آہستہ بولیں۔۔۔۔ مسلم امہ سو رہی ہے


عظیم ”برادر“ اسلامی ملک متحدہ عرب امارت کے عالی نسب حکمرانوں کی طرف سے گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم کو اعلی ترین شہری ایوارڈ سے نوازنا یہ ثابت کرتا ہے کہ مسلم امہ دراصل وہ مسلم ”اماں“ ہے جس کے 57 بیٹے ہی نافرمان ہیں۔

امت کے خواب دکھانے والے یہ عالمی بازی گر خود او آئی سی کی سطح پر بھی متحد نہیں ہو سکے۔ اب یو اے ای کے شاہی حکمرانوں کو چندری رن کی طرح کوسنے سے بہتر ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نصاب میں ہیگل کا ”فلسفہ تاریخ“، میکاولی کی ”دی پرنس“، چانکیہ کوتلیہ کی ”ارتھ شاستر“ جیسی کتابیں شامل کر کے اپنی بانجھ بنجر نسلوں کو جدلیاتی شعور اور تاریخی عوامل سے آگاہ رکھیں تاکہ وہ مستقبل میں ”امہ“ کے سنہرے کارنامے دیکھ کر ہماری طرح کڑھنے سے بچ سکیں اور جان سکیں کہ قوموں اور ملکوں کے مفادات میں ”مسلم امہ“، ”عظیم دوست“ اور ”برادر ملک“ جیسے مرصع و مسجع جذباتی لاحقے سابقے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

آج کی کارپوریٹ دنیا میں کسی بھی حکمران کی حیثیت مارکیٹنگ منیجر سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی، سو مان جائیے نا صاحب کہ 28 ارب ڈالر کی درآمدات کے ساتھ بھارت کے تیسرے بڑے تجارتی پارٹنر کے طور پر متحدہ عرب امارت کے شاہی مارکیٹنگ منیجرز نے مودی کو اپنے ملک کا سب سے بڑا شہری ایوارڈ معاشی و تجارتی فائدے کی مد میں دان کیا ہے جو وہ قبل ازیں 2007 ء میں ہمارے ہر دلعزیز آمر اور ریاستی داماد پرویز مشرف کو بھی دان کر چکے ہیں، سو تسلی رکھیئے اور دماغ پر زیادہ بوجھ ڈالنے سے گریز کرنے کے ساتھ ساتھ آہستہ بولئے۔ کہ مسلم امہ سو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).