یہ راز فاش ہونے کو ہے کہ فیس بک آپ کی کون سی معلومات اکھٹی کرتا ہے


فیس بک

فیس بک اس راز سے پردہ اٹھانے جا رہا ہے کہ وہ اپنے صارفین سے کون سی معلومات (ڈیٹا) اکٹھا کرتا ہے

فیس بک اس راز سے پردہ اٹھانے جا رہا ہے کہ وہ اپنے صارفین سے کون سی معلومات (ڈیٹا) اکٹھی کرتا ہے۔

ہم میں سے کافی لوگوں کو وہ پسند نہیں ہو گا جو ہم فیس بک پر دیکھتے ہیں۔

فیس بک کی سیٹنگز میں موجود ایک فیچر ‘آف فیس بک ایکٹیویٹی’ اب آپ کو بتلائے گا ان تمام ایپس اور ویب سائٹس کے بارے میں جو آپ کی معلومات فیس بک کو بھیج رہی ہیں۔ فیس بک ان حاصل کردہ معلومات کو اشتہارات کو بہتر انداز میں ٹارگٹ کیے گئے صارفین تک پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فیس بک نے تین ارب جعلی اکاؤنٹس بند کر دیے

فیس بک کا نئی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا اعلان

فیس بک: مارک زکربرگ کی جانب سے نئی تبدیلیوں کا اعلان

آپ فیس بک پر اپنی ہسٹری کو کلئیر کر پائیں گے اور اس قابل بھی ہوں گے کہ مستقبل میں آپ کی آف ایپ ٹیپنگ نہ ہو پائے۔

ایک ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے فیس بک کے منافع پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔

فی الحال یہ کام بہت آہستہ آہستہ ہو رہا ہے اور صرف آئرلینڈ ، جنوبی کوریا اور اسپین کو اس تک رسائی حاصل ہے۔ لیکن آخر کار اس کو عالمی سطح پر پیش کیا جائے گا۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایپل اور موزیلا نے پہلے ہی ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ ان کے براؤزرز کو استعمال کرتے ہوئے فیس بک اور دوسری سروسز صارفین کو ٹریک نہ کر پائیں۔

اس کے علاوہ جرمنی کے مسابقتی ریگولیٹر نے فرم (فیس بک) کو بتایا تھا کہ اسے اپنے ممبران کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار کو کافی حد تک محدود رکھنے کی ضرورت ہے جب تک کہ وہ صارفین سے اس سے زیادہ واضح رضامندی حاصل نہ کرے جتنی وہ اب کر رہا ہے۔

مشترک مفادات

فیس بک اپنے پلیٹ فارم سے ہٹ کر بھی ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ نے سوشل میڈیا سائٹ (فیس بک) کو کسی ایپ میں لاگ ان کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ایک ویب سائٹ آپ کی سرگرمیوں کو ٹریک کرنے کے لیے فیس بک پکسل نامی ایپ استعمال کرتی ہو۔

یہی وجہ ہے کہ جب آپ کسی نئے جوتے کو دیکھنے کے لیے کسی ویب سائٹ کو براؤز کرتے ہیں تو آپ کو اپنے فیس بک نیوزفیڈ میں آدھے گھنٹے کے بعد ہی ایک اشتہار نظر آ جاتا ہے جس میں آپ کو جوتے کی اس نفیس جوڑے کے بارے میں بتایا جا رہا ہوتا ہے جو آپ کچھ دیر قبل ویب سائٹ پر دیکھ رہے تھے۔

آف فیس بک ایکٹیویٹی سیٹنگ آپ کو انتہائی درست انداز میں یہ معلومات دے گی کہ کون کون سی ایپس یا سائٹس آپ کی کون سی معلومات شیئر کر رہی ہیں۔

فیس بک

FACEBOOK
آف فیس بک ایکٹیویٹی پر گذشتہ ایک سال سے کام ہو رہا ہے اور اس کا مقصد وہ وعدہ پورا کرنا ہے جو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ایک برس قبل کیا تھا

فیس بک کا کہنا ہے کہ عام طور پر سمارٹ فون صارف کے پاس 80 ایپس ہوتی ہیں اور صارف ان میں سے ماہانہ 40 ایپس استعمال کرتا ہے ، لہذا یہ فہرست لمبی ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد آپ اپنے فیس بک پروفائل سے ڈیٹا منقطع کرنے کے قابل ہو سکیں گے، یا تو سارا ڈیٹا یا انفرادی۔ اگر آپ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ جوتے کے اشتہارات انٹرنیٹ پر آپ کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں گے۔

یہ بات ضروری ہے کہ فیس بک اب بھی آپ کا ڈیٹا اکٹھا کرے گا، لیکن اب یہ گمنام طریقے سے ہو گا۔ انہیں یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ بہت سے لوگ جوتے کے اشتہار کو دیکھ رہے ہیں لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہو گا کہ ان میں آپ بھی شامل ہیں۔

آف فیس بک ایکٹیویٹی پر گذشتہ ایک سال سے کام ہو رہا ہے اور اس کا مقصد وہ وعدہ پورا کرنا ہے جو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ایک برس قبل ایف 8 ڈیویلپر کانفرنس میں کیا تھا۔ یہ وعدہ صارفین کو ڈیٹا کے استعمال پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول دینے کے بارے میں تھا۔

