سندھ پولیس: ’تاخیر سے آنے اور خواتین ڈانسرز نہ لانے پر جگر اغوا ہوئے‘


جگر جلال

جگر جلال سندھ کے مقبول گلوکار ہیں جنھوں نے گزشتہ سال کو کو کورینا گیت کو یکتارے اور چپڑی کے ساتھ ایک منفرد انداز میں گایا تھا

پاکستان کے صوبہ سندھ کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ مقامی گلوکار جگر جلال کو ڈاکوں نے ناراضگی کی بنیاد پر یرغمال بنایا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ اپنی مرضی سے ڈاکوں کے پاس محفل موسیقی کرنے گئے تھے۔

جگر جلال سندھ کے مقبول گلوکار ہیں، گذشتہ سال انھوں نے کو کو کورینا گیت کو یکتارے اور چپڑی کے ساتھ ایک منفرد انداز میں گایا تھا جس کی وجہ سے انھیں قومی سطح پر ایک نئی شناخت ملی۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ جگر جلال پہلے بھی دریائے سندھ کے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے پاس محفل موسیقی کرنے جاتے رہے ہیں اور اس بار وہ تیغانی ڈاکوں کی دعوت پر گئے تھے۔ بقول ان کے اس محفل سے قبل جگر کو ایزی پیسہ کے ذریعہ کچھ ایڈوانس رقم بھی بھیجی گئی تھی۔

عرفان بلوچ کے مطابق علاقے سے پولیس نے 8 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور انھیں امید ہے کہ جلد ہی جگر کو بھی بازیاب کرا لیا جائے گا۔ ساتھ میں انھوں نے گلوکاروں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ ڈاکوؤں کی دعوتوں میں شریک نہ ہوا کریں۔

اسی طرح ڈی آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ جگر جلال، کھوسو تیغانی کی دعوت پر گئے تھے جس نے تاخیر سے آنے اور اپنے ہمراہ فیمیل ڈانسر نہ لانے پر ساتھیوں سمیت انھیں یرغمال بنا لیا ہے۔

یاد رہے کہ جگر جلال کو شکارپور ضلع میں بیٹے آفتاب، بھانجے امیر علی اور ڈرائیور بہادر کھاوڑ سمیت مبینہ طور پر اغوا کیا گیا ہے جبکہ طبلہ نواز جنید شاہ کو رہا کردیا گیا جس نے پولیس کے پاس اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔

جگر جلال

گزشتہ سال جب احد اور مومنہ نے پاکستان کا مقبول گیت کو کو کورینا گایا اور انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو جگر جلال نے اسی گیت کو اپنے انداز میں گایا تھا۔

جنید شاھ کا کہنا ہے کہ 6 لوگ لاڑکانہ سے روانہ ہوئے تھے شکارپور میں کسی دوست کے پاس رکے اور اس کے بعد خانپور کے لیے روانہ ہوئے تھے پروگرام کا آرگنائیزر جلال کے ساتھ رابطے میں تھا، اس نے کہا کہ ’میری بائیک پنکچر ہوگئی ہے آپ تھوڑا آگے آئیں۔ ہم جیسے ہی ایک نالے پر پہنچے تو مسلح افراد نکل آئے اور ہمیں یرغمال بنالیا۔‘

’ڈاکوؤں نے موبائل ٹیلیفون، پیسے وغیرہ چھین لیے۔ انھوں نے مجھ سے نام پوچھا تو میں نے بتایا کہ میں سید ہوں جس کے بعد انھوں نے مجھے چھوڑ دیا جبکہ جگر جلال اور دیگر کو اپنے ساتھ لے گئے۔ اس سے قبل مجھے کہا کہ اگر تمہیں گاڑی چلانا آتی ہے تو کار لے جاؤ لیکن وہ چابی ساتھ لے گئے، باجا وغیرہ گاڑی میں ہی موجود تھا میں وہاں کافی دیر کھڑا رہا راستہ سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔ بعد میں کچھ مقامی لوگ آئے جن کو میں نے صورتحال بتائی۔‘

جگر جلال کے بھائی دربان علی نے پولیس کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جگر جلال اور دیگر کو دھوکے سے بلاکر اغوا کیا گیا ہے وہ اپنی مرضی سے ڈاکوں کے پاس محفل کرنے نہیں گئے تھے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اپنے طور پر کوئی کوشش نہیں کر رہی اور ایسے بیانات دیے جارہے ہیں کہ ہم تاوان ادا کرکے جگر کو بازیاب کرائیں۔

اس سے قبل سندھ اسبلی میں بھی پیر کے روز جگر جلال کے اغوا پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تھا، صوبائی وزیر امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ جگر جلال کے واقعے کو اغوا کی وارات نہیں کہا جاسکتا۔

’ان کو کسی نے محفل کے لیے بلایا تھا اور اپنے پاس روک لیا ہے۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ دو ماہ میں شکارپور کے کچے میں پولیس نے دو بار ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا ہے جس میں پولیس کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ اس آپریشن کے بعد ڈاکوؤں کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں ایک ڈاکو سندھی میں گا رہا تھا کہ انھوں نے پولیس کو مار بھگایا ہے۔

جگر جلال کا اصل نام نبی بحش چانڈیو ہے، آڈیو کیسٹ کمپنی نے ان کا نام جگر جلال رکھا۔ انھوں نے گائیکی جلال چانڈیو سے سیکھی تھی۔ جلال چانڈیو 1980 کی دہائی سے 90 کی دہائی تک عام سندھی عوام میں مقبول گلوکاروں میں سے ایک تھے۔ وہ یکتارا اور چپڑی پر اونچے سروں میں گایا کرتے تھے۔

گذشتہ سال جب احد اور مومنہ نے پاکستان کا مقبول گیت کو کو کورینا گایا اور انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو جگر جلال نے اسی گیت کو اپنے انداز میں گایا تھا۔ یہ گیت 1966 میں پہلی مرتبہ احمد رشدی نے گایا تھا اور اسے پاکستان کا پہلا ماڈرن گیت مانا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp