انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں زندگی کیمرے کی آنکھ سے


خاتون فوٹو گرافر اونی رائے بتاتی ہیں کہ کشمیر کی وجہ سے ہی وہ فوٹفو گرافر بنی تھیں۔ کشمیر کا ان پر اتنا اثر ہے وہ سال کے آٹھ نو مہینے وہیں گذارتی ہیں۔ اونی 2014 میں پہلی بار کشمیر گئی تھیں۔

کشمیر کا مسئلہ کیا ہے؟

کشمیر: منان وانی کون تھے؟

کشمیر: لاک ڈاؤن میں زندگی کیسی تھی؟

ان چار پانچ سالوں میں انہوں نے کشمیری لوگوں کی زندگی کے کئی پہلوؤں کو کیمرے میں قید کرنے کی کوشش کی ہے۔

اونی کہتی ہیں فون سروسسز بند ہیں اور جو بھی آواز آ رہی ہے وہ سری نگر سے آ رہی ہے جہاں صحافی ہیں جبکہ شمال میں اڑی اور جنوب میں پلوامہ سے کوئی آواز نہیں آ رہی۔

اونی کہتی ہیں کہ اندرونی وادی سے جو آوازیں آ رہی ہیں وہ چوری چھپے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ پین ڈرائیو کے ذریعے آ رہی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ کشمیر کے خون خرابے پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے اوراس میں کشمیری لوگوں کی دکھ بھری کہانیاں دب کر رہ جاتی ہیں۔ کشمیری عورتیں اور بچے جس دکھ میں ہیں وہ بہت بڑی نہ انصافی ہے۔

سالوں سے کشمیر میں عید منانے والی اونی کو دکھ ہے کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد کشمیر میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس کے سبب اس سال وہ کشمیر میں عید نہیں منا پائیں۔

نمائش میں شامل یہ تصویراونی کے دل کے بہت قریب ہے جس میں بچہ پلین کریش کی سرکِٹ ہاتھ میں لیے کھڑا ہے اس بچے کی عمر بارہ سے تیرہ سال ہوگی۔

اونی نے ان تصاویر کی نمائش کی ہے جس میں کشمیریوں کی روز مرہ کی زندگی کی جھلک ملتی ہے۔

اونی کا کہنا تھا کہ یہ نمائش کشمیری لوگوں کے طویل عرصے سے جاری دکھ اور درد کی آواز ہے جو موجودہ حالات میں دبی ہوئی ہے۔

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp