پاکستان میں محب وطن شہریوں کا ذوق مطالعہ


میں ایک محبِ وطن پاکستانی ہوں۔ اور اپنے ملک سے بے انتہا پیار کرتا ہوں۔ ہر سال جب ماہِ اگست آتا ہے تو میرا ملک کے لئے پیار دیدنی ہو جاتا ہے اور اگست کی 14 تاریخ کو تو یہ اپنے نقطہٴ عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ اگست شروع ہوتے ہی میں اپنے گھر پہ پاکستانی پرچم لہراتا ہوں، اونچی آواز میں ملی نغمے سنتا ہوں، شرٹ پہ چاند تارے والا اسٹیکر چپکاتا ہوں، فیس بک پہ اپنی پروفائل پکچر کی جگہ پاکستانی پرچم کی تصویر لگاتا ہوں۔ حب الوطنی کے حوالے سے اقوال، قائداعظم کے فرامین، تحریک ِ آزادی کے رہنماؤں کی تصاویر اور اس سلسلے میں دی گئی قربانیوں کے واقعات بھی شیئر کرتا ہوں۔

اپنی سائیکل پر بھی پرچم لہراتا ہوں، اور کوئی اگر یہ تمام کام نہیں کرتا تواسکی حب الوطنی پر شک بھی کرتا ہوں۔ 14 اگست کو چھٹی ہونے کی وجہ سے جشن کا مزہ دوبالا ہو جاتاہے میں اکثر پندرہ اگست کو بھی چھٹی کر لیتا ہوں اس دن انڈین چینلز پر آزادی اور حب الوطنی کے حوالے سے بہت اچھی اچھی فلمیں دکھائی جاتی ہیں جنہیں دیکھ کر جذبہٴ حب الوطنی بیدار ہو جاتاہے۔

میں نے سن رکھا ہے کہ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا اس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور اسے عملی جامہ قائداعظم نے پہنایا۔ یہ دونوں بہت بڑے لوگ تھے۔ میں نے یہ بھی سن رکھا ہے کہ علامہ اقبال تو بہت عظیم مفکر فلسفی اور مصورِ پاکستان تھے۔ ”لپے“ آتی ہے دعا بھی انہوں نے لکھی تھی، اس کے علاوہ درسی کتب میں موجود دوسری نظمیں ”ہمدردی“ اور پرندے کی فریاد بھی ان کی لکھی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم نے ان کے حوالے سے ایک ”پورا سبق“ بھی ابتدائی نصاب میں شامل کیا ہے جس سے ثابت ہوتاہے کہ وہ بہت محنتی تھے اور 9 نومبر کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، سنا ہے انہوں نے کئی کتب لکھیں جن میں فلسفہ آزادی کو بیان کیا ہے۔

لیکن میری طرح اکثر ”محبان ِ وطن“ کو وہ کتابیں اور ان کے افکار پڑھنے کا موقع نہیں مل سکا۔ وجہ شاید کتابوں کا مہنگا ہونا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار جب میں نے اپنا انٹرنیٹ کا ماہانہ پیکیج دو ہزار روپے میں ریچارج کیا تھا تو چیک کرنے کے لئے گوگل پر علامہ اقبال لکھ کر سرچ کیا تھا کہ انٹرنیٹ چل رہا ہے یا نہیں تو سامنے کسی بکسٹال کی ویب آگئی تھی اور اس میں کلیاتِ اقبال کی قیمت تین سوروپے درج تھی اب بھلا مہنگائی کے اس دور میں اتنی مہنگی کتاب کون خرید سکتا ہے۔ ویسے ایک بار گوگل ایپس میں بھی جب میں کار ریس کا گیم ڈاؤن لوڈ کر رہا تھا تو کلیاتِ اقبال پہ نظرپڑی تھی وہاں پر یہ مفت تھی لیکن پھر وہی بات کہ اتنی بڑی فائل ڈاوٴن لوڈ ہونے میں پورا ایک منٹ لگ جاتا اور کار والا گیم پندرہ منٹ میں ڈاوٴن لوڈ کرنے کے بعد مزید ایک منٹ کا انتظار کون کرے؟

قائداعظم کے حوالے سے بھی محکمہ تعلیم نے پورے صفحہ پر مشتمل مفصل مضمون درسی کتب میں شامل کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بہت محنتی تھے 25 دسمبر کو کراچی میں پیدا ہوئے اور وکالت کی تعلیم کے بعد پاکستان بنانے کی جدوجہد کی اور 14 اگست کو پاکستان وجود میں آگیا اس سے زیادہ ان کے بارے معلومات نہیں لیکن یقیناً بہت بڑی شخصیت تھے اور چونکہ آزادی کی جدوجہد کے رہنما تھے تو یہ بھی یقیناً گاندھی کی طرح بڑے لیڈر رہے ہوں گے گاندھی کے حوالے سے کیونکہ کافی انڈین فلمیں بشمول منابھائی وغیرہ دیکھ رکھی ہیں تو ان کے حوالے سے اچھی خاصی معلومات ہے۔

جیسا کہ وہ لندن سے وکالت کی تعلیم کے بعد ساوٴتھ افریقہ میں وکالت کرنے گئے اس کے بعد برِ صغیر آکر آزادی کی تحریک چلائی ہمیشہ سچائی کا ساتھ دیا۔ کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی، تشدد کو ناپسند کرتے، سادگی پسند تھے، جدوجہد آزادی میں بستی بستی سفر کیا، چونکہ قائداعظم بھی تحریک ِ آزادی کے رہنما تھے تو یقیناً وہ بھی اسی طرح کی اچھی خصوصیات کے حامل رہے ہوں گے اس سے زیادہ حتمی معلومات نہیں کیونکہ انڈیا والوں نے اب تک جناح کے حوالے سے کوئی فلم نہیں بنائی۔

ہمیں اپنے قائد کے حوالے سے چاہے جتنی کم معلومات ہو لیکن ایک بات طے ہے کہ ہم ان سے شدید محبت کرتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ جب کوئی ہمیں قائداعظم کی تصویر والے کئی کاغذپیش کرتا ہے تو ہم اس کا کوئی بھی جائز ناجائز کام کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ ہماری اس محبت کا اندازہ کئی غیرملکیوں کو بھی ہوگیا ہے اس لئے وہ ہمیں قائد کی تصویر والے کاغذ وافر مقدار میں فراہم کردیتے ہیں جواباً ہم انہیں پاکستان کا قومی شناختی کارڈ اور رہائشی سرٹیفکیٹ تک بنا کر دے دیتے ہیں اور ہمارے حکام ِ بالا کوچونکہ قائد سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس لئے وہ جواباً بڑے بڑے امور سرانجام دیتے ہیں۔ یہ کسی شخصِ واحد کی کہانی نہیں بلکہ وطنِ عزیز کی اکثریت میری طرح ہی ”محبِ وطن“ ہے لہٰذا دشمن کو سوچ سمجھ کے ہم سے ٹکر لینی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).