اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین: ’انڈیا کشمیر میں بندشیں اور پرامن مظاہروں کے خلاف کارروائی روکے ‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے آج انڈیا کی حکومت کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش اور پر امن مظاہروں کے خلاف کارروائی روکنے کا کہا ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ ہائی کمشنر کے دفتر کی جانب سے جاری تحریری بیان کے مطابق ادارے سے منسلک ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ریاست جموں اور کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد بندشوں کے نفاذ کے باعث خطے میں کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے۔
یہ بیان ادارے کی ویب سائٹ پر موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر سے آنے والی خبروں کے مطابق رواں ماہ کی چار تاریخ سے جموں اور کشمیر میں مواصلات کا نظام تقریباً مکمل طور بند ہے اور انٹرنیٹ، موبائل، لینڈ لائن اور کیبل نیٹ ورک کی سروس بھی منقطع کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیے
کشمیر: ’ایسی خبریں ملتی ہیں کہ نیند نہیں آتی‘
’کشمیر کے ہر تھانے میں ہمارے بچے قید ہیں‘
کشمیر: اقوام متحدہ کی قرارداوں کی حیثیت کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’حکومت کا انٹرنیٹ اور مواصلات کے نظام کو بغیر کسی وجہ کے بند کرنا ضرورت اور متناسبیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
’یہ بندش جموں اور کشمیر کے لوگوں کو بغیر کسی جرم کہ اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔‘
حکومت نے مختلف اوقات میں جموں اور کشمیر میں کرفیو بھی نافذ کر رکھا تھا اور بھاری تعداد میں فوجی دستے نقل و حرکت اور پرامن مظاہروں کو روکنے کے لیے کشمیر کی وادی میں بلا لیے تھے۔
’ہم انڈیا کے حکام کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ یہ پابندیاں غیرمتناسب ہیں۔‘
ساتھ ہی وادی سے آنے والی معلومات کے مطابق سیاسی رہنماؤں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مظاہرے کرنے والوں کی گرفتاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے آنے والی خبروں سے سخت پریشان ہیں کہ سکیورٹی اہلکار رات میں گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں اور توجوانوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، ’یہ گرفتاریاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتی ہیں اور حکام کی جانب سے ان الزامات کی باقاعدہ تفتیش کرنا ضروری ہے اور اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان الزامات کے حوالے سے فکر مند ہیں جن کے مطابق کچھ گرفتار کیے گئے لوگوں کو کہا رکھا گیا ہے کچھ معلوم نہیں اور جبری گمشدگیوں کا بھی خدشہ ہے۔ اجتماعی گرفتاریوں اور ذرائع مواصلات کی بندش کے باعث ان میں بھی مزید اضافے کا خدشہ ہے۔‘
انھوں نے مظاہرین کے خلاف حد سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا جس میں گولیوں کا استعمال بھی شامل ہے جس کے باعث ہلاکتوں کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کم سے کم کرے اور ہتھیاروں کے استعمال صرف اس وقت کیا جائے جب جانی نقصان کا خدشہ ہو۔‘
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).