عمران خان کا قوم سے خطاب: ’نریندرا مودی نے کشمیر میں تاریخی غلطی کی ہے‘


پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندرا مودی نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے تاریخی غلطی کی ہے۔

پیر کے روز انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب کشمیریوں کے لیے آزاد ہونے کا موقع آ چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان بروقت اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اقوامِ متحدہ کی سطح پر مسئلے پر بات چیت سے بین الاقوامی برادری نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس مسئلے پر بین الاقوامی میڈیا کو بار بار بریف کیا جنھوں نے اس مسئلے کو دنیا کے سامنے بھرپور انداز میں پیش کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیری اس وقت بہت مشکل میں ہیں اور انھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستانی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’کشمیری صحافی زمینی صورتحال سے منقطع ہیں‘

عرب ممالک کشمیر کے بجائے انڈیا کے ساتھ کیوں؟

ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر میں دلچسپی کی وجوہات کیا ہیں؟

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی میں واقع غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر کے لوگوں سے اور اپنی قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا، وہ پوری دنیا میں کشمیر کا کیس لڑیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ قائدِ اعظم جو کہ ہندو مسلم اتحاد کے سفیر تھے، وہ سمجھ گئے تھے کہ اگر پاکستان نہ بنا تو انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ وہی ہوگا جو آج وہاں یا پھر انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہو رہا ہے۔

انھوں نے اس موقع پر خود کو ’سفیرِ کشمیر‘ کا خطاب دینے پر طلبا کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ملک کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا پہلا سال معاشی استحکام لانے میں صرف ہو گیا‘ مگر انھوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ آنے والے سالوں میں حالات بہتر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان صرف سیاحت سے ہی رواں کھاتوں کا خسارہ پورا کر سکتا ہے مگر اس کے لیے سب سے زیادہ زور اپنے ادارے مضبوط کرنے اور تعلیم پر دینا ہوگا۔

اس سے قبل انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس میں جی سیون ممالک کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے تمام مسائل باہمی ہیں اور ان کے حل کے لیے انھیں کسی تیسرے ملک کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ بھارت اور پاکستان جو 1947 سے پہلے ایک ہی تھے، مل جل کر ان ایشوز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ان مسائل کو حل بھی کر سکتے ہیں۔’

انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے گذشتہ تین ہفتوں سے وادی کشمیر میں کرفیو اور سخت پابندیاں جاری ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس بھی بدستور معطل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp