پُرعزم پاکستان مہم: انتہاپسندی کے خلاف حکومت کا ایک خوش آئند پراجیکٹ


پاکستان پیس کلیکٹو (پی پی سی) منسٹری آف انفارمیشن، براڈ کاسٹنگ، نیشنل ہسٹری اور لٹریری ہیریٹیج کا ایک ریسرچ اور کمیونیکیشن پراجیکٹ ہے جو معاشرے میں پر تشد د انتہاپسندانہ رویوں سے نمٹنے کے لئے کمیونیکیشن مہم سازی پر کام کر رہا ہے۔ اس ادارے کے دیگر مقاصد میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قوم کا حوصلہ بلند کرنا اور شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں پی پی سی کے زیر انتظام متعدد عملی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں سرفہرست 27 فروری 2019 کو اسلام آباد میں پرتشدد انتہا پسندی کے موضوع پر ایک انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد ہے جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سکالرز نے شرکت کی۔

پاکستانی قو م گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی ا ور انتہاپسندی کا سامنا کر رہی ہے اور اب تک ستر ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ پی پی سی کا قیام حکومت پاکستان کے زیر انتظام قومی سطح کے بیانیے کی تشکیل کے ذریعے ہم آہنگی پیدا کرنے اور پاکستانی معاشرے میں انتہا پسندی و شدت پسندی کے خاتمے کے لئے ایک پرعزم اقدام ہے۔

ایک متفقہ بیانیہ ہی مضبوط قوم کی بنیاد بن سکتا ہے۔ یوں تو آئین پاکستان کی صورت میں ہمارے پاس ایک بیانیہ موجود ہے جو ہماری یکجہتی اور سالمیت کی اساس ہے لیکن پچھلی کچھ دہائیوں سے بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے تناظر میں ہمیں اس عفریت کے خلاف ایک مضبوط جواز اور بنیاد کی ضرورت ہے۔ پی پی سی جیسے مشاورتی ادارے کا قیام انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے حکومتی سنجیدگی کا عکاس ہے جو ہمارے معاشرے میں مکالمے، برادشت اور دلیل کی اہمیت کو اجاگر کرے گا۔ تاہم خاطر خواہ نتائج تبھی حاصل ہو سکیں گے جب پوری قوم خا ص کر ہمارا دانشور طبقہ اور پڑھے لکھے نوجوان اس قومی مہم میں پی پی سی کے پیغام کو پاکستان کے گلی کوچوں تک پہنچانے میں ساتھ دیں گے۔

پی پی سی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اوراس کے خلاف متفقہ قومی بیانیے کی تشکیل کے لئے پر عزم پاکستان میڈیا کمپین کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ان افراد اور اداروں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنھوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ ایسے افراد اور اداروں کی کاوشوں کو آڈیو ویژول پیغامات کے ذریعے ایک مثال کے طور پر قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ پاکستان میں ہر سطح پر تشدد کے خاتمے کے لئے شعور بیدار کرنے کی یہ مہم پی پی سی کے اقدامات کا حصہ ہے۔

اس مہم کے تحت دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا کرنے والے عام سویلینز، پولیس کے جوانوں خاص کر بم ڈسپوزل ٹیم کے اہلکاروں، پولیو ورکرز، ڈاکٹرز اورسرکاری اہلکاروں کی خدمات کو سامنے لائے گا۔ اس سلسلے میں پی پی سی کی طرف سے اب تک تیس شارٹ فلمیں مختلف سرکاری و غیر سرکاری میڈیا پر جاری کی گئی ہیں۔ ان اقدامات سے ایک مثبت پاکستان کا تشخص اجاگر کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ پُر عزم پاکستان صرف چند افراد کی نہیں بلکہ ایک قوم کی کہانی ہے جس نے دہشت گردی اور تشدد کا جوانمردی اور ثابت قدمی سے سامنا کیا ہے۔

پی پی سی نے پُر عزم ایوارڈز کے ذریعے پروفیشنلز، نوجوان صحافیوں اور طالبعلموں کے لئے تخلیق کے نئے دروازے کھولے ہیں جو اس مہم میں شریک ہو کر اور ڈاکومنٹری و شارٹ فلمز بنا کرپُرعزم ایوارڈز کے حق دار بن سکتے ہیں جس کے لئے نہ صرف ان کی بھرپور حو صلہ افزائی کی جائے گی بلکہ منتخب فلمز کو قومی نشریاتی اداروں پر آن ایئربھی کیا جائے گا۔

تعلیمی ادارے کسی بھی قوم کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں جہاں اس قوم کے مستقبل کے گوہر نایاب تراشے جاتے ہیں۔ پی پی سی نے حال ہی میں پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے شعبہ صحافت سے منسلک طلباء کے لئے اسلام آباد میں چار روزہ تربیتی ورکشاپ کا اہتما م کیا جہاں انھیں ماہرین کی زیر نگرانی کم وسائل اور آلات کے ساتھ سمارٹ فون کے ذریعے مؤثر انداز میں اپنا پیغام ریکارڈ کرنے، ایڈٹ کرنے اور ویڈیو پراڈکشن کی عملی تربیت دی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ ورکشاپ میں شامل طلباء کے لئے انتہا پسندی اور شدت پسندی کے موضوعات پر نامور سکالرز کے خصوصی لیکچرز کا بھی اہتما م کی گیا۔ اس سے قبل بھی مختلف مقامات پر ایسی متعدد ورکشاپس اور پروگرام ترتیب دیے جا چکے ہیں تاکہ مستقبل کے یہ صحافی میڈیا میں اس ناسور کے خلاف مؤثر آواز اُٹھا سکیں۔ ہمارے نوجوانوں کو مثبت اور فکری جہت دینے کے لئے یہ شاندار کاوشیں ہیں جس کے لئے پی پی سی اور اس کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

ہمارے لئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ شعوری اعتبار سے دنیا ماڈرن ازم اور پوسٹ ماڈرن ازم کا سنگ میل طے کر کے اب پوسٹ پوسٹ ماڈرن ازم کے عہد میں داخل ہو رہی ہے جبکہ ہمارے معاشرے کا ایک بڑا حصہ ابھی تک قرون وسطیٰ کے پری ماڈرن ازم کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکا۔ اس خلاکو معاشرے میں مکالمے، علم کے فروغ اور میڈیا کے مؤثر استعمال کے ذریعے ہی پُر کیا جاسکتا ہے۔ پی پی سی پُر عزم پاکستان جیسی مہم کے ذریعے ایک متوازن معاشرے کے قیام کے لئے فکری محاذوں پر ملک عزیز کے علمی حلقوں کو ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے جو قابل تحسین ہے۔

امید کی جاسکتی ہے کہ یہ مہم ایک جامد معاشرے کو متحرک کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو گی۔ آج ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں جنگوں کے دستور بدل گئے ہیں۔ اب جنگیں دوبدو نہیں، فکری محازوں پر لڑی جاتی ہیں۔ اطالوی دانشور انتونیو گرامچی (Antonio Gramsci) نے بیسویں صدی کے آغاز میں اپنی کتاب پرزن نوٹ بک (Prison Notebook) میں اس بات کی نشاندہی کر دی تھی کہ اب جنگیں فورس (force) نہیں بلکہ ڈسکورس (discourse) کے بل بوتے پر لڑی جائیں گی۔

ڈسکورس کی اس جنگ میں ہمارے نوجوانوں، دانشور طبقات اور میڈیا پرسنز کا کردار جہاز کے کپتان کی طرح اہم ہے۔ ہمارے پڑھے لکھے طبقے خاص طور پر نوجوانوں اور صحافیوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قومی بیانئے کی تشکیل و فروغ کے لئے پی پی سی کے دست بازو بنیں اورلوگوں میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے بارے میں ابہام اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کی بجائے انھیں ان عفریتوں کے خلاف متحد کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیرمضبوط معیشت کے بل بوتے پر ہی استوار کی جاسکتی ہے جس کے لئے ہمیں اپنے معاشرتی ڈھانچے میں خوف کے عنصر کو نکالنا اور لوگوں میں اعتماد بحال کرنا ہو گا۔ نوجوان کسی بھی معاشرے کاسرمایہ ہوتے ہیں جن کی صلاحیتوں کو مثبت جہت دے کر تعمیر و ترقی کی منازل طے کی جاسکتی ہیں۔ پاکستان تبھی آگے بڑھ سکتا ہے جب یہاں کے شہریوں کا ریاست پر اعتماد بحال ہو گا اور انھیں آگے بڑھنے کے مساوی مواقع میسر ہوں گے۔

تشدد، خوف، غیر ضروری قدغنوں اور دہشت گردی کا ماحول شہریوں کے اعتماد کو متزلزل کرتا ہے اور معاشرے کو جامد بناتا ہے۔ ایک پُرعزم پاکستان کی تعمیر کے لئے ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے سماجی انصاف کا بول بالا کرنا ہو گا اور معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے کے لئے اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).