’پشاور والے ناغے کے دن تکے کھائیں تو مردان والے کیوں محروم رہیں‘


نلی چپلی کباب

پشاور سمیت خیبر پختونخوا کی پہچان اس کے گوشت کے بنے ہوئے کھانے ہیں اور مٹن یا دنبے کے گوشت کے تکے ہوں یا گائے کے گوشت کے چپلی کباب یہ پکوان ملک بھر کے علاوہ بیرون ملک بھی مقبول ہیں۔

تاہم گوشت کے ہفتہ وار ناغے کے دنوں میں اگر آپ پشاور کے سوا خیبر پختونخوا کے کسی اور شہر چلے جائیں تو جہاں قصاب کی دکان پر گوشت نہیں ملے گا وہیں کسی ہوٹل یا ریستوران میں بھی آپ بکرے، دنبے یا گائے کے گوشت کی ڈش سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے۔

وجہ ہے صوبے میں گوشت کے ناغے کے دنوں میں پکے ہوئے گوشت کی فروخت پر بھی عائد کی جانے والی پابندی جس پر گذشتہ کئی برس سے سختی سے عمل کیا جاتا رہا ہے۔

چند ماہ قبل تک پشاور میں بھی گوشت کے ناغے کی پابندی پر سخت عملدرآمد کی وجہ سے منگل اور بدھ کو مرغی کے گوشت کے کباب اور تکے فروخت ہوتے تھے۔ مرغی کے گوشت کے کباب زیادہ پسند نہیں کیے گئے جس وجہ سے چپلی کباب کی بیشتر دکانیں ان دو دنوں میں بند رہتی تھیں۔

تاہم پھر ڈپٹی کمشنر کے ایک حکم نامے کے بعد رواں برس کے آغاز میں یہ پابندی ختم کر دی گئی اور اب اگر آپ کسی بھی دن پشاور جائیں تو شہر کے معروف مٹن تکوں، چرسی کے تکوں اور شنواری کڑاہی سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔

پشاور کے برعکس خیبرپخونخوا کے دیگر شہروں میں یہ پابندی اب بھی نافذ ہے اور اب پشاور ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ مردان میں بھی اس پابندی کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

گوشت

معروف ماہر قانون خورشید خان ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ مردان کے ہوٹل مالکان نے درخواست دی تھی کہ پکے ہوئے گوشت پر پابندی ختم کی جائے۔

ان کے مطابق ڈپٹی کمشنر پشاور کے حکم نامے میں بھی ذکر ہے کہ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے صوبہ بھر میں یہ پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

خورشید خان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اس سلسلے میں مردان کی انتظامیہ اور چیف سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔

گوشت کا ناغہ کیوں؟

خیبر پختونخوا میں محکمۂ خوراک کے ڈائریکٹر عبدالستار نے بی بی سی کو بتایا کہ دنیا میں کہیں بھی گوشت کا ناغہ نہیں ہوتا اور پاکستان میں گوشت کے ناغے کا آغاز سابق صدر ایوب کے دور میں اس وقت ہوا تھا جب مویشیوں کی قلت پیدا ہوئی تھی۔

ڈائریکٹر عبدالستار کے مطابق اس وقت حکومت نے مویشیوں کی افزائش کے لیے ہفتے میں دو روز کے لیے گوشت کی خاطر جانور ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ران روسٹ

ان کا کہنا تھا کہ ہفتے میں منگل اور بدھ کا دن گوشت کا ناغہ قرار دیا گیا اور ان دو دنوں میں نہ تو جانور ذبح کیے جاتے تھے اور نہ ہی ان کا گوشت دکانوں پر فروخت کیا جاتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندی اس وقت سے پورے ملک میں جاری ہے اور اس دوران کسی نے یہ تحقیق نہیں کی کہ کیا ملک میں اب بھی گوشت کی کمی پائی جاتی ہے۔

محکمۂ خوراک کے ڈائریکٹر نے یہ بھی کہا کہ مذہبی طور پر بھی گوشت کے ناغے کی کوئی پابندی نہیں اور صرف یہودی ہفتے میں ایک روز گوشت کا ناغہ کرتے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں گوشت کی پابندی کا کہیں کوئی ذکر نہیں آتا۔

عبدالستار کا کہنا تھا کہ اب سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے اور اب تو مویشیوں کی فارمنگ بھی کی جاتی ہے اس لیے تحقیق کے بعد یہ پابندی اٹھائی بھی جا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp