شمالی وزیرستان: ’ضلع میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ‘ دفعہ 144 نافذ اور غیر مقامی افراد کے داخلے پر پابندی عائد


شمالی وزیرستان

وٹیفیکیشن کے مطابق ضلع کی حدود میں غیر مقامی افراد کے داخلے کی وجہ سے علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں مقامی انتظامیہ نے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے ساتھ غیر مقامی افراد کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان عبدالناصر خان کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق ضلع کی حدود میں غیر مقامی افراد کے داخلے کی وجہ سے علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے چناچہ ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق غیر مقامی سرکاری ملازمین پر نہیں ہوگا اور ان مزدوروں پر نہیں ہوگا جو شمالی وزیرستان میں ٹھیکیداروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

مقامی افراد کی شناخت کے لیے ان کا شناختی کارڈ استعمال کیا جائے گا اور وہ افراد جن کا رہائشی پتہ شمالی وزیرستان کا ہو صرف انھیں ضلع میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی وزیرستان کے ’کرفیو زدہ علاقوں میں ساتویں روز نرمی‘

شمالی وزیرستان میں دھماکہ، چار فوجی اہلکار ہلاک

محسن داوڑ بھی شمالی وزیرستان سے گرفتار

شمالی وزیرستان میں دو ماہ پہلے یعنی جون کے ماہ میں بھی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جب علاقے میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہونے جا رہے تھے تاہم وہ پابندی ایک ماہ میں ختم کر دی گئی تھی۔

اس سے قبل رواں برس جنوری میں بھی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز نے تمام مقامی اور غیر مقامی افراد کو شمالی وزیرستان میں داخلے کی اجازت دے دی تھی اور صرف قومی شناختی کارڈ پر مقامی اور غیر مقامی افراد یہاں داخل ہو سکتے تھے۔

اس اجازت نامے کے بعد صحافی اور ملک کے دیگر علاقوں سے لوگ شمالی وزیرستان گئے تھے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حالیہ پابندی کی کوئی اور وجہ بیان نہیں کی گئی تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے قائدین شمالی وزیرستان کا دورہ کر سکتے تھے۔

پی ٹی ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر دو روز قبل سوشل میڈیا پر بیان سامنے آیا تھا کہ پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین اپنے رہائشی علاقے جنوبی وزیرستان سے شمالی وزیرستان جا سکتے ہیں تو ممکن ہے کہ یہ پابندی اس لیے ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب رواں برس مئی میں پی ٹی ایم کے مظاہرے کے دوران خڑ کمر کی چوکی کے قریب فائرنگ میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

اس واقعہ کے بعد جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

جبکہ شمالی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے چند روز بعد گرفتاری دے دی تھی۔ دونوں رہنما ان دنوں سنٹرل جیل ہری پور میں قید ہیں۔

شمالی وزیرستان

محسن داوڑ اور علی وزیر ان دنوں سنٹرل جیل ہری پور میں قید ہیں

خڑ کمر واقعہ کے دس روز بعد سات جون کو اسی علاقے میں سکیورٹی فورسز پر حملہ ہوا تھا جس میں تین فوجی افسران سمیت چار اہلکار ہلاک جبکہ چار زخمی ہو گئے تھے۔

شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن ضرب عضب جون 2014 میں شروع کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں دس لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کر گئے تھے۔

ان میں سے بیشتر گذشتہ برس واپس اپنے گھروں کو لوٹے ہیں لیکن اب بھی شمالی وزیرستان کے چند ایک علاقوں کے لوگ خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں خاص طور پر بنوں اور اس کے مضافات میں زندگی گزار رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32509 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp