اپوزیشن کے لئے مشورہ


اپوزیشن بیوقوف ہے یا پھر مفادات کی منافقت میں الجھی ہوئی ہے۔ اتنی بڑی اپوزیشن ہونے کے باوجود حکمران جماعت کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔

ملک کی تیسری بڑی اور سندھ کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی، ملک کی دوسری بڑی اور پنجاب کی بھی دوسری بڑی جماعت ن لیگ، مذہبی سیاست میں سب سے زیادہ اثرورسوخ رکھنے والی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) یہ سب وہ بڑی جماعتیں ہیں جو اپوزیشن کا حصہ ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اکٹھے ہوکر پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر بھی حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہیں۔ مگر لگ یہی رہا ہے جیسے حکومت نے سب جماعتوں کو اپنے آگے لگا رکھا ہے اور ان کے پیچھے دوڑ رہی ہے۔ جس جماعت کا بھی قائد تھوڑا ڈٹ جاتا ہے تو حکومت پکڑ کر اندر کردیتی ہے۔

بات یہ نہیں کہ وہ صرف کرپشن کے کیسز میں جیلوں میں جارہے ہیں۔ اور یہ کہنا بھی غلط ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی کوئی کرپشن نہیں کی۔ شریف فیملی کے تمام ممبرز جو اس وقت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں سوائے ایک مریم نواز کے سب حکومت کا حصہ رہ چکے ہیں۔ اس لئے ان کی گرفتاری کرپشن پر ہونا بعید از قیاس نہیں۔ ہاں مریم نواز کو اس زمرے میں زیربحث لایا جاسکتا ہے کیونکہ ماضی میں ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں رہا۔

چلیں فرض کرتے ہیں کہ جتنے بھی لوگ گرفتار ہوئے یا ہورہے ہیں کرپشن کی مد میں گرفتار ہیں۔ پھر یہ سوال بھی بنتا ہے بہت سے لوگ حکومتی جماعت میں بھی ہیں کیا وہ سب دودھ کے دھلے ہیں جو کوئی ایک بھی کرپشن میں ملوث نہیں رہا۔ حالانکہ اکثریت انہی جماعتوں سے آئی ہے جن کے اراکین کو کرپشن کی مد میں گرفتار کیا جارہا ہے۔

جبکہ مضبوط اپوزیشن کا ہونا زیادہ تر عوام اور ملک کے مفاد میں ہوتا ہے مگر بدقسمتی ہے پاکستان میں حکومتی اراکین ہوں یا اپوزیشن کے ہمیشہ اپنے مفادات پر مک مکا کرلیتے ہیں۔ جب ذاتی مفادات ہوں تو اپوزیشن عوامی مسائل کو پس پشت پھینک دیتی ہے اور اپنی باری پر اسمبلی میں گالیاں بھی دے جاتے ہیں۔ منافقت عروج پر ہے چاہے حکومتی حلقے ہوں یا اپوزیشن حلقے۔ اس کے باوجود اپوزیشن کو ایک مشورہ دینا چاہ رہا ہوں۔

اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات اور منافقت چھوڑ کر ایک ایسی متبادل قیادت کو آگے لائے جو پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جدوجہد کرسکے۔ اس وقت پارلیمنٹ سے باہر جتنے لوگ بھی جدوجہد کر رہے ہیں سبھی بدنام زمانہ لوگ ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ عوام کیونکر اٹھ کھڑے ہوں۔ ایک متبادل سیاسی قیادت جو پہلے پارلیمنٹ کا حصہ نہ رہ چکی ہو۔ اور جتنی بھی اپوزیشن کی جماعتیں ہیں وہ خود کو اس سیاسی جدوجہد سے دور رکھ کر عوام کو اس طرف توجہ دلائیں۔

اور اپنے مقدمات کا عدالتوں میں انفرادی طور سامنا کریں۔ سیاسی جدوجہد کو اپنے انفرادی مسائل سے الگ تھلگ کردیں۔ مگر اس سے اپوزیشن کا نقصان کیا ہوگا؟ اپوزیشن کا یہ نقصان ہوگا کہ عوام ایک مرتبہ نئی قیادت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے اور موروثی سیاست والے ناکام ہوجائیں گے جو اپوزیشن جماعتیں کبھی نہیں چاہتی۔

سو باتوں کی ایک بات اپوزیشن منافقت سے بھری پڑی ہے اور عوامی مسائل کے بجائے ذاتی انفرادی جنگ میں مصروف ہے۔ اسی لئے عوامی حلقوں میں اپوزیشن کا موقف انتہائی کمزور نظر آرہا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).