علی جناح جیسے سیاستدان ہوں گے۔ لیکن یہاں تو گنگا ألٹی بہتی ہے۔ ہم نے تو سوال کا ہی گلا گھونٹ دیا۔ تعلیم کو نمبروں کی دوڑ بنا کر طالبعلموں کو رٹا باز بنا دیا۔ نوکری کا حصول واحد مقصد قرار پایا۔

نہ وہ قائد جیسے اصول پسند اور شائستہ سیاستدان نظر آتے ہیں اور نہ ہی اِسلام کے وہ درخشاں اصول۔ ایوانوں میں بدزبانی کرتے ہیں۔ سڑکوں پر غنڈہ گردی کرتے ہیں۔ ایک نظر ادھر بھی۔ کیا یہ بھی کوئی یہودی یا غیر ملکی سازش ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).