لیکن صارفین اس فیچر پر کس طرح کا رد عمل ظاہر کریں گے اور فیس بک کے اشتہاری کاروبار پر اس کے کیا اثرات ہوں گے؟

مجھے شبہ ہے کہ وہ لوگ جو اس کا استعمال کرتے ہیں وہ یہ جان کر کہ انھیں کس حد تک ٹریک کیا جا رہا ہے کافی خوفزدہ ہو جائیں گے۔

فیس بک نے اس نئے فیچر پر اظہار رائے کرتے ہوئے ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ ‘زیادہ تر انٹرنیٹ اسی طرح کام کرتا ہے’۔

اس پروڈکٹ کے مینیجر اسٹیفنی میکس نے ایک بریفنگ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی وجہ صارفین کو ‘ان کاروباروں کی دریافت میں مدد دینا ہے جن کی ان کو پرواہ ہے’۔

اگر لاکھوں صارفین اس نئے فیچر کی مدد سے تحقیق کرتے ہوئے ڈیٹا منقطع کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ایسا کرنا فیس بک اور اور اشتہاری کمپنیوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اسٹیفنی میکس سے پوچھا گیا کہ اگر 20 فیصد صارفین ڈیٹا منقطع کر دیں تو اس کا کتنا اثر پڑے گا؟

ان کا جواب تھا ‘ہم نے اس کا اندازہ نہیں لگایا۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سارے شواہد موجود ہیں کہ صارفین کو ذاتی نوعیت کا تجربہ رکھنے کی قدر ہوتی ہے اور فی الحال جس طرح سے فیس بک کام کرتی ہے اس کے ساتھ صارفین کا جوڑ بنتا ہے۔

یہ عجیب لگتا ہے کہ فیس بک نے شفافیت کے اصول پر مبنی اس نئے فیچر کی وجہ سے اپنے محصولات پر پڑنے والے فرق پر کام نہیں کیا، لیکن کمپنی اس معاملے پر ریلیکس ہونے میں حق بجانب ہو سکتی ہے۔

فیس بک

فیس بک کا کہنا ہے کہ عام طور پر اسمارٹ فون صارف کے پاس 80 ایپس ہوتی ہیں اور صارف ان میں سے ماہانہ 40 ایپس استعمال کرتا ہے

ایسا لگتا ہے کہ آف فیس بک فیچر کو سیٹنگز میں ڈھونڈنا اور پھر اس پر عمل کرنا ایک بہتر سرگرمی ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب فیس بک کے اشتہاری کاروبار سے وابستہ ایک ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ اس سے مطلوبہ صارفین تک پہنچنے کے عمل کو کم اہم بنایا جا رہا ہے۔

مارکیٹنگ ایجنسی ڈیجیٹل وہسکی کے پلاننگ ڈائریکٹر میٹ موریسن کا کہنا ہے کہ اشتہاری صنعت سے وابستہ لوگ آہستہ آہستہ اس خیال سے متفق ہو رہے ہیں کہ کہ ہائی ویمکبے میں 23 سال کی عمر کے مردوں کو نشانہ بنانا، جو ماؤنٹین بائیک اور سوشی کو پسند کرتے ہیں، اتنا کارگر نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘اشتہاری ایجنسیاں اپنے کلائنٹس کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ نینو ٹارگٹنگ کے حوالے سے وہ اپنی توقعات کم کریں۔’

‘جب ہم فیس بک ڈیٹا استعمال کرتے ہیں تو ہم باآسانی 20 نینو ٹارگٹ سامعین تشکیل دے سکتے ہیں۔ یقینی طور پر یہ سب کے وقت اور پیسے کا ضیاع نکلا۔’

کچھ سال پہلے کی کہانی یہ تھی کہ عین ٹارگٹ پر پہنچنے والے سوشل میڈیا اشتہارات نے آئی ٹی وی کی کورونشن سٹریٹ میں مہنگے اشتہاری وقفے پر فوقیت حاصل کر لی ہے۔

موریسن کا کہنا ہے کہ اب یہ پینڈولم ایک بار پھر گھوم رہا ہے اور فیس بک کے اشتہارات آبادی کے وسیع پیمانے پر پہنچانے کی قدر کی جا رہی ہے۔ ‘تشہیر سے ناظرین میں وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنا ہی ہے۔’

لہذا یہاں تک کہ اگر فیس بک کے کچھ صارفین اپنی وسیع پیمانے پر آن لائن سرگرمیوں کی مسلسل ٹریکنگ کے خلاف بغاوت کرتی بھی ہے تو اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اشتہاری کمپنیاں اپنے اشتہاروں کی اصل منزل بن جانے والی جگہ کو ترک کر دیں گے۔

یہ امر قابل غور ہے کے دو نئے جہاں اس نئی سیٹنگ کا افتتاح کیا جا رہا ہے وہ یورپی یونین میں شامل ہیں۔ فیس بک یورپی یونین کے ریگولیٹرز کو دکھا سکتا ہے کہ وہ صارفین کو، اپنے اشتہارات کی آمدنی کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر، اپنے ڈیٹا پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول دے رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp