ویڈیو گیمز: فورٹ نائٹ کی دنیا کا وہ کوچ جس نے کئی نوجوانوں کو کروڑ پتی بنایا


فورٹ نائٹ

دنیا بھر میں ویڈیو گیمز کے ماہر اگست کے اواخر میں شروع ہونے والے مقابلے فورٹ نائٹ چیمپیئنز سیریز کی تیاری میں مصروف ہیں۔

یہ گذشتہ ماہ نیو یارک میں ہونے والے ویڈیو گیمز کے ورلڈ کپ مقابلوں کے بعد پہلا بڑا مقابلہ ہے۔ ورلڈ کپ میں انعام کی مجموعی مالیت ریکارڈ 30 ملین ڈالر تھی۔

ورلڈ کپ مقابلے جیتنے والے کئی کروڑ پتی نوجوان اس شوٹنگ گیم میں حصہ لیں گے۔

لیکن ایک ایسا شخص بھی ہے جو کھلاڑی نہ ہونے کے باوجود مقابلے کی تیاریوں میں اتنا ہی مصروف ہے جتنے کھلاڑی۔ ہیو گلمویر مقابلوں میں حصہ نہیں لیں گے مگر پھر انھیں اتنی گھبراہٹ کیوں؟

یہ بھی پڑھیے

فٹبال سے زیادہ ویڈیو گیمز میں کمائی

ہمیں ویڈیو گیمز کی لت کیسے لگتی ہے

دروغے والا کا ارسلان ’ٹیکن کا پاکستانی بادشاہ‘

ہیو گلمویر ایک 19 سالہ نوجوان ہیں جو آن لائن کمیونٹی میں ڈیسٹنی کے نام سے جانے جاتے ہیں اور دنیا کے سب سے کامیاب فورٹ نائٹ کوچز میں سے ایک ہیں۔

انھوں نے نیویارک کے سولو مقابلوں کے تین سب سے کامیاب کھلاڑیوں کو تربیت دی تھی۔

اس فہرست میں 16 سالہ کائل ‘بوگھا’ گیرزڈوف بھی شامل ہیں جنھوں نے ورلڈ کپ ٹائٹل جیتا اور تین ملین ڈالر کا انعام اپنے نام کیا۔

ہیو نے ڈبلز ایونٹ میں بھی پہلی تین ٹیموں کو جیتنے میں مدد فراہم کی تھی۔

ہیو

اپنے شاگردوں کے جیتنے سے فورٹ نائٹ کے استاد ہیو کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا

زیادہ معاوضہ نہیں

ہیو نے کھلاڑیوں کی تربیت کی اور انھیں مقابلوں میں بڑے انعام دلوائے لیکن وہ خود اتنے امیر نہیں بن سکے۔ وہ اپنے گاہکوں سے 120 یورو کی مقررہ فیس لیتے ہیں اور کھلاڑیوں کے انعامات میں سے کوئی حصہ بھی نہیں مانگتے۔

مگر ہیو کو اپنے ان حالات پر کوئی افسوس نہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا میں جولائی میں کھلاڑی سے کوچ بنا تو میں نے ورلڈ کپ کے ایونٹ سے اپنا آغاز کیا۔ یہ میرے لیے بہترین لمحہ تھا۔

میں گھر پر انتہائی دھیان سے کھلاڑیوں کو کھیلتا دیکھ رہا تھا۔ اگرچہ میرے کھلاڑی پیسے کما رہے تھے لیکن میں سوچ رہا تھا یہ میرے لیے بھی اچھا ہے۔

ناکام کھلاڑی مگر کامیاب کوچ

ہیو اپنے والدین کے ساتھ انگلیڈ کی کینٹ کاؤنٹی میں رہتے ہیں۔ وہ خود بھی ایک کھلاڑی رہ چکے ہیں لیکن وہ ورلڈ کپ کے لیے کوالفائی نہ کر پائے جس کے بعد انھوں نے کوچ بننے کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ میں نے مارچ 2018 میں فورٹ نائٹ کھیلنا شروع کی جب میں ایک جم میں کام کر رہا تھا۔ جب میرا کھیل عمدہ ہو گیا تو میں نے دوسرے کھلاڑیوں کو مشورے دینا اور مختلف حربے سیکھانا شروع کر دیے۔

جب میں کوچ بنا تو میں نے اپنے فورٹ نائٹ کے دوستوں کو بتایا کہ میں کوچنگ کے لیے دستیاب ہوں۔ میں نے شروعات اس طرح کی۔

ہیو اپنے شاگردوں کو ڈسکورڈ نامی گیمنگ سائٹ پر ویڈیو کال کے ذریعے تربیت دیتے ہیں۔

وہ ذہنی تربیت بھی فراہم کرتے ہیں لیکن ان کا بیشتر وقت اور صلاحیت کھلاڑیوں کو نئی حکمت عملی سیکھانے اور پرانے میچوں کا جائزہ لینے میں گزرتا ہے۔

فورٹ ناورلڈ کپ

16 سالہ کائل گیرزڈوف یا ‘بوگھا’ نے فورٹ ناورلڈ کپ ٹائٹل جیتا اور تین ملین ڈالر اپنے نام کیے۔

فورٹ نائٹ مقابلوں میں جنگ کا سا سما ہوتا ہے جب ایک ڈوبتے ہوئے جزیرے پر 100 کھلاڑیوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ان کھلاڑیوں کا مقصد مزید ہتھیاروں سمیت دوسری قیمتی چیزیں اکٹھی کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ گیم کے اختتام تک خود کو بچا سکیں۔

جزیرے پر بچنے والا آخری کھلاڑی مقابلہ جیت جاتا ہے۔

حکمت عملی

کھیل کے شروع کے چند منٹوں میں حکمت عملی ترتیب دینا جیتنے کے لیے کافی اہم ہوتا ہے۔

ہیو کہتے ہیں کہ وہ ورلڈ کپ سے قبل 11 دنوں تک اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ روزانہ آٹھ گھنٹے ٹریننگ کرتے تھے۔ اس میں حریف کھلاڑیوں سے متعلق معلومات اکٹھی کی جاتی تھی تاکہ ان کی ممکنہ حکمت عملی کو جانا جا سکے۔

ہیو نے بتایا کہ اکثر لوگ فورٹ نائٹ کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی بچوں کے کھیلنے کی کارٹون ویڈیو گیم ہے لیکن درحقیقت یہ ایک بہت پیچیدہ اور گہری چیز ہے۔

یہ ایک مشکل گیم ہے جس میں مکینیکل کام، نشانہ لگانے کی مشق اور لوٹ مار ہوتی ہے۔ (گیم میں) اتنا سب ہو رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ضروری ہے کہ شروع میں ہی چیزیں اور تعمیراتی مواد اکٹھا کر لیا جائے۔

زیادہ محنت یہیں لگتی ہے۔ میں نے درجنوں میچ دیکھے تاکہ پتا لگایا جا سکے کہ میرے کھلاڑیوں کے کون سے حریف شروع میں اچھی گیم بنانے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

آپ نہیں چاہیں گے کہ شروع میں ہی اچھے کھلاڑیوں سے ٹکرائیں یا لوٹ مار میں ہتھیار حاصل کرنے کے لیے دیر سے پہنچیں۔

ولفیز

ڈبلز مقابلوں میں ہیو کے شاگرد ولفیز اور ان کے ساتھی نے دو ملین ڈالر کا انعام جیتا

فورٹ نائٹ میں ہیو کے مشورے

ہیو نے ورلڈ کپ جیتنے والے بوگھا کے لیے بنایا نقشہ بی بی سی کو دکھایا۔

اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 16 سالہ نوجوان نے کسی بھی میچ میں شروع کے چند منٹوں کے دوران مخصوص انداز میں نیچے اترنے سے لے کر راستہ اپنانے تک سب پسند کیا ہوا ہے۔ اور وہ اس حکمت عملی کا اپنے حریفوں سے موازنہ کرتے ہیں۔

یہ حکمت عملی اور دوسرے کھلاڑیوں کے اعداد و شمار اور رویہ دیکھتے ہوئے ہیو نے کچھ منصوبے بنائے تھے کہ کس طرح کچھ کھلاڑیوں کو ہرایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مختلف تراکیب بھی بنائیں۔ جیسے جب کوئی کھلاڑی نقشے کے کچھ عیاں علاقوں میں پکڑے جائیں تو کس طرح خود کا دفاع کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ویڈیو گیمز ذہنی امراض کے علاج میں مددگار‘

اب ایشیئن گیمز میں الیکٹرانکس سپورٹس کا میڈل بھی

ویڈیو گیمر: ’لوگوں کے پاس آئیڈیا تو ہے مگر ہنر نہیں ‘

انھوں نے برطانیہ کے 15 سالہ جیڈن ولفیز ایشمین اور ان کے ساتھی ڈیو روجو جونگ کی بھی مدد کی تھی۔ ان دو کھلاڑیوں نے ڈبلز مقابلے جیت کر چاندی کا تمغہ اور 25۔2 ملین ڈالر اپنے نام کیے تھے۔

روجو کے مطابق ان کو ملنے والی کوچنگ بہت فائدہ مند تھی۔ یہ جاننا کہ دوسرے کھلاڑی کہاں اتریں گے اور خود کو بہتر انداز میں اتارنا بہت اہم تھا۔

ہم کچھ غلطیاں کرتے تھے جو ہم نے ٹورنامنٹ سے قبل درست کر لیں۔ ڈیسٹنی (ہیو) کا شکریہ جنھوں نے ان کی نشاندہی کی۔

ممکن ہے کہ ہم وہی غلطیاں ورلڈ کپ میں کرتے اور دوسرے نمبر پر نہ آتے۔

روجو اور ان جیسے دوسرے فورٹ نائٹ کھلاڑی سمجھتے ہیں کہ ایسے کھیلوں میں اب کوچنگ کا بڑا کردار ہے۔

میرے خیال میں ای سپورٹس (الیکٹرونک کھیل جیسے ویڈیو گیمنگ) میں کوچنگ اہم چیزوں میں سے ایک ہے۔ ویڈیو تجربات، حکمت عملی اور ذہنی کوچنگ سے کھلاڑی بے فکر ہو کر اپنے کھیل پر توجہ دے سکتے ہیں۔

کوچنگ پہلے ہی ای سپورٹس میں اہمیت اختیار کر چکی ہے، خاص کر کے فٹبال کی گیم فیفا اور لیگ آف لیجنڈز جیسی پرانی گیموں میں۔

برطانیہ کی ای سپورٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ٹیمیں ایک فل ٹائم کوچ کو تقریباً 26 ہزار پاؤنڈ دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں انعام کی رقم میں ایک حصہ بھی دیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp