ریحان کی والدہ کی دہائی: اگر میرا پندرہ سالہ بیٹا چور تھا تو پولیس کے حوالے کیوں نہ کیا گیا؟


ریحان کی والدہ

ریحان کی والدہ کہتی ہیں کہ اگر ان کا بیٹا چور ہے تو پھر وہ بنگلوں میں برتن کیوں دھوتیں، چھوٹے بچے چھوڑ کر کام پر کیوں جاتیں، کرائے کے مکان میں کیوں رہتیں

’وزیر اعظم عمران خان کو بتائیں کہ میرا گھر بھی کشمیر جیسا بن گیا ہے، کیا ایسے کسی کو اٹھا کر مار دیتے ہیں، کوئی مسلمان مسلمان کے ساتھ ایسا کر سکتا ہے؟‘۔ یہ سوال ہے 15 سالہ ریحان کی والدہ کا جس کو مبینہ چوری کے شبہے میں تشدد کرکے ہلاک کردیا گیا۔

پندرہ سالہ ریحان پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے مزار کے عقب میں واقع کوریڈور تھری پر موجود خدا داد کالونی کا رہائشی تھا جس کو کوکن سوسائٹی بہادر آباد میں تشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ریحان کی زخمی حالت میں ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اس سے تفتیش کی جارہی تھی کہ وہ وہاں کیوں آیا تھا۔

ویڈیو میں اس نے کہا ہے کہ وہ قصاب کا کام کرتا ہے اور گائے ذبح کرنے کے پیسے لینے آیا تھا، ساتھ میں وہ یہ بتاتا ہے کہ اس ہفتے دوستوں کے ساتھ دو وارداتیں کی ہیں جن میں 600 روپے اور 6000 روپے چھینے گئے۔ پولیس کو گھر کے مالکان نے بتایا کہ ریحان ہجوم کے تشدد میں ہلاک ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے

چوری کے الزام میں لڑکا تشدد سے ہلاک، ملزمان گرفتار

ہجوم!

ہجوم کے ذریعے تشدد کا فروغ بہت خطرناک

ریحان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا صبح کو گیارہ بجے یہ کہہ کر گیا تھا کہ گائے ذبح کرنے کے پیسے لینے جا رہا ہوں تھوڑی دیر سے آؤں گا۔

’صبح گیارہ بجے وہ کیا چوری کرنے گیا تھا، اگر چوری کی ہے تو کیا حکومت نہیں سپریم کورٹ نہیں۔ پولیس اور رینجرز کس لیے ہیں، نابالغ بچے کو ایسے ہی مار دیا۔‘

کراچی میں بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ریحان کی والدہ گھروں میں صفائی اور برتن دھونے کا کام کرتی ہیں جبکہ والد درزی ہیں۔

ریحان کی والدہ کہتی ہیں کہ اگر ان کا بیٹا چور ہے تو پھر وہ بنگلوں میں برتن کیوں دھوتیں، چھوٹے بچے چھوڑ کر کام پر کیوں جاتیں، کرائے کے مکان میں کیوں رہتیں۔

’وہ اس کو مارتے وہ کہتا میری امی سے پوچھو۔ مجھ سے نہ پوچھتے لیکن عدالت میں دے دیتے، تھانے میں دے دیتے یا رینجرز کے حوالے کر دیتے۔ جیسے میرا بیٹے کو مارا ایسے تو کسی بڑے ڈاکو اور دہشت گرد کو بھی نہیں مارتے، وہ تو پندرہ سال کا بچہ تھا۔

ریحان کے والد ظہیر کا کہنا ہے کہ شام کو چھ بجے کے قریب دہوراجی سے ان کے جاننے والے شمسو نے ٹیلیفون کیا کہ لگتا ہے کہ ریحان کو کسی نے تشدد کر کے مار دیا ہے آپ پتہ کریں جناح ہسپتال لیکر گئے ہیں۔ یہ سن کر وہ جب جناح ہسپتال پہنچے تو دیکھا کہ سرد خانے میں ان کی بیٹے کی لاش موجود تھی۔

’انھوں نے میرے بیٹے کو گھر میں لے جا کر ننگا کرکے مارا اور ویڈیو بنائی وہ کہہ بھی رہا ہے کہ بھائی میں یہاں سے جا رہا تھا کہ آپ نے مجھے پکڑ لیا، اس کے باوجود وہ کہہ رہے تھے کہ تم دو تین دن قبل بھی یہاں آئے تھے۔‘

ریحان کے والد

ریحان کے والد ظہیر نے الزام عائد کیا کہ پولیس ملزمان کو وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے

پولیس نے اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے اعلامیے کے مطابق زبیر خان اور دانیال کو گرفتار کیا گیا، جن کی نشاندہی پر مسعود ذکی، انیس نذیر اور شارق احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے دورانِ تفتیش بتایا کہ تین ملزمان ان کے گھر میں چوری کی نیت سے داخل ہوئے جن میں سے ایک کو پکڑ کر تشدد کیا اور دو موقع سے فرار ہوگئے۔ پولیس نے تشدد میں استعمال کیے گئے ڈنڈے اور رسی برآمد کر لی ہے۔

ایس ایچ او اورنگزیب خٹک کے مطابق پولیس نے زبیر خان اور دانیال کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ مسعود ذکی، انیس نذیر اور شارق احمد کا ریمانڈ بعد میں لیا جائیگا۔

ریحان کی والدہ اور والد پیر کی صبح سٹی کورٹس پہنچ گئے جہاں والدہ آہ و بکا کرتے ہوئے بے ہوش ہو گئیں۔ ریحان کے والد ظہیر نے الزام عائد کیا کہ پولیس ملزمان کو وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں۔

یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ اس صورت میں دائر ہوتا ہے جبکہ خود کار اسلحہ استعمال کیا گیا ہو۔

اداکارہ مائرہ خان، ارمینہ خان اور اقرا عزیز سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے 15 سالہ ریحان پر تشدد اور اس کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp