ارمینا خان: ’بن روئے‘ اور ’دلدل‘ کی اداکارہ کہتی ہیں پاکستانی سینما کا موازنہ عالمی سینما سے نہیں ہو سکتا


ارمینا خان

Khan Belal
ارمینا نے جب برطانیہ ميں ایک مختصر فلم بنائی کی تو لوگوں نے اخبارات میں لکھا ‘پاکستانی نثاد برطانوی اداکارہ’

’بن روئے‘، ’جانان‘ اور ’شیردل‘ جیسی فلموں اور ’دلدل‘ جیسے مقبول ترین ٹی وی سیریل میں کام کرنے والی اداکارہ ارمینا خان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی نئے ٹی وی سیریل میں اداکاری نہیں کرے گیں جب تک انھیں کوئی ایسی سکرپٹ کی پیشکش نہیں ہوتی جس میں خاتون ہونے کے ناطے ان کا ایک نمایاں اور بھرپور کردار ہو۔

کینیڈا میں پیدا ہوئی اور برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں رہائش پزیر ارمینا خان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے اداکاری کرنا چاہتی تھیں۔

پاکستان جاکر ٹی وی سیریل اور فلموں میں کام کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انھوں نے برطانیہ ميں ایک مختصر فلم بنائی کی تو لوگوں نے اخبارات میں لکھا ’پاکستانی نثاد برطانوی اداکارہ۔‘

’مجھے اس وقت لگا کہ پاکستان میری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ پاکستان میرا ہے اور مجھے وہاں جا کر کام کرنا چاہیے۔۔۔ تاہم ایک آؤٹ سائڈر ہونے کے ناطے انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے میں کچھ وقت لگا جو کہ آسان کام نہیں تھا’۔

ارمینا کا شمار اس وقت پاکستان کی سرکردہ اور کامیاب اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ پاکستانی ٹی وی ڈرامے اپنی کہانیوں اور کہانی گوئی کے انداز کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہو رہے ہیں، لیکن ان کے موضوعات آج بھی بہت روایتی ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=XE6uCDJTFrY

یہ بھی پڑھیے

’اگر میں اچھی لڑکی بنتی تو مجھ پر کوئی تنقید نہ ہوتی‘

کچن میں کہیں پیسے ملتے ہیں اور کہیں پیار

’آئٹم نمبر نہیں، صرف مہندی نمبر‘

ٹی وی سیریل ’دلدل‘ میں اپنے کردار کے بارے میں ارمینا نے بتایا: ’مجھے معلوم تھا کہ وہ زاہد احمد کی کہانی ہے، لیکن میں نے اس سیریل میں اس لیے کام کیا کیونکہ اس ڈرامے کی کہانی غیر قانونی امیگریشن کے مسئلے پر مبنی تھی جو کہ پاکستان میں ایک بڑا ایشو ہے۔ میں چاہتی تھی کہ اس ڈرامے میں جو پیغام ہے، کہ برطانیہ جانے کا خواب پورا کرنے کا واحد طریقہ قانونی ہے، میں اس پیغام کا برچار کرنا چاہتی تھی۔’

ارمینا خان کی شبیہ ایک ایسی اداکارہ ہے کہ جو سماجی مسائل پر آواز اٹھاتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب انھیں سوشل میڈیا پر لوگوں نے’ فیمینسٹ’ کہہ کر طنز بھی کیا۔

لیکن ارمینا اس بات پر فخر کرتی ہیں۔ ’ہاں میں ایک فیمینسٹ ہوں، کیونکہ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ مردوں اور خواتین کو برابری کا حق حاصل ہونا چاہیے۔‘

بیشتر پاکستانی ٹی وی سیریلز میں خواتین کو روایتی کرداروں میں پیش کیے جانے کے حوالے سے ارمینا کا خیال ہے کہ اگر انھیں فوراً تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو دیکھنے والے اس کو مسترد کر دیں گے۔

’لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر آپ ان کو وہی مواد دیتے رہیں گے تو وہ وہی دیکھتے رہیں گے۔ یہ پروڈیوسرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کہانیاں لے کر آئیں جس سے معاشرے میں مثبت تبدیلی آئے اور لوگوں میں برابری کا احساس پیدا ہو۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا: ’جہاں تک خواتین کے کرداروں کا تعلق ہے، بعض اداکاراؤں نے اس بارے میں آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ اداکارائیں اس مسئلے پر بات کریں گی۔‘

ارمینا نے بتایا کہ وہ ‘دلدل’ کے بعد ٹی وی سکرین سے دور رہ رہی ہیں کیونکہ انھیں بالکل ایک ہی طرح کے سکرپٹ پیش کیے جا رہے ہیں۔ ’اس لیے میں نے سوچا ہے کہ میں اپنے اقدار پر سمجھوتہ نہیں کرسکتی اس لیے جب تک کوئی اچھی سکرپٹ نہیں آتی، تب تک مجھے نہیں لگتا کہ میں ٹی وی پر واپس آسکتی ہوں۔‘

ارمینا خان

ارمینا خان ٹی وی ڈراموں کے علاوہ فلموں میں بھی کام کر چکی ہیں

’اپنی کہانیاں اپنے طریقے سے بتائیں‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسے معیاری ڈرامے بنانے والے ملک میں اچھی فلمیں کیوں نہیں بن پا رہیں تو ارمینا کا کہنا تھا: ’ہم پاکستانی سینما کا موازنہ عالمی سینما سے نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری فلموں کی کہانیاں کمزور ہیں۔ لیکن مجھے ’جنان‘ کی کہانی بہت اچھی لگی تھی، اس کی مرکزی کردار ایک خاتون تھی اور اس فلم میں سماجی مسائل پر بات کی گئی تھی۔’

’ہم ایسی فلموں کی نقل کرنے کے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی ہمارے پاس صلاحیت نہیں ہے۔ اس میں صرف بالی وڈ ہی شامل نہیں۔۔۔ اگر آپ نقل کریں گے تو وہ نقل ہی دِکھے گی۔ ہمیں اپنی کہانیاں اپنے طریقے سے بتانی چاہیں، تب ہی ہماری فلمیں دنیا میں اپنا مقام بنا پائے گی۔

’میں نے دیکھا ہے کہ ابھی تک ہماری انڈسٹری میں جتنی بھی فلموں میں خواتین مرکزی کرداروں میں تھی وہ زبردست کامیاب ہوئی ہیں جیسے ’بن روئے‘، ’جنان‘۔۔۔ اس لیے ہمیں ایسی فلمیں بنانے کی ضرورت ہے جس سے ہمارے سماجی کی صحیح عکاسی ہو۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp