بطور گائیک اپنے سفر پر کوئی ملال نہیں: گرداس مان


گرداس مان

Gurdas Maan

انڈیا اور پاکستان میں اپنے پنجابی گانوں کے لیے مقبول گلوکار، نغمہ نگار اور موسیقار گرداس مان کا کہنا ہے کہ ان کا فنکار بننا شاید قدرت کی جانب سے لکھ دیا گیا تھا لیکن زندگی کے کسی بھی شعبے میں محنت کے بغیر کامیابی کا حصول ممکن نہیں ہے۔

یہ بات کم لوگ ہی جانتے ہیں کہ 62 برس قبل انڈین پنجاب کے قصبے گدرباہا میں جنم لینے والے گرداس مان نے حصولِ تعلیم کے بعد فزیکل ایجوکیشن کے شعبے میں بطور استاد اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا تاہم ان کے مطابق انھوں نے زندگی میں یہ کام بہت مختصر عرصے کے لیے کیا۔

موسیقی اور گائیکی کی شروعات کے بارے میں بی بی سی کی نامہ نگار گگن سبروال سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’قدرت آپ کے اندر جو ’چِپ‘ ڈالتی ہے اس میں ساری چیزیں فیڈ کر کے دیتی ہے اور وہ ہونا ہی ہوتا ہے۔ اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ مگر کب دینا ہے، کس وقت دینا ہے، یہ وہی جانے جو دے رہا ہے۔‘

مزید پڑھیے

’میں صوفی مسلک پر عمل کرتا ہوں‘

’جادوگر‘ ستار نواز کو ہم نے کھو دیا

‘میڈیا سے گھبراتی ہوں، اب تھک گئی ہوں’

گرداس مان

ان کا کہنا تھا ’اس کے لیے آپ کو محنت بھی کرنی چاہیے، کوشش کرنی چاہیے، تبھی جا کر کشش پیدا ہوتی ہے۔‘

’بچپن چلا گیا، جوانی چلی گئی، زندگی دی قیمتی نشانی چلی گئی‘ جیسے مقبول گیت کے خالق نے اپنے بچپن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ’بچپن انسان کو کبھی نہیں بھول نہیں سکتا۔ زندگی کے سب سے قیمتی دن، یادیں، قیمتی یادیں۔ بچپن کی یادیں، وہ گلیوں میں کھیلنے، بھاگنے دوڑنے والا دور، جب ہم چاہتے تھے کہ رات ہو ہی نا، بس ہم اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتے ہی رہیں۔‘

گرداس مان کا یہ بھی کہنا تھا ’زندگی میں وہ مزا کبھی نہیں آئے گا جو بچپن میں لیا لیکن جوانی اپنی جگہ ہے اس کے اپنے مزے ہیں۔ مگر ہر عمر کا اپنا ایک انداز ہے۔‘

موسیقی کی شروعات

گرداس مان کا کہنا تھا ’کسی کہ بھی پتا نہیں ہوتا کہ وہ بڑا ہو کر کیا بنے گا مگر جیسے جیسے وہ منزل کے قریب جاتا ہے تب اسے پتا چلتا ہے کہ میرے اندر مالک نے کوئی مہربانی کی ہے۔‘

انھوں نے کہا ’لوگ جب صداکاری یا گائیکی کو پسند کرتے ہیں تو پھر انسان کو احساس ہوتا جاتا ہے کہ میرے اندر یہ ٹیلنٹ موجود ہے، اسے میں کسی استاد سے کیسے پالش کروا سکتا ہوں۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ خود ان کی کہانی کچھ مختلف رہی۔ ’میرے حصے میں ایسا تو کچھ نہیں آیا لیکن پھر بھی میں نے جو کچھ ریڈیو پر سنا، ٹی وی پر تو پھر چیزیں جڑتی چلی گئیں۔

گرداس مان

اپنی پہلی پرفارمنس کی بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ انھوں نے رام لیلا میں گانا گایا تھا۔ ’میں چھوٹا سا تھا، میرے چچا مجھے لے کر جاتے تھے۔ ایک بار وہاں کسی سین کی تیاری ہو رہی تھی تو انھوں نے کہا جب تک تیاری ہوتی ہے تب تک ہمارے لڑکے کو گانے دیں۔‘

’میں بچپن میں زیادہ تر میوزک سنتا اور ڈرامے دیکھتا تھا۔ میرے استاد تھے ہرپال ٹوانہ جی جو پنجابی تھیٹر کے لیے کر گئے۔‘

اپنی اداکاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے گرداس مان نے بتایا ’سرخ گلاب کی بیٹی ایک نظم تھی جسے انھوں (ہرپال ٹوانہ) نے پکچرائز کیا تھا سٹیج پر، پھر ایک ڈرامے میں صوفی فقیر کا کردار نبھایا تھا اپنی جوانی میں۔ اس کردار کے لیے میں نے اپنی آنکھوں کو فکس کیا تھا، میں دن میں سورج کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھا تھا تاکہ میری پلکیں نہ چھپکیں۔‘

ان کا کہنا تھا ’وہ سب چیزیں جب مل کر آئیں تو پھر تھوڑی ادائیگی۔ کچھ لکھنا آتا تھا، کچھ گانا آتا تھا، کچھ تھوڑا ناچنا آتا تھا۔ ان سب سے مل کر گرداس بنا۔‘

گرداس نے بتایا کہ جہاں تھیٹر کے معاملے میں ان کے گرو ہرپال ٹوانہ تھے وہیں موسیقی کے لیے انھوں نے پنڈت آدم پرکاش کی شاگردی اختیار کی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے ’لوگ گرو سے سیکھتے ہیں تو انھیں عزت، مان، شہرت ملتی ہے۔ مجھے ایسے ہی سب کچھ مل گیا۔‘

اپنے ہم عصر فنکاروں کے بارے میں سوال پر گرداس نے کہا ’میرے لیے سب اپنی اپنی جگہ باکمال ہیں۔ جس ماحول میں آپ بڑھے ہیں، رہے ہیں ویسا ہی گانا ان کے منھ پر سجتا ہے۔‘

پنجابی زبان سے عقیدت کی حد تک محبت کرنے والے گرداس آج کل تو کسی فلم میں کام نہیں کر رہے تاہم ان کا کہنا تھا ’ہو سکتا ہے آپ مجھے چھ ماہ یا سال بعد کسی فلم میں دیکھیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ میرے لیے گائیگی ہی ٹھیک ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’بطور گائیک انھیں اپنے سفر پر کوئی ملال نہیں۔ ’میرا نہیں خیال جتنا میں زندگی سے لطف اندوز ہوا کوئی اور ہوا ہو۔ جو مالک نے دیا اس سے صبر اور شکر کے ساتھ خوب لطف اٹھایا ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp