قربانی کے گوشت سے نمٹ لیں، کشمیر بھی دیکھ لیں گے


مفتی اعظم امام کعبہ نے خطبہ حج میں فرما دیا کہ تم زمین والوں پر رحم کرو تو اللہ تم پر رحم کرے گا۔ مسلمانوں کو تقوی اختیار کرنا چاہیے۔ یہ بھی کہا کہ اللہ اپنی رحمت سے جسے چاہتا ہے علم دیتا ہے۔ بس سب مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہیں۔ اللہ کی 100 نعمتیں جن میں سے صرف ایک اس نے انسان اور جن میں تقسیم کی ہے، باقی کی 99 یوم آخرت میں تقسیم ہوں گی۔ تو تسلی رکھئے یہ ننانوے رحمتیں یوم جزا آپ کو مل جایں گی۔

یعنی یہاں زیادہ واویلہ مچانے کی ضرورت نہیں۔ صبر سے کام لیجیے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ کاروبار معاملات اور لین دین میں نرمی اختیار کرنی چاہیے۔ یعنی اگر کسی کے پاس رسیدیں نہیں ہیں یا منی ٹریل نہیں دے پا رہا تو ذرا نرمی سے کام لیں اور درگزر کریں۔ خطبہ میں فلسطین، کشمیر اور روہنگا مسلمانوں کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ آپ کو بھی اس کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔ آپ کے ساتھ انہیں بھی وہ ننانوے رحمتیں روز جزا دے دی جایں گی۔

عید کا خطبہ بھی پاکستان کی مختلف عید گاہوں میں ہوا۔ ایمان کی روشنی سے معمور قربانی کے جذبہ سے سرشار مسلمانوں جوش و خروش سے عبادت کی۔ ہمارے اماموں نے کشمیر اور فلسطین کی جلد از جلد آزادی کی دعایں مانگیں اور نمازیوں نے با آواز بلند آمین کہا۔

قربانی کے جانور تیار ہیں۔ قصاب کا انتظام بھی ہو گیا۔ رانیں صاحب کے گھر جایں گی۔ دستی بہن کی سسرال بھیج دیتے ہیں۔ باقی گوشت کے تین حصے کر لیں۔ ہاں آج دوپہر کے کھانے میں کلیجی، گردے چلیں گے۔ بے چارے کشمیریوں کو خیال بار بار آ تو رہا ہے لیکن کیا کریں قربانی ضروری فریضہ ہے۔ اللہ کو پیاری ہے قربانی۔ آخر کو یہی وہ جانور ہیں جو قیامت کے دن ہمیں سوار کر کے پل صراط سے گزرایں گے۔ مریل سے بکرے جانے کیسے اتنا بوجھ اٹھا سکیں گے۔

دنبہ جاندارہے۔ اچھا ہے جو عید سے چند دن پہلے خرید لیں۔ بچے بھی اس گھومانے پھرانے سے خوش ہوتے رہے۔ ویسے بھی کہتے ہیں کہ جانور سے جتنی زیادہ انسیت ہوجائے اس ذبح کرتے ہوئے اتنا ہی زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ اور اتنی ہی زیادہ قربانی قبول ہوتی ہے۔ اب تو اونٹ کی قربانی بھی ہو رہی ہے۔ پتہ نہیں اونٹ پل صراط سے کیسے گزرے گا۔ شاید پل نہیں جنت کے دروازے سے گزرنا ہے۔ ٹھیک سے یاد نہیں مولوی صاحب نے کیا کہا تھا۔

وہ جو ایک ہفتے سے کرفیو میں محصور ہیں۔ بھوکے پیاسے بچارے۔ لیکن وہی مفتی صاحب والی بات اللہ جس کو چاہے اسے نوازتا ہے۔ مفتی اعظم نے یہ بھی تو کہا ہے کہ اس فانی دنیا کے بجائے آخرت کے لئے زندگی وقف کریں۔ تو کشیری بھائی بھی صبر سے کام لیں۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ 99 رحمتیں آپ کے لئے بھی تیار ہیں۔

اب ہمیں یوم آزادی منانے کی تیاری کرنی ہے۔ پرچم اور جھنڈیاں خریدنی ہیں۔ کشمیر ایک نہ ایک دن تم بھی آزاد ہو ہی جاؤ گے۔ بس ذرا سا صبر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).