عیدِ قربان پر قربانی کے جانور
عیدالضحیٰ مسلم کلینڈر کے آخری مہینے کی 10 ذی الحج کو منائی جاتی ہے۔ اس عید پر جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے عید قرباں کہا جاتا ہے۔ حُجاج قربانی کرنے کے بعد حج کے لیے پہنا گیا خصوصی لباس، احرام، اتار دیتے ہیں۔
قربانی کا گوشت تین حصوں میں بانٹا جاتا ہے، جس میں سے ایک حصہ اپنے لیے، دوسرا رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا غریبوں کے لیے ہوتا ہے۔
قربانی کے جانور کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر قسم کے جسمانی نقص سے پاک ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی تلاش میں ہوتا ہے صحت مند اور خوبصورت بکرے، بھیڑ، دمبے، اونٹ یا بیل کے۔
مالی استطاعت رکھنے والا ہر مسلمان اپنی طرف سے قربانی کر سکتا ہے۔ اور ایسے عید پر ایسے افراد اپنی پسند کے جانور خریدنے کے لیے مویشی منڈیوں کا رخ کرتے نظر آتے ہیں اور پھر اکثر واپسی قربانی کے اپنے پسندیدہ جانور کے ساتھ ہوتی ہے۔
کچھ لوگ موٹر سائیکل پر بھی تیسری سواری کی گنجائش نکال لیتے ہیں۔ اگر موٹر سائیکل چھوٹا پڑ جائے تو ایسے میں اس کے پیچھے مزید ایک ریل کی طرح کا اضافی ڈبہ لگا دیا جاتا ہے جس میں بڑے جانور بھی لائے جاسکتے ہیں۔
بڑے جانور کی قربانی میں سات افراد حصہ لے سکتے ہیں جبکہ چھوٹے جانور کی قربانی ہر شخص کو الگ الگ کرنی پڑتی ہے۔ تاہم ایسے اجتماعی قربانی کی رسم ایسی ہے کہ جس میں اب بکرے کی قربانی میں بھی حصہ مل جاتا ہے۔
قربانی کے اہل جانور کا پتا اس کے دانت دیکھ کر بھی لگایا جاتا ہے۔ اگر اس کے دو بڑے دانت ہوں تو پھر اسے قربانی کے قابل سمجھا جاتا ہے ایسے جانور ’دوندا‘ بھی کہا جاتا ہے یعنی دو دانتوں والا۔
جانور کو ذبح کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اسے کم سے کم اذیت پہنچے۔ عید پر جانور زیادہ ہونے کی وجہ سے جانور کو زبح کرنے میں مہارت رکھنے والوں کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ قربانی کے جانور کو زبح کرنے سے پہلے خوب کھلایا پلایا اور گھومایا پھرایا جاتا ہے۔
- ’موت کا جزیرہ‘: اینتھریکس کے وہ خفیہ تجربے جن کے لیے برطانوی فوج نے سائنسدانوں کی مدد حاصل کی - 24/04/2024
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).