ایمیزون آتشزدگی: برازیل کی کئی ریاستیں، پڑوسی ممالک بھی متاثر


Wildfires in Amazon rainforest: Smoke billows during a fire in an area of the Amazon rainforest near Humaita, Amazonas State, Brazil, Brazil August 17, 2019

کچھ جگہوں پر لگنے والی آگ کئی ایکڑوں تک پھیلی ہوئی ہے

برازیل کے ایمیزون جنگل میں تقریباً ایک دہائی کی شدید ترین آتشزدگی کے باعث فرانس اور آئر لینڈ نے جنوبی امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کےخاتمے کی دھمکی دی ہے۔

فرانس اور آئرلینڈ کے صدور کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی امریکی ممالک سے نئے تجارتی معاہدے پر اس وقت تک دستخط نہیں کریں گے جب تک برازیل ایمیزون کے جنگل میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات نہیں کر لیتا۔

فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں کا کہنا ہے کہ ’برازیل کے صدر جیئر بولسونارونے ان سے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں اپنے مؤقف کے حوالے سے جھوٹ بولا۔‘

خیال رہے کہ ایمیزون کے جنگلات دنیا کے لیے آکسیجن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں اور وہاں اس ہزاروں مقامات پر آگ لگی ہے۔

اس حوالے عالمی ماحولیاتی اداروں نے الزام لگایا ہے کہ ان آتشزدگیوں کا تعلق برازیل کے صدر بولسونارو کی پالیسیوں سے ہے تاہم برازیل کے صدر ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

دیگر یورپی رہنماؤں نے بھی اس آگ کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ان ‘قیمتی جنگلات کے خاتمے کے باعث ہونے والے منفی اثرات’ کے حوالے سے انھیں ‘شدید خدشات’ ہیں۔

جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے اس آگ کو ایک ‘فوری ایمرجنسی’ قرار دیا ہے جو ‘نہ صرف برازیل اور اس سے ملحقہ ممالک کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔’

ایمیزون میں لگی اس آگ کے باعث برازیل ہی نہیں بلکہ دیگر شمالی ریاستوں رورائیما، آکرے، رونڈونیا اور ایمیزوناس، جبکہ ماتو گروسو ڈو سُل کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

مگر مبینہ طور پر آگ کی تصاویر اور کچھ ویڈیوز جنھیں PrayforAmazonas# کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، دہائیوں پرانی ہیں یا پھر برازیل کی نہیں ہیں۔

تو حقیقت میں ہو کیا رہا ہے اور صورتحال کس قدر خراب ہے، آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں؟

رواں برس آتشزدگیوں میں اضافہ

برازیل کے خلائی تحقیقاتی ادارے کے اعدادو شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمیزون کے برساتی جنگل میں 2019 میں ریکارڈ تعداد میں آتشزدگی ہوئی ہے۔

نیشنل انسٹیٹوٹ فار سپیس ریسرچ کے مطابق اس کے سیٹلائٹ سے لیے گئے اعدادوشمار کے مطابق سال 2018 میں اسی دورانیے کے مقابلے میں 85 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اعداد و شمار

یہ چارٹ برازیل میں سال در سال لگنے والی آگ کے اعداد و شمار دکھا رہا ہے

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برازیل کے جنگلات میں سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران 75 ہزار سے زائد مقامات پر آگ لگی ہے جو کہ 2013 سے اب تک کی بلند ترین تعداد ہے۔ سنہ 2018 میں یہ تعداد 39,759 تھی۔

ایمیزون میں جولائی سے اکتوبر تک رہنے والے خشک موسم کے دوران آگ لگنا ایک عام بات ہے۔

یہ آگ قدرتی واقعات مثلاً آسمانی بجلی گرنے سے بھی لگ سکتی ہے اور کسان فصل اگانے اور جانوروں کو گھاس چرانے کے لیے بھی ان آتش زدگیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لکڑی چور بھی مصنوعی طور پر آگ لگا سکتے ہیں۔

ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ برازیلی صدر جیئر بولسونارو کے ماحول مخالف بیانیے نے بھی درختوں کے صفائے کی ایسی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

