انڈیا: مسلمان شہری کو گائے لے جانے پر قتل کے ملزمان رہا


گائے

انڈیا میں ہندو نواز بی جے پی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد گائے کے متعلق قوانین میں سختی لائی گئي ہے

انڈیا میں ایک عدالت نے چھ ایسے افراد کو بری کر دیا ہے جن پر الزام تھا کہ انھوں نے ایک مسلمان شہری کو گائے لے جانے کی وجہ سے سرِعام قتل کر دیا تھا۔

عدالت میں اس واقعے کی ویڈیوز بھی پیش کی گئیں تاہم استغاثہ اپنا کیس مؤثر انداز میں پیش کرنے میں ناکام رہی۔

یاد رہے کہ 2017 میں پہلو خان نامی ایک 55 سالہ مسلمان شہری اور ان کے دو بیٹوں کو انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان کے ضلعے الور میں گائے کے خود ساختہ محافظوں نے ایک حملے کا نشانہ بنایا۔ بعد میں پہلو خان زخموں کو تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے

’گائے کے محافظوں‘ کے حملے میں زخمی ہونے والا شخص ہلاک

‘مسلمان گائے کا گوشت ترک کرکے پہل کریں’

گجرات میں نیا قانون، گئوکشی کی سزا عمر قید

کھانے کا مینیو ریاست نہیں طے کرتی

خیال رہے کہ انڈیا میں ہندو نواز بی جے پی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد گائے کے متعلق قوانین میں سختی لائی گئي ہے اور اس کے علاوہ ملک میں کئی جگہ گائے کے خود ساختہ محافظوں (گئو رکشکوں) نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کئی افراد کو نشانہ بنایا ہے جن میں کئی اموات بھی ہوئی ہیں۔

پہلو خان اور ان کے بیٹوں پر کیے حملے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلو خان حملہ آوروں سے معافی کی بھیک مانگ رہا ہے۔

مقدمے میں وکیل سے صفائی حکم سنگھ شرما کا کہنا ہے کہ عدالت نے ملزمان کو اس لیے رہا کیا ہے کیونکہ استغاثہ ان کے موکلوں کو پہلو خان پر ہونے والے حملے سے منسلک نہیں کر سکا۔

ان کا موقف تھا کہ پولیس نے ان کے موکلوں کو سیاسی وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا تھا۔

ادھر وکیلِ استغاثہ یوجندرا سنگھ نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ عدالت نے اس مقدمے میں ویڈیو شواہد قبلو نہیں کیے۔ عدالتم یں 40 گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ ویڈیو میں مبینہ گئو ركشك پک اپ گاڑی کو توڑتے ہوئے اور گائیں لے جانے والے لوگوں کو بری طرح پیٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ وائرل ہونے کے بعد ان ویڈیوز کو فیس بک سے ہٹا دیا گیا ہے۔

الور پولیس کے مطابق جے پور سے ریاست ہریانہ کے میوات میں نوح کے لیے عازم سفر لوگوں نے گایوں کی خریداری کے دستاویزات بھی دکھائے تھے لیکن مشتعل بھیڑ نے حملہ کر دیا۔

مویشیوں والی گاڑیوں کو نیشنل ہائی وے نمبر آٹھ پر جگواس کے پاس روکا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد میوات کے سماجی کارکن نور محمد کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں یہ لوگ جے پور سے دودھ دینے والی گائے خرید کر ٹرک میں بھر کر ہریانہ جا رہے تھے۔

مقتول پہلو خان کے چچا حسین خان نے بی بی سی کو بتایا تھا پہلو خان اپنے بیٹے کے لیے گائیں خریدنے راجستھان کے مویشی میلے گئے تھے۔ انھوں نے گائیں خریدنے کی رسیدیں بھی دکھائیں جنھیں پھاڑ دیا گیا۔

حسین خان کے مطابق گائیں دودھ دینے والی تھیں جنھیں دودھ کے لیے میلے سے خرید کر لایا جا رہا تھا۔ ان کے مطابق گایوں میں سے بہترین نسل کی دو گایوں کی قیمت 85 ہزار روپے تھی جبکہ دو دیگر گایوں کی قیمت 45 ہزار روپے تھی۔

حسین کا الزام ہے کہ حملہ آوروں نے گائیں لانے والے لوگوں کے پیسے بھی چھین لیے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp