ایمیزون آتشزدگی: برازیل کی کئی ریاستیں، پڑوسی ممالک بھی متاثر
برازیل کے ایمیزون جنگل میں تقریباً ایک دہائی کی شدید ترین آتشزدگی کے باعث فرانس اور آئر لینڈ نے جنوبی امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کےخاتمے کی دھمکی دی ہے۔
فرانس اور آئرلینڈ کے صدور کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی امریکی ممالک سے نئے تجارتی معاہدے پر اس وقت تک دستخط نہیں کریں گے جب تک برازیل ایمیزون کے جنگل میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات نہیں کر لیتا۔
فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں کا کہنا ہے کہ ’برازیل کے صدر جیئر بولسونارونے ان سے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں اپنے مؤقف کے حوالے سے جھوٹ بولا۔‘
خیال رہے کہ ایمیزون کے جنگلات دنیا کے لیے آکسیجن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں اور وہاں اس ہزاروں مقامات پر آگ لگی ہے۔
اس حوالے عالمی ماحولیاتی اداروں نے الزام لگایا ہے کہ ان آتشزدگیوں کا تعلق برازیل کے صدر بولسونارو کی پالیسیوں سے ہے تاہم برازیل کے صدر ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دیگر یورپی رہنماؤں نے بھی اس آگ کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ان ‘قیمتی جنگلات کے خاتمے کے باعث ہونے والے منفی اثرات’ کے حوالے سے انھیں ‘شدید خدشات’ ہیں۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے اس آگ کو ایک ‘فوری ایمرجنسی’ قرار دیا ہے جو ‘نہ صرف برازیل اور اس سے ملحقہ ممالک کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔’
ایمیزون میں لگی اس آگ کے باعث برازیل ہی نہیں بلکہ دیگر شمالی ریاستوں رورائیما، آکرے، رونڈونیا اور ایمیزوناس، جبکہ ماتو گروسو ڈو سُل کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
مگر مبینہ طور پر آگ کی تصاویر اور کچھ ویڈیوز جنھیں PrayforAmazonas# کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، دہائیوں پرانی ہیں یا پھر برازیل کی نہیں ہیں۔
تو حقیقت میں ہو کیا رہا ہے اور صورتحال کس قدر خراب ہے، آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں؟
رواں برس آتشزدگیوں میں اضافہ
برازیل کے خلائی تحقیقاتی ادارے کے اعدادو شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمیزون کے برساتی جنگل میں 2019 میں ریکارڈ تعداد میں آتشزدگی ہوئی ہے۔
نیشنل انسٹیٹوٹ فار سپیس ریسرچ کے مطابق اس کے سیٹلائٹ سے لیے گئے اعدادوشمار کے مطابق سال 2018 میں اسی دورانیے کے مقابلے میں 85 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برازیل کے جنگلات میں سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران 75 ہزار سے زائد مقامات پر آگ لگی ہے جو کہ 2013 سے اب تک کی بلند ترین تعداد ہے۔ سنہ 2018 میں یہ تعداد 39,759 تھی۔
ایمیزون میں جولائی سے اکتوبر تک رہنے والے خشک موسم کے دوران آگ لگنا ایک عام بات ہے۔
یہ آگ قدرتی واقعات مثلاً آسمانی بجلی گرنے سے بھی لگ سکتی ہے اور کسان فصل اگانے اور جانوروں کو گھاس چرانے کے لیے بھی ان آتش زدگیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لکڑی چور بھی مصنوعی طور پر آگ لگا سکتے ہیں۔
ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ برازیلی صدر جیئر بولسونارو کے ماحول مخالف بیانیے نے بھی درختوں کے صفائے کی ایسی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
طویل عرصے سے ماحولیاتی تبدیلیوں پر شک کا اظہار کرنے والے بولسونارو نے جواباً غیر سرکاری تنظیموں پر الزام عائد کیا ہے کہ ان تنظیموں نے ان کی حکومت کے تشخص کو نقصان پہنچانے کے لیے خود یہ آگ لگوائی ہے۔
بعد میں انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اس آگ سے لڑنے کے لیے وسائل کی کمی ہے۔
آگ سے شمالی برازیل کو بدترین نقصان
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں میں سے زیادہ تر شمال میں ہیں۔ روریما، آکرے، رونڈونیا اور ایمیزونس، سبھی میں 2015 سے 2018 کی چار سالہ اوسط کے مقابلے میں آگ لگنے کے واقعات میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
روریما میں 141 فیصد اضافہ، آکرے میں 138 فیصد، رونڈونیا میں 115 فیصد، اور ایمیزونس میں 81 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ماتو گروسو دو سُل کی جنوبی ریاست میں 114 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
برازیل کی سب سے بڑی ریاست ایمیزونس نے ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا ہے۔
آگ سے بلند مقدار میں دھوئیں اور کاربن کا اخراج ہو رہا ہے۔
ایمیزون کے خطے اور اس کے آس پاس آگ سے نکلنے والے دھوئیں کے مینار اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یورپی یونین کی کوپرنیکس ایٹموسفیئر مانیٹرنگ سروس (کیمس) کے مطابق دھواں بحرِ اوقیانوس کے ساحل تک جا رہا ہے اور اس نے 3200 کلومیٹر دور ساؤ پالو میں آسمانوں کو بھی سرمئی کر دیا ہے۔
آتشزدگی سے بلند مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہورہا ہے۔ کیمس کے مطابق اس سال اب تک 228 میگاٹن کا اخراج ہوا ہے جو کہ 2010 سے اب تک سب سے زیادہ ہے۔
اس سے کاربن مونو آکسائیڈ بھی خارج ہو رہی ہے۔ یہ گیس لکڑی کے جلنے پر اس وقت خارج ہوتی ہے جب اسے جلنے کے لیے زیادہ آکسیجن میسر نہیں ہوتی۔
کیمس کے جاری کردہ نقشوں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کاربن مونو آکسائیڈ جنوبی امریکہ کے ساحلوں سے بھی آگے جا رہی ہے۔ مقدار بلند ہو تو یہ گیس زہریلی ثابت ہوسکتی ہے۔
ایمیزون بیسن جو کہ جانوروں اور پودوں کی 30 لاکھ انواع اور 10 لاکھ مقامی باشندوں کا گھر ہے، زمین کے درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے جنگلات ہر سال کئی ملین ٹن کاربن کو جذب کرتے ہیں۔
مگر جب درختوں کو کاٹا یا جلایا جاتا ہے تو ان کی جمع کردہ کاربن فضا میں خارج ہوجاتی ہے اور برساتی جنگل کی کاربن جذب کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔
دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں
ایمیزون بیسن 74 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط علاقہ ہے اور اس میں موجود دیگر ممالک میں بھی اس سال جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
وینیزویلا میں اس سال دوسری بڑی تعداد میں آتشزدگی ہوئی ہے۔ یہاں آگ لگنے کے 26 ہزار واقعات ہوئے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر بولیویا ہے جہاں 17 ہزار سے زائد جگہوں پر آگ لگی ہے۔
بولیویا کی حکومت نے ملک کے مشرق میں لگی جنگل کی آگ بجھانے کے لیے ایک ایئر ٹینکر کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اب تک یہ آگ 6 مربع کلومیٹر جنگل اور چراگاہوں تک پھیل چکی ہے۔
اضافی امدادی کارکنوں کو اس خطے میں بھیجا گیا ہے جبکہ آگ سے بھاگنے والے جانوروں کے لیے محفوظ علاقے بھی بنائے جا رہے ہیں۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).