سپاٹ فکسنگ سکینڈل: شرجیل خان نے کی غیر مشروط معافی


شرجیل خان

سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث پاکستان کے اوپننگ بیٹسمین شرجیل خان نے اپنے کیے پر شرمندگی ظاہر کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔

شرجیل خان اپنے اوپر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد پیر کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

اس ملاقات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اور شرجیل خان کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں شرجیل خان نے کہا ہے کہ ان کے ایک غیر ذمہ دارانہ عمل کی وجہ سے انھیں سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جس پر وہ پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستانی ٹیم، کرکٹ شائقین اور اپنے اہل خانہ سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

مزید پڑھیے

خالد لطیف کی سزا برقرار ، جرمانہ ختم

’شرجیل جانتے تھے کہ وہ کس سے ملنے جا رہے ہیں‘

سپاٹ فکسنگ: ’شرجیل خان پر پانچ سال کی پابندی عائد‘

شرجیل خان اور خالد لطیف پر فرد جرم عائد

شرجیل خان اور خالد لطیف پر فرد جرم عائد

’بک میکرز سے رابطہ‘: شرجیل خان اور خالد لطیف معطل

اب کیا ہو گا ؟

اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام نے شرجیل خان کو پی سی بی کے بحالی پروگرام سے آگاہ کیا جسے مکمل کرنے کے بعد وہ دوبارہ ڈومیسٹک کرکٹ شروع کر سکیں گے۔

بحالی پروگرام کے تحت شرجیل خان کو اینٹی کرپشن کے ضابطۂ اخلاق سے متعلق لیکچرز دینے ہوں گے، پاکستانی ٹیم کے ساتھ ملاقات کرنی ہو گی اور سماجی خدمات کے طور پر یتیم خانے کا دورہ کرنا ہو گا۔

شرجیل خان

شرجیل خان کا جرم کیا تھا؟

شرجیل خان ساتھی کرکٹر خالد لطیف کے ساتھ سنہ 2017 کی پاکستان سپر لیگ کے موقع پر سپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ اس وقت یہ دونوں کرکٹرز اسلام آباد یونائٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔

دونوں پر الزام تھا کہ انھوں نے سابق ٹیسٹ کرکٹر ناصرجمشید کے توسط سے ایک مشکوک شخص یوسف انور سے دبئی کے ایک ریسٹورنٹ میں ملاقات کی تھی جس میں مبینہ طور پر سپاٹ فکسنگ کے معاملات طے پائے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے مرحلے میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد پی سی بی کے ٹریبونل نے شرجیل خان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان پر پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی جس میں سے ڈھائی سالہ معطلی شامل تھی۔ یہ پابندی اسی ماہ ختم ہوئی ہے۔

شرجیل خان ماضی میں سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی تردید کرتے رہے تھے اور انھوں نے اپنے وکیل شیغان اعجاز کے توسط سے پابندی کی سزا کو چیلنج بھی کیا تھا۔

شرجیل خان نے اس سال فروری میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی جس میں اپنی سزا کی بقیہ مدت ختم کرنے اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی استدعا کی گئی تھی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔

29 سالہ شرجیل خان ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے انٹرنیشنل اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے شرجیل خان کو انگلش کاؤنٹی لیسٹر شائر کے معاہدے سے محروم ہونا پڑا تھا جس نے ان سے ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر 2016 میں جب لیسٹر شائر نے شرجیل خان سے یہ معاہدہ کیا تھا اس وقت کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان تھے جو اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp