یمن: علیحدگی پسندوں کا صدارتی محل اور فوجی بیرکوں پر قبضہ


یمن

فوج کے ساتھ جاری کئی روز کی جھڑپوں کے بعد یمن میں علیحدگی پسند جنگجوؤں نے ساحلی شہر عدن کا موثر کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ انھوں نے فوجی کیمپس اور صدارتی محل پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان علیحدگی پسند جنگجوؤں کو متحدہ عرب امارات کی پشت پناہی حاصل ہے اور یہ جنوبی یمن میں آزادی کے لیے کوشاں ہیں۔

یمن میں حکومت کا کہنا کہ یہ ایک ‘بغاوت’ تھی۔

اس حالیہ کارروائی نے حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اتحاد پر کاری ضرب لگائی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’یمن جنگ میں امریکہ سعودی عرب کی مدد نہ کرے‘

جنگ یمن: کیا چار سال سے جاری جنگ سے کچھ حاصل ہوا؟

علیحدگی پسندوں نے عدن کی سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی کے کے مطابق سعودی اتحاد نے شہر میں فی الفور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘اس فیصلے (جنگ بندی) کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف فوجی طاقت استعمال کی جائے گی۔’

علیحدگی پسند جنگجو جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔ جنگ بندی کا اطلاق اتوار (آج) کے دن سے ہو گا۔ یاد رہے کہ حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں سعودی اتحاد اور علیحدگی پسند ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔

جنوبی شہر عدن، یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت کا عارضی مسکن ہے۔ صدر بذات خود سعودی عرب کے شہر ریاض میں رہائش پذیر ہیں۔

علیحدگی پسند گروپ ‘سکیورٹی بیلٹ’ کے ایک نمائندے نے اے ایف پی کو بتایا کہ انھوں نے صدارتی محل پر سنیچر کی رات بغیر کسی لڑائی کے قبضہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘محل میں موجود 200 سپاہیوں کو محل سے نکلنے کا محفوظ راستہ فراہم کیا گیا تھا۔’

ایک عینی شاہد نے تصدیق کی ہے کہ صدارتی محل کا قبضہ علیحدگی پسندوں کو دے دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسندوں نے صدر ہادی سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کی بیرکوں اور وزیر داخلہ کے گھر پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

یمن

صدر ہادی کی حکومت کے ایک نمائندے نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ‘سب ختم ہو چکا ہے۔ علیحدگی پسندوں نے تمام فوجی کیمپس کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔’

یمن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے ‘یہ قبضہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف بغاوت ہے۔’

متحدہ عرب امارات، جس نے ہزاروں علیحدگی پسندوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کیا ہے، نے اس سے قبل پرامن ہونے کی اپیل کرتے ہوئے حوثی باغیوں سے لڑنے پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حوثی باغیوں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے اور انھوں نے سنہ 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا کا کنڑول سنبھالا تھا۔

سنیچر کو ‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ نامی تنظیم نے عدن کو ‘ایک میدانِ جنگ’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں موجود ہسپتال ناکافی پڑ رہے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں ڈاکٹروں نے جھڑپوں کے دوران 119 مریضوں کا علاج معالجہ کیا۔

اے پی نیوز ایجنسی نے سکیورٹی حکام کے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ جھڑپوں میں اب تک 70 سے زائد سویلین ہلاک ہو چکے ہیں۔

یمن میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو تباہ کر دیا ہے جبکہ اب تک ہزاروں کی تعداد میں شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد کو کھانے پینے اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp