وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کس نے کیا؟ حامد میر نے بتا دیا


پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کے انڈر پاس کی نسبت پروفیسر وارث میر مرحوم سے ختم کر کے کشمیر سے جوڑنے پر علمی، ادبی اور صحافتی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ بار بار سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ آخر پنجاب حکومت نے کس کے کہنے پر وارث میر انڈر پاس ہی کو نام کی تبدیلی کیلئے منتخب کیا۔ اب سینئر صحافی اور پروفیسر وارث میر کے صاحبزادے حامد میر نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

حامد میر کے مطابق زید حامد وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے وارث میر انڈر پاس کے خلاف بات کی ہے۔ زید حامد سمجھتے ہیں کہ جن کے نام پر انڈر پاسز ہیں یہ سب لوگ غدار ہیں۔ زید حامد ہر کسی کو غدار سمجھتے ہیں۔

حامد میر کے بقول ان کے والد پروفیسر وارث میر نے ساری عمر پاکستان کے خلاف کوئی کالم نہیں لکھا البتہ وہ آمریت کی مخالفت ضرور کرتے رہے ہیں۔ آمریت کی مخالفت پر فاطمہ جناح کو ایوب خان نے غدار قرار دیا تھا۔ اِس قسم کی غداری تو ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ کسی انڈر پاس کا نام تبدیل کر دینے سے انہیں یا وارث میر کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کے نزدیک یہ بہت ہی معمولی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف کشمیر کے نام کا سہارا لیا گیا ہے تاکہ اعتراض کرنے کی گنجائش ختم کی جا سکے۔ بڑے بڑے عہدوں پر چھوٹے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو اِس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں۔ جس کسی نے بھی یہ کیا ہے اس میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ وہ سامنے آ کر اِس کی وجہ بھی بتائے۔

حامد میر نے بتایا کہ انڈر پاس کا نام تبدیل کرنے کے بارے میں انہوں نے کئی حکومتی شخصیات سے وجہ پوچھی لیکن کسی نے کوئی وجہ بیان نہیں کی۔ تاہم شہباز گل نے انہیں بتایا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے انڈر پاس کا نام تبدیل کر کے ’کشمیر انڈر پاس‘ رکھا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).