سلامتی کونسل اجلاس کے عوامل اور کواکب


کشمیر کی موجودہ سنگین ترصورتحال کا سلامتی کونسل میں زیر غور آنا اہم معاملہ ہے۔ ابھی سلامتی کونسل کی طرف سے اس اجلاس سے متعلق بیان آنا باقی ہے کہ اس اجلاس میں کیا طے پایا ہے یا سلامتی کونسل اس حوالے سے اپنا کیا فیصلہ سامنے لاتی ہے۔

انڈیا اپنی سفارتی کامیابی کا دعویدار ہے اور اگر سلامتی کونسل کی طرف سے مزید کسی کارروائی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس سے ظاہر ہو گا کہ عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق اپنی کوئی سوچ رکھتی ہیں یا اس مسئلے کو مختلف امور کے حوالے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انڈیا کی ڈپلومیسی حاوی رہتی ہے یا کشمیریوں اور پاکستان کے لئے کسی نئی امید کی راہ ہموار ہوتی ہے، اس کا فیصلہ سلامتی کونسل کی طرف سے جاری بیان سے ہی ہو گا۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس سے پیدا ہونے والا عالمی تاثر یہی ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہے اور کشمیر سے متعلق انڈیا کے حالیہ اقدام سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایک اہم بات یہ بھی بتائی کہ اجلاس میں سلامتی کونسل کا اس ارے اتفاق رائے تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہے۔ چین کے نمائندے نے بتایا کہ اس وقت تشویش کا معاملہ جموں و کشمیر کی حالیہ صورتحال ہے جس صورتحال کا سب گہرے طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے غیر رسمی اجلاس میں مشاورت کی گئی، مختلف رپورٹس پیش کی گئیں، جس میں ملٹری آبزرور گروپ کی بریفنگ بھی شامل ہے، اس سے ہمیں صورتحال کو ہر طور پر سمجھنے کا موقع ملا۔

چین کے نمائندے نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے جموں و کشمیر کی حالیہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی، سلامتی کونسل کے ممبران نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی گہری تشویش ظاہر کی اور ممبران کا عمومی طور پر یہی موقف تھا کہ متعلقہ فریقین تحمل سے کام لیں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے صورتحال مزید خراب ہو جائے اور موجودہ خطرناک کشیدہ صورتحال مزید خراب ہو جائے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے چند دن پہلے ہی اسی مسئلے کے بارے میں ایک بیان بھی جاری کیا۔

چین کا یہ موقف ہے کہ جموں و کشمیر کا اشو انڈیا اور پاکستان کے درمیان تاریخی مسئلہ ہے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ کشمیر کا مسئلہ لازمی طورپر حل ہونا چاہیے پرامن ذرائع سے، اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں اورباہمی معاہدوں کے تحت، اس بارے میں عالمی برادری اتفاق رائے رکھتی ہے۔

انڈیا نے آئینی ترامیم کے ذریعے جموں و کشمیر کے ”سٹیس کو“ کو تبدیل کیا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، ہم دیکھ سکے ہیں کہ صورتحال کتنی سنگین اور خطرناک ہے۔ چین گہری تشویش رکھتا ہے موجودہ صورتحال، پالیسیوں پر کہ اقدامات سے صورتحال کو مزید پیچیدہ نہ بنایا جائے، اور چین متعلقہ فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقداما ت سے گریز کریں جس سے صورتحال مزید خراب ہو جائے۔ انڈیا کے اقدام سے چین کی خود مختاری کو بھی چیلنج کیا گیا ہے اور باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس بارے میں بھی چین گہری تشویش رکھتا ہے۔ چین اس با ت پر زور دیتا ہے کہ فریقین اپنے اور جنوبی ایشیا کے امن کے لئے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچائیں، جموں وکشمیر کے تاریخی مسئلے کو پرامن طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سلامتی کونسل کی طرف سے اس اجلاس کے بارے میں آئندہ چند روز میں بیان جاری کیا جائے گا۔

عالمی طاقتوں کے کسی بھی فیصلے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان اور چین کشمیر پر انڈیا کے بڑے جارحانہ اقدام اور انڈیا کی طرف سے کسی جنگی مہم جوئی کے حوالے سے عالمی سطح پر کیا موقف اپناتے ہیں اور زمینی طور پر کیا اقداما ت اٹھاتے ہیں۔ چین اور پاکستان کی طرف سے کشمیر کے معاملے اور مسئلے کو انتہائی اہم قرار دینے سے ہی عالمی طاقتوں کی طرف سے کشمیر کی صورتحال اور خطرا ت کا تدارک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق امید وابستہ کی جا سکتی ہے۔ انڈیا کی کشمیر میں بڑی جارحیت پاکستان ہی نہیں بلکہ چین کے لئے بھی ایک چیلنج ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).