طویل عرصے سے ماحولیاتی تبدیلیوں پر شک کا اظہار کرنے والے بولسونارو نے جواباً غیر سرکاری تنظیموں پر الزام عائد کیا ہے کہ ان تنظیموں نے ان کی حکومت کے تشخص کو نقصان پہنچانے کے لیے خود یہ آگ لگوائی ہے۔

بعد میں انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اس آگ سے لڑنے کے لیے وسائل کی کمی ہے۔

Short presentational grey line

آگ سے شمالی برازیل کو بدترین نقصان

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں میں سے زیادہ تر شمال میں ہیں۔ روریما، آکرے، رونڈونیا اور ایمیزونس، سبھی میں 2015 سے 2018 کی چار سالہ اوسط کے مقابلے میں آگ لگنے کے واقعات میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نقشہ

یہ نقشہ وہ ریاستیں دکھا رہا ہے جو آگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں

روریما میں 141 فیصد اضافہ، آکرے میں 138 فیصد، رونڈونیا میں 115 فیصد، اور ایمیزونس میں 81 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ماتو گروسو دو سُل کی جنوبی ریاست میں 114 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

برازیل کی سب سے بڑی ریاست ایمیزونس نے ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا ہے۔

Short presentational grey line

آگ سے بلند مقدار میں دھوئیں اور کاربن کا اخراج ہو رہا ہے۔

ایمیزون کے خطے اور اس کے آس پاس آگ سے نکلنے والے دھوئیں کے مینار اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔

یورپی یونین کی کوپرنیکس ایٹموسفیئر مانیٹرنگ سروس (کیمس) کے مطابق دھواں بحرِ اوقیانوس کے ساحل تک جا رہا ہے اور اس نے 3200 کلومیٹر دور ساؤ پالو میں آسمانوں کو بھی سرمئی کر دیا ہے۔

نقشہ

یہ نقشہ برازیل کے ایمیزون جنگل میں ان مقامات کی نشاندہی کر رہا ہے جہاں آگ بھڑک رہی ہے

آتشزدگی سے بلند مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہورہا ہے۔ کیمس کے مطابق اس سال اب تک 228 میگاٹن کا اخراج ہوا ہے جو کہ 2010 سے اب تک سب سے زیادہ ہے۔

اس سے کاربن مونو آکسائیڈ بھی خارج ہو رہی ہے۔ یہ گیس لکڑی کے جلنے پر اس وقت خارج ہوتی ہے جب اسے جلنے کے لیے زیادہ آکسیجن میسر نہیں ہوتی۔

کیمس کے جاری کردہ نقشوں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کاربن مونو آکسائیڈ جنوبی امریکہ کے ساحلوں سے بھی آگے جا رہی ہے۔ مقدار بلند ہو تو یہ گیس زہریلی ثابت ہوسکتی ہے۔

نقشہ

یہ ایمیزون کی وجہ سے ہونے والے کاربن مونو آکسائیڈ کے اخراج کا نقشہ ہے

ایمیزون بیسن جو کہ جانوروں اور پودوں کی 30 لاکھ انواع اور 10 لاکھ مقامی باشندوں کا گھر ہے، زمین کے درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے جنگلات ہر سال کئی ملین ٹن کاربن کو جذب کرتے ہیں۔

مگر جب درختوں کو کاٹا یا جلایا جاتا ہے تو ان کی جمع کردہ کاربن فضا میں خارج ہوجاتی ہے اور برساتی جنگل کی کاربن جذب کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔

Short presentational grey line

دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں

ایمیزون بیسن 74 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط علاقہ ہے اور اس میں موجود دیگر ممالک میں بھی اس سال جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

وینیزویلا میں اس سال دوسری بڑی تعداد میں آتشزدگی ہوئی ہے۔ یہاں آگ لگنے کے 26 ہزار واقعات ہوئے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر بولیویا ہے جہاں 17 ہزار سے زائد جگہوں پر آگ لگی ہے۔


بولیویا کی حکومت نے ملک کے مشرق میں لگی جنگل کی آگ بجھانے کے لیے ایک ایئر ٹینکر کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اب تک یہ آگ 6 مربع کلومیٹر جنگل اور چراگاہوں تک پھیل چکی ہے۔

اضافی امدادی کارکنوں کو اس خطے میں بھیجا گیا ہے جبکہ آگ سے بھاگنے والے جانوروں کے لیے محفوظ علاقے بھی بنائے جا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp