بنگلہ دیش: نکاح نامے سے ’کنواری‘ کا لفظ خارج کرنے کا حکم


Henna patterns on the hands of a bride

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ آئندہ خواتین کو شادی کے فارم پر یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ آیا وہ ’ورجِن‘ یا ’کنواری‘ ہیں یا نہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ شادی کی دستاویز میں ’کنواری‘ کی جگہ ’غیر شادی شدہ‘ کے الفاظ لکھے جائیں، تاہم عدالت نے ’بیوہ‘ اور ’مطلقہ‘ کے الفاظ برقرار رکھے ہیں یعنی خواتین اب غیرشادی شدہ، بیوہ یا مطلقہ میں سے کسی ایک لفظ کا انتخاب کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا نصرت کی موت بنگلہ دیش میں کچھ بدل پائے گی؟

خوبصورتی کا حصول جو خود سے انجان بنا دے

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ ان کارکنوں کا کہنا تھا کہ ’کنواری‘ کا لفظ خواتین کے لیے شرمندگی کا باعث ثابت ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے ایک دوسرے حکم میں مردوں کے لیے بھی شادی کے وقت اپنی ازدواجی حیثیت کا اظہار لازمی قرار دیا ہے۔

خواتین کے حقوق کی تنظیمیں بنگلہ دیش میں شادی کے قوانین پر تنقید کرتی رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے خواتین کو تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حقوق نسواں کے کارکنوں کے بقول ان قوانین کے وجہ سے بہت سی لڑکیوں کو کم عمری میں ہی شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔

عدالتی حکم نامے کی تفصیل

اپنے فیصلے میں ملک کی عدالتِ عالیہ نے حکم دیا ہے کہ شادی کے اندراج کے فارم سے بنگالی زبان کا لفظ ’کُماری‘ خارج کر دیا جائے۔

اگرچہ کماری کا لفظ غیر شادی شدہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، تاہم اس کا مطلب ’دوشیزہ یا کنواری‘ بھی ہوتا ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ وکلاء کے ایک گروپ کی اس درخواست پر سنایا ہے جو سنہ 2014 میں جمع کرائی گئی تھی۔

وکلا عدالت کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہے ہیں کہ ملک میں استعمال ہونے والے موجودہ شادی فارم خواتین کے لیے باعث ندامت ہیں اور اس سے خواتین کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے کیونکہ ان سے فارم میں ایسی چیز پوچھی جاتی ہے جسے، ہو سکتا ہے وہ ظاہر نہ کرنا چاہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آئندہ ’کماری‘ کی بجائے ’اوبی بہیتا‘ کا لفظ استعمال کیا جائے کیونکہ ’اوبی بہیتا‘ کا مطلب ’غیر شادی شدہ‘ ہوتا ہے۔

عدالت عالیہ نے اپنے دوسرے فیصلے میں دولہے کے لیے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ شادی کے فارم میں واضح طور پر بتائے کہ آیا وہ غیر شادی شدہ ہے، طلاق یافتہ ہے یا رنڈوا۔

عدالت کے اس حکمنامے کا اطلاق آئندہ چند ماہ میں اس وقت شروع ہوگا جب تفصیلی فیصلہ سرکاری طور پر شائع کیا جائے گا۔

حکمنامے پر رد عمل

عدالت میں درخواست جمع کرانے والے وکلاء کے گروپ کی رکن، نہار صدیقہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس فیصلے سے ملک میں حقوق نسواں کو فروغ ملے گا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی شادی رجسٹرار، محمد علی اکبر سرکار کا کہنا تھا کہ اب وہ اور ان کے ساتھی نکاح خواں فارم میں تبدیلی کے سرکاری خط کا انتظار کر رہے ہیں۔

’میں نے ڈھاکہ میں کئی لوگوں کے نکاح پڑھائے ہیں اور اکثر مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ فارم میں مردوں کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ ازدواجی حیثیت خفیہ رکھ سکتے ہیں، جبکہ عورتوں کو یہ آزادی نہیں دی جاتی۔ میں ان لوگوں کو ہمیشہ بتاتا تھا کہ یہ چیز میرے اختیار میں نہیں ہے، لیکن مجھے امید ہے کہ آئندہ لوگ مجھ سے اس قسم کا سوال نہیں کیا کریں